کرکٹ بورڈ کا آئین منسوخ، نجم سیٹھی کی سربراہی میں کمیٹی قائم

پی سی بی کا موجودہ سیٹ اپ بھی ختم ہوگیا ہے اور موجودہ چیئرمین اور بورڈ آف گورنرز کسی قسم کے اختیارات نہیں رکھتے ہیں

کراچی، 18 اکتوبر، 2017: چیئرمین کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی میڈیا سے گفتگو کے دوران (اے ایف پی)

وزیراعظم پاکستان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے موجودہ نافذالعمل آئین کو معطل کرکے 2014 میں نافذ کیے گئے آئین کی بحالی کرتے ہوئے 14 رکنی مینیجمنٹ کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کی سربراہی سابق چیئرمین نجم سیٹھی کریں گے۔

وزارت بین الصوبائی روابط کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیٹی میں سابقہ گورننگ بورڈ کے چند ارکان کے ساتھ ساتھ سابق مینز کپتان شاہد آفریدی اور ویمنز کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر بھی شامل ہیں۔

نجم سیٹھی کی جانب سے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ٹویٹ میں بین الصوبائی روابط ڈویژن کی سفارشات کو وفاقی کابینہ کی دی گئی منظوری کا عکس بھی صارفین کے ساتھ شیئر کیا۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد کمیٹی کو آئینی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔

 

پی سی بی کا موجودہ سیٹ اپ اور آئین 2019 میں تشکیل دیا گیا تھا جس کے تحت چیف ایگزیکیٹو آفیسر کا عہدہ آئین کا حصہ بنایا گیا تھا جس سے بورڈ کے انتظامی امور کلی طور پر سی ای او کے پاس آگئے تھے۔ 

اس سے قبل 2014 کے آئین میں سی او او کا عہدہ تھا جبکہ زیادہ اختیارات چیئرمین کے پاس تھے۔ 

پی سی بی کے گزشتہ نافذالعمل آئین کی سب سے اہم بات چھ صوبائی کرکٹ بورڈز کے تین ارکان بورڈ آف گورنرز کے ممبر تھے جبکہ دو ارکان وزیر اعظم نامزد کرتے تھے اور تین ارکان آزاد حیثیت سے نامزد تھے جن کا تعلق کارپوریٹ اداروں سے تھا۔ اس آئین میں ڈپارٹمنٹل ٹیموں کا کردار ختم کردیا گیا تھا جبکہ 2014 کے آئین میں ڈپارٹمنٹل ٹیمیں بورڈ کا حصہ تھیں اور ان کے چار اراکین بورڈ آف گورنرز کا حصہ تھے۔

وزیر اعظم نے 2019 کے آئین کو ختم کرکے 2014 کے آئین کی بحالی کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ آئین کے خاتمے کے ساتھ پی سی بی کا موجودہ سیٹ اپ بھی ختم ہوگیا ہے اور موجودہ چیئرمین اور بورڈ آف گورنرز کسی قسم کے اختیارات نہیں رکھتے ہیں۔

نجم سیٹھی کی سربراہی میں کمیٹی 120 دن کے اندر نئے چیئرمین اور بورڈ آف گورنرز کا انتخاب کرائے گی اور نئے بورڈ کے قیام تک کمیٹی پاکستان میں کرکٹ کا نظام چلائے گی۔ 

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ وزیراعظم کے اس قدم کو کیا آئینی حیثیت حاصل ہے کیونکہ پی سی بی ایک خود مختار ادارہ ہے اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی کے لیے بورڈ آف گورنرز کی تبدیلی اولیں شرط ہے۔

اگر موجودہ چیئرمین اس سرکاری حکم کو نہ ماننا چاہیں تو وہ عدالت جا سکتے ہیں اور حکم امتناعی لے سکتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئین پاکستان کے مطابق کھیلوں کی تمام تنظیمیں وزارت بین الصوبائئ امور کے تحت ہیں اور وہ اگر چاہے تو کسی بھی تنظیم کو کام کرنے سے روک سکتی ہے۔  اسی لیے وزیر اعظم نے وزارت کی بھیجی گئی سفارشات کی بنیاد پر موجودہ بورڈ کو ختم کیا ہے۔ 

کیا کمیٹی ہی نیا بورڈ ہے؟

بظاہر تو ایسا ہی نظر آتا ہے کہ کمیٹی کے کچھ ارکان پر مشتمل نیا بورڈ آف گورنرز بنایا جائے گا اور نجم سیٹھی کو چیئرمین منتخب کر لیا جائے گا۔  نجم سیٹھی بورڈ کے چیئرمین رہ چکے ہیں اور ان کے کریڈٹ پر پی ایس ایل کا انعقاد ہے جس نے پاکستان کرکٹ کو نئی شکل دی۔

کیا ڈپارٹمنٹل کرکٹ بحال ہوجائے گی؟

شاید فوری طور پر نہیں۔ کیونکہ اکثر ڈپارٹمنٹ اپنے سپورٹس شعبے بالکل ختم کرچکے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ سابقہ حکومت کے آنے سے پہلے ہی آئ سی یو میں تھی۔ زیادہ تر ڈپارٹمنٹ اپنی ٹیمیں ختم کرچکے تھے اور اب بحالی کے بعد بھی چند ایک کے علاوہ کسی کو دلچسپی نہیں ہے۔

ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم ہونے سے سب سے زیادہ نقصان سابق کرکٹرز کو ہوا تھا کیونکہ موجودہ کھلاڑیوں کو تو بورڈ تنخواہ دے رہا تھا لیکن سابق کھلاڑی بیروزگار ہو گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ