امریکی پیٹریاٹ سسٹم کیسے یوکرین جنگ کا نقشہ بدل سکتا ہے؟

پیٹریاٹ سسٹم طویل عرصے سے واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کے لیے دشمن کے میزائلوں کے خلاف ایک مضبوط دفاع رہا ہے۔

پیٹریاٹ بیٹری ٹرک پر نصب لانچنگ سسٹم پر مشتمل ہوتی ہے, جس میں آٹھ لانچرز ہوتے ہیں, جس میں چار میزائل انٹرسیپٹرز، ایک گراؤنڈ ریڈار، ایک کنٹرول سٹیشن اور ایک جنریٹر شامل ہوتا ہے (اے ایف پی)

امریکی ساختہ اینٹی میزائل پیٹریاٹ سسٹم طویل عرصے سے واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کے لیے دنیا کے متنازع علاقوں میں دشمن  کے میزائلوں کے خلاف ایک مضبوط دفاع کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔

یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور بحرالکاہل میں اس سسٹم نے ایران، صومالیہ اور شمالی کوریا کے ممکنہ حملوں سے امریکی تنصیبات اور ان خطوں میں اس کے اتحادیوں کے دفاع میں اہم کردار ادا کیا۔

اسی لیے یہ اتنہائی اہم پیش رفت تھی جب رواں ہفتے یہ خبر سامنے آئی کہ امریکہ نے پیٹریاٹ میزائل سسٹم یوکرین بھیجنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

یوکرین کے صدر وولادی میر زیلنسکی روس کے خلاف اپنے ملک کے فضائی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے مہینوں سے کوششیں کر رہے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی حکام نے معاہدے کی تصدیق کر دی ہے اور جلد ہی اس کا باضابطہ اعلان متوقع ہے لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ نظام اتنا موثر بھی نہیں کہ یہ یوکرین جنگ میں گیم چینجر ثابت ہو سکے۔

ہم یہاں اس اینٹی میزائل دفاعی نظام کا جائزہ لیں گے اور یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ یہ کتنا موثر ہے۔

پیٹریاٹ سسٹم کیا ہے؟

 پیٹریاٹ زمین سے فضا میں مار کرنے والا گائیڈڈ میزائل سسٹم ہے جو امریکہ نے پہلی بار 80 کی دہائی میں نصب کیا تھا۔

یہ ہوائی جہازوں، کروز میزائلوں اور کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

ہر پیٹریاٹ بیٹری ٹرک پر نصب لانچنگ سسٹم پر مشتمل ہوتی ہے جس میں آٹھ لانچر ہوتے ہیں جس میں چار میزائل انٹرسیپٹرز، ایک گراؤنڈ ریڈار، ایک کنٹرول سٹیشن اور ایک جنریٹر شامل ہوتا ہے۔

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے پاس فی الحال 16 پیٹریاٹ بٹالین ہیں۔

تھنک ٹینک انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹجک سٹڈیز کی 2018 کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ بٹالینز 50 بیٹریوں اور 12 سو سے زیادہ میزائل انٹرسیپٹرز پر مشتمل ہیں۔

امریکہ نے یہ بیٹریاں پوری دنیا میں نصب کی ہیں۔ اس کے علاوہ پیٹریاٹس کو ہالینڈ، جرمنی، جاپان، اسرائیل، سعودی عرب، کویت، تائیوان، یونان، سپین، جنوبی کوریا، متحدہ عرب امارات، قطر، رومانیہ، سویڈن، پولینڈ اور بحرین نے بھی خریدا ہے یا وہ انہیں آپریٹ کر رہے ہیں۔

پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس پروجیٹ کے ڈائریکٹر ٹام کاراکو نے سینٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز (سی ایس آئی ایس) میں کہا تھا کہ یہ سسٹم دنیا میں موجود سب سے بڑے پیمانے پر آپریٹ ہونے والے قابل اعتماد اور ثابت شدہ فضائی میزائل دفاعی نظاموں میں سے ایک ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تھیٹر بیلسٹک میزائل دفاعی صلاحیت یوکرین کو ایران کی جانب سے روس کو فراہم کردہ بیلسٹک میزائلوں کے خلاف دفاع میں مدد دے سکتی ہے۔

پیٹریاٹ سسٹم کی لاگت

گذشتہ کئی سالوں کے دوران پیٹریاٹ سسٹم اور اس کے میزائلوں میں مسلسل تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

سی ایس آئی ایس نے جولائی میں اپنی میزائل ڈیفنس رپورٹ میں بتایا تھا کہ پیٹریاٹ سسٹم کے لیے موجودہ انٹرسیپٹر میزائل کی قیمت تقریباً 40 لاکھ ڈالر فی راؤنڈ ہے اور لانچرز کی قیمت تقریباً ایک کروڑ ڈالر ہے۔

لیکن اس قدر زیادہ قیمت والے پیٹریاٹ کا استعمال کہیں زیادہ چھوٹے اور سستے ایرانی ڈرونوں کو مار گرانے کے لیے استعمال کرنا ایک مہنگا سودا ہے یا یہ بہترین آپشن نہیں ہے۔ روس انہیں ایران سے خرید کر یوکرین میں استعمال کر رہا ہے۔

سی ایس آئی ایس کے سینئر ایڈوائزر اور میرین کور کے ریزرو کے ریٹائرڈ کرنل مارک کینسیئن نے کہا کہ  50 ہزار ڈالر کے ایک ڈرون پر 10 لاکھ ڈالر کا میزائل فائر کرنا ایک غیر مناسب حکمت عملی ہے۔

تنصیب پر اٹھنے والے خدشات

پیٹریاٹ بیٹری کو چلانے اور اسے مینٹین رکھنے کے لیے 90 فوجیوں کی ضرورت ہو سکتی ہے اور مہینوں سے امریکہ اس پیچیدہ نظام کو کیئف کو فراہم کرنے سے گریزاں تھا کیونکہ اسے چلانے کے لیے یوکرین میں افواج بھیجنا بائیڈن انتظامیہ کے لیے ریڈ لائن تھی۔

لیکن یہ خدشات بھی تھے کہ اس نظام کی تنصیب سے روس مشتعل ہو جائے گا یا یہ خطرہ ہو گا کہ فائر کیا گیا میزائل روس کے اندر گر سکتا ہے جس سے یہ جنگ مزید بھڑک جائے گی۔

حکام کے مطابق یوکرین کے رہنماؤں کی فوری التجا اور سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی بجلی اور ایندھن کی فراہمی کے نظام سمیت ملک کے شہری بنیادی ڈھانچے کی تباہی نے پیٹریاٹس کی فراہمی کے بارے میں امریکی تحفظات کو دور کر دیا۔

ماہرین کے مطابق اس کی تنصیب میں ایک اہم رکاوٹ تربیت ہو گی۔

امریکی فوجیوں کو یوکرین کی افواج کو اس نظام کو استعمال اور مینٹین کرنے کی تربیت دینا ہو گی۔

پیٹریاٹ بٹالینز میں تعینات فوجیوں کو ایک ہدف کو مؤثر طریقے سے تلاش کر کے راڈار اور فائر سے لاک کرنے کے لیے وسیع تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔

امریکہ نے یوکرین کے فوجیوں کو دیگر پیچیدہ ہتھیاروں کے نظام کی تربیت دی ہے جن میں ہائی موبیلیٹی آرٹلری راکٹ سسٹم بھی شامل ہے۔

بہت سے معاملات میں انہیں تربیت کو مختصر کرنا پڑا اور ہفتوں میں یوکرین کے فوجیوں کو محاذ جنگ پر بھیجا جا رہا ہے۔

حکام نے اس بارے میں تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ پیٹریاٹس کے لیے تربیت میں کتنا وقت لگے گا اور یہ کہاں ہو گی۔

یٹریاٹ سسٹم کی صلاحیت

ماہرین متفق ہیں یوکرین کو روسی خطرات کا سامنا ہے اور پیٹریاٹ ان میں سے کچھ خطرات کے خلاف بہتر ہے لیکن کئی دیگر چیلنجز کے خلاف اتنا مفید نہیں ہے۔

پیٹریاٹ سسٹم کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک سابق سینئر فوجی عہدy دار نے کہا کہ یہ مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کے خلاف کارگر ثابت ہوگا اور یہ  یوکرین کے لیے امریکی حمایت کا پیغام بھی ہے لیکن ایک یہ بیٹریز جنگ کا رخ تبدیل نہیں کر سکتیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک پیٹریاٹ بیٹری کی فائرنگ کی رینج طویل ہوتی ہے لیکن وہ محض ایک محدود وسیع علاقے کا احاطہ کر سکتی ہے۔

مثال کے طور پر پیٹریاٹ ایک چھوٹے فوجی اڈے کی مؤثر طریقے سے حفاظت کر سکتے ہیں لیکن کیئف جیسے بڑے شہر کی مکمل حفاظت نہیں کر سکتے کیوں کہ وہ صرف شہر کے ایک حصے کے لیے کوریج فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

پیٹریاٹ کی اکثر ایک بٹالین کے طور پر تنصیب کی جاتی ہے جس میں چار بیٹریاں شامل ہوتی ہیں۔

یوکرین کو فراہم کیے جانے والے سسٹم میں ایسا نہیں ہو گا جس کے حکام نے کہا کہ انہیں ایک بٹالین میں ایک بیٹری ہی دی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دونوں ماہرین کا ماننا ہے کہ پیٹریاٹ سسٹم میں ایک زیادہ طاقت ور ریڈار ہے جو سوویت دور کے S-300 دفاعی سسٹم کے مقابلے میں امتیازی اہداف کا تعین کرنے میں بہتر ہے لیکن اس کی بھی حدود ہیں۔

اس سب کے باوجود پیٹریاٹ کی کچھ بیلسٹک میزائلوں اور ہوائی جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت سے ممکنہ طور پر کیئف کی حفاظت کی جا سکتی ہے خاص طور سے اس صورت میں جب روسی صدر ولادی میر پوتن ٹیکٹیکل نیوکلیئر ڈیوائس کے استعمال کی اپنی مستقل دھمکی پر عمل درآمد کرتے ہیں۔

کاراکو نے کہا کہ لیکن اس کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ جوہری ہتھیار کیسے گرائے جائیں گے؟ اگر یہ طیارے کے ذریعے گرایا جانے والا گریویٹی بم ہو تو پیٹریاٹ سسٹم بم کی بجائے محض طیارے کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

کاراکو نے کہا کہ اگر یہ بم کروز یا مختصر سے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے ذریعے داغا جائے تو یہ ممکنہ طور پر میزائل کو روک سکتا ہے۔

پیٹریاٹ بنانے والی ریتھیون کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ 2015 سے اب تک 150 بیلسٹک میزائلوں کو روک چکے ہیں۔

1992 کے گورنمنٹ اکاؤنٹیبلٹی آفس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہیں ان رپورٹس کی تصدیق کرنے کے لیے کافی ثبوت نہیں ملے کہ اس نظام نے خلیج جنگ کے دوران سکڈ میزائلوں کے خلاف 70 فیصد کامیابی حاصل کی تھی۔

2018 میں یمن میں حوثی باغیوں کی طرف سے فائر کیے گئے میزائلوں کے خلاف پیٹریاٹس کو استعمال کرنے میں سعودی عرب کی کامیابی پر اس وقت سوال اٹھائے گئے جب سسٹم کے ناکام ہونے کی ویڈیوز منظر عام پر آئیں۔

لیکن پیٹریاٹ کی صلاحیتوں سے ہٹ کر اس سسٹم کی تنصیب ہی یوکرین کی حمایت کا ایک بڑا اعلان ہے۔

(ایڈیٹنگ: عبداللہ جان | ترجمہ: عبدالقیوم شاہد)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا