اظہر علی: ’جن کے بغیر پاکستان چمیپئنز ٹرافی کبھی نہ جیت سکتا‘

پاکستانی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے نائب کتپان شاداب خان تو یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ ’اگر اظہر علی نہ ہوتے تو پاکستان کبھی چیمپیئنز ٹرافی نہیں جیت سکتا تھا۔‘

19 دسمبر کی اس تصویر میں اپنے کیریئر کا آخری میچ کھیلنے والے اظہر علی آؤٹ ہو کر میدان سے باہر جاتے ہوئے(اے ایف پی)

کراچی میں جاری پاکستان انگلینڈ سیریز کے تیسرے میچ میں پاکستانی بلے باز اظہر علی اپنے کیریئر کی آخری اننگز کھیل کر واپس پویلین پہنچ چکے ہیں۔

وہ اس اننگز میں کوئی رنز نہ بنا سکے اور سر ڈونلڈ بریڈمین کی طرح اپنے کیریئر کی آخری اننگز میں صفر پر آؤٹ ہوئے۔

ٹیم میں پیار سے ’اجو بھائی‘ کہلانے والے اظہر علی نے چند روز قبل ہی اعلان کیا تھا کہ یہ میچ ان کی بین الااقوامی کرکٹ کا آخری میچ ہو گا جس کے بعد پاکستانی کرکٹ کے مداحوں اور ان کے ساتھی کھلاڑی اظہر علی کی صلاحیتیوں کے اعتراف میں انہیں خراج تحسین پیش کر چکے ہیں۔

پاکستانی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے نائب کتپان شاداب خان تو یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ ’اگر اظہر علی نہ ہوتے تو پاکستان کبھی چیمپیئنز ٹرافی نہیں جیت سکتا تھا۔‘

پاکستان نے چیمپئننز ٹرافی 2017 کے فائنل میں روایتی حریف انڈیا کو شکست دے کر اس سحر کو توڑا تھا کہ پاکستان آئی سی سی ٹورنامنٹس میں انڈیا سے نہیں جیت سکتا۔ اظہر علی نے اس میچ میں 59 رنز بنائے تھے۔

سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف ان کے 76 رنز نے پاکستان کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ 

اظہر علی کی ریٹائرمنٹ سے قبل ہونے والے ٹیم ہڈل میں کپتان بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ’جب میری پرفارمنس اچھی نہیں تھی تو اظہر علی نے مجھے سپورٹ کیا۔‘

کراچی ٹیسٹ سے قبل کی جانے والی پریس کانفرنس میں بھی بابر اعظم نے اظہر علی کو اپنے شاندار کیریئر پر مبارک باد دی۔ بابر کے مطابق اظہر علی نے سینئیر کھلاڑی کے طور پر نوجوان کھلاڑیوں کو بہت کچھ سکھایا۔

جبکہ اظہر علی بھی اپنی پریس کانفرنس میں اپنی ریٹائرمنٹ کی بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ڈریسنگ روم کو چھوڑنا آسان نہیں۔

13 جولائی 2010 لارڈز کے تاریخی کرکٹ گراؤنڈ میں اظہر علی نے ایک ایسے وقت میں اپنے کیرئیر کا آغاز کیا جب پاکستانی کرکٹ ٹیم میں یونس خان، محمد یوسف اور مصباح الحق جیسے شہرہ آفاق برج موجود تھے۔

ان تجربہ کار کھلاڑیوں کی موجودگی میں اظہر علی نے پاکستانی ٹیم میں جگہ تو بنا لی لیکن اس جگہ کو محفوظ رکھنے کے لیے انہیں مسلسل کئی برسوں تک ٹیکسٹ بک کرکٹ کھیلنی پڑی اور بعض اوقات تو ان کی بلے بازی دیکھ کر ہی ٹیسٹ کرکٹ کے اصل کرکٹ ہونے کا دعویٰ درست محسوس ہوتا دکھائی دیا۔

اپنے بین الااقوامی کیریئر میں اظہر علی نے 97 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں جن میں انہوں نے ساڑھے 42 کی اوسط سے 7142 رنز، 19 سنچریز اور 35 نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ ایک روزہ کرکٹ میں اظہر علی 53 میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور تقریباً 37 کی اوسط کے ساتھ 1845 رنز بنائے۔ ون ڈے کرکٹ میں بھی اظہر علی نے تین سنچریاں اور 12 نصف سنچریاں سکور کیں۔

بولنگ کے شعبے کی بات کی جائے تو اظہر علی ٹیسٹ کرکٹ میں آٹھ اور ایک روزہ کرکٹ میں چار وکٹیں اپنے نام کر چکے ہیں۔

فرسٹ کلاس کرکٹ میں اظہر علی کو 15 ہزار سے زائد رنز بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

یوں تو اظہر علی نے اپنے بین الااقوامی کیریئر میں کئی یادگار اننگز کھیلی ہیں لیکن یہاں ہم بطور خاس ان پانچ اننگز کا ذکر کریں گے جو اظہر علی کے مداحوں کو ہمیشہ یاد رہیں گی۔

302 بمقابلہ ویسٹ انڈیز(2016)

ٹیسٹ کرکٹ میں گلابی گیند سے کھیلے جانے والے دوسرے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میں اظہر علی نے جب ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلتے ہوئے چھٹی بار اپنا بلا بلند کیا تو وہ ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کرکٹ میں ٹرپل ہنڈرڈ سکور کرنے والے پہلے کھلاڑی بن چکے تھے۔

ویسٹ انڈیز کے ایک نسبتاً غیر معروف بولنگ اٹیک اور دبئی کی مردہ وکٹ کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اظہر علی نے اس اننگز میں 23 چوکے اور دو چھکے لگائے۔

اس اننگز کے بعد وہ پاکستان کی جانب سے ٹرپل سنچری سکور کرنے والے چوتھے کھلاڑی بن گئے۔

آسٹریلیا کے خلاف میلبرن میں ڈبل سنچری(2016)

2016 اظہر علی کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں ایک اچھا سال رہا کیوں کہ اس سال انہوں نے نہ صرف ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹرپل سنچری سکور کی بلکہ اپنی ہوم وکٹس پر بلے بازوں کے ہوش اڑا دینے والے آسٹریلوی بولنگ اٹیک کے خلاف اپنے بلے کی کاٹ ثابت کرتے ہوئے ڈبل سنچری جڑ دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سنچری کے ساتھ ہی اظہر علی آسٹریلیا میں ڈبل سنچری سکور کرنے والے پہلے پاکستانی بلے باز بن گئے جبکہ میلبرن کے تاریخی گراؤنڈ میں گذشتہ 32 سال کے دوران ڈبل سنچری بنانے والے پہلے بلے باز گئے۔

باکسنگ ڈے پر کھیلے جانے والے اس میچ میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے باری دی تو پاکستان نے پہلی اننگز 443 رنز پر ڈکلیئر کر دی جب کی نو وکٹیں گر چکی تھیں۔

پاکستان کی جانب سے اظہر علی نے تقریباً نصف رنز بنائے لیکن بدقسمتی سے پاکستان یہ میچ نہ جیت سکا اور آسٹریلیا یہ میچ 18 رنز سے جیت گیا۔

141 بمقابلہ انگلینڈ(2020)

پاکستان انگلینڈ سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ ساؤتھ ہیمپٹن کے میدان میں کھیلا جا رہا تھا۔ جس میں پاکستانی بیٹنگ لائن ایک بار پھر ریت کی دیوار بنی دکھائی دی لیکن یہاں دونوں ٹیموں کے درمیان اظہر علی واضح فرق ثابت ہوئے۔

انگلینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے 583 رنز کا پہاڑ کھڑا کر دیا اور پانچ وکٹوں کے نقصان پر اننگز ڈکلیئر کر دی۔ محض تیسرے ہی اوور میں کریز پر آنے والے اظہر علی نے ایک جانب سے لگاتار گری وکٹوں کے باوجود امید کا سورج نہ غروب ہونے دیا اور وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کے ساتھ 138 رنز کی شراکت قائم کرتے ہوئے میچ کو یکطرفہ ہونے سے بچا لیا۔

پاکستان نے پہلی اننگز میں 273 رنز بنائے جس کے بعد انگلینڈ نے پاکستان کو فالو آن دیتے ہوئے دوسری بار بیٹنگ کی دعوت دی۔ دوسری اننگز میں بھی اظہر علی نے 114 گیندیں کھیل کر میچ کو ڈرا پر ختم کرنے کو یقینی بنایا۔

127 بمقابلہ ویسٹ انڈیز

یونس خان اور مصباح الحق کے کرکٹ کیریئر کا یہ آخری میچ ایک سنسنی خیز اختتام کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا لیکن اس میچ میں پاکستان کی پہلی اننگز کے دوران اظہر علی کی سنچری نے ہی پاکستان کی فتح کی بنیاد رکھ دی تھی۔

سال 2016 سے اپنی بلے بازی کی شاندار فارم کو جاری رکھتے ہوئے اظہر علی نے 334 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 127 رنز بنائے۔ ان کی اس طویل اننگز نے ویسٹ انڈین بولرز اور فیلڈرز کو تھکا کر رکھ دیا اور کئی مواقع پر ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کے چہرے سے تھکن واضح عیاں تھی اور ان کے کندھے گرتے دکھائی دیے۔

ان کی اننگز کے بدولت پاکستان ویسٹ انڈیز پر 129 رنز کی برتری حاصل کر سکا جس کے بعد رہی سہی کسر پاکستانی بولرز نے نکال دی اور پاکستانی کرکٹ کی تاریخ میں ایک اہم فتح کا اضافہ کیا۔

سری لنکا کے خلاف دبئی میں 103 رنز کی اننگز

یوں تو اظہر علی اپنے دھیمے انداز اور سست رفتار بلے بازی کی وجہ سے پہچانے جاتے رہے لیکن موقع آنے پر انہوں نے اس تاثر کو بھی غلط ثابت کر دکھایا کہ وہ صرف سست رفتاری سے ہی بلے بازی کر سکتے ہیں۔

2014 میں دبئی میں سری لنکا کے خلاف کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان ٹیم کو جب چوتھی اننگز میں صرف 59 اوورز میں 302 رنز کا ناممکن ہدف حاصل کرنا تھا تو اظہر علی نے 137 گیندوں پر 103 رنز بنا کر اس میچ کو پاکستان کی جھولی میں ڈال دیا۔ ان کی بلے بازی کے علاوہ مصباح الحق اور سرفراز احمد نے بھی اس فتح میں اپنا حصہ ڈالا لیکن اس میچ میں پاکستانی بلے بازی کے روح رواں اور فتح گر اظہر علی ثابت ہوئے۔

ان کی تیز رفتار اننگز کے باعث پاکستان نے یہ ہدف نو اوور قبل ہی حاصل کر لیا۔

پاکستانی ٹیم کے ’جینٹل مین‘

اظہر علی ایک اور حوالے سے بھی پاکستانی کرکٹ میں اہم نام سمجھے جائیں گے کہ اپنے 12 سالہ کرکٹ کیریئر میں وہ کسی تنازعے کا حصہ نہیں رہے۔

ایک ایسے دور میں جب پاکستانی ٹیم سپاٹ فکسنگ اور گروپ بندی کا شکار رہی، اظہر علی نے صرف اور صرف کرکٹ پر توجہ مرکوز رکھی جو ان کے جینٹل مین ہونے کا ایک یقینی ثبوت ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ