گلگت بلتستان: ماہِ دسمبر میں منائی جانے والی رسم ’نسالو‘ کیا ہے؟

دسمبر کا مہینہ ان رسومات میں بڑی اہمیت کا حامل رہتا ہے، ہر وادی نے شروع سے اپنی موسمی صورت حال کے تحت مخصوص ایام کا انتخاب کیا ہوتا ہے۔

گلگت بلتستان میں صدیوں پرانی رسم ’نسالو‘ ماہ دسمبر میں منائی جاتی ہے۔

یہ رسم جہاں روایتی تقاریب کی بحالی کا سبب بنتی ہے وہیں علاقائی ہم آہنگی کا وصیلہ بھی ہے۔ اس رسم میں بڑے جانوروں کو ذبح کرکے اس کا گوشت سُکھایا جاتا ہے تاکہ مارچ اپریل کے مہینوں میں خوراک کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

نسالو کے لیے جانور کو ذبح کرنے کے موقعے پر رشتہ داروں، عزیز و اقارب و محلہ داروں کو بھی جمع کیا جاتا ہے اور ان کے لیے خصوصی دعوت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

نسالو کے لیے ذبح کیے جانے والے جانور کو صفائی کے بعد گھر کے مخصوص مقام، جسے ڈنگو کہتے ہیں، میں لٹکایا جاتا ہے اور یہ گوشت کئی مہینوں تک محفوظ ہو جاتا ہے۔

گلگت بلتستان کے معروف شاعر و محکمہ برقیات جی بی کے سیکریٹری ظفر وقار تاج کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے تمام بالائی علاقوں میں اس طرح کی رسومات صدیوں سے چلی آرہی ہیں۔ ان علاقوں میں موسم سرما اتنا سخت ہوتا ہے کہ اس میں کوئی اناج نہیں اُگ سکتا ہے جس کی وجہ سے انسانوں کے علاوہ جانوروں کو بھی خوراک کی قلت درپیش رہتی ہے۔ اس لیے اس قحط کی صورت حال سے بچنے کے لیے موسم سرما میں جانوروں کو ذبح کرکے نسالو کیا جاتا ہے تاکہ آگے آنے والے مزید سخت موسم میں خوراک کو ذخیرہ کیا جا سکے۔

دسمبر کا مہینہ ان رسومات میں بڑی اہمیت کا حامل رکھتا ہے۔ ہر وادی نے شروع سے اپنے درجہ حرارت اور موسمی صورت حال کے تحت مخصوص ایام کا انتخاب کیا ہوتا ہے اور ان ایام سے ایک دن بھی آگے پیچھے ناغہ ہوجائے تو جانور کا گوشت محفوظ نہیں ہوتا ہے۔

دسمبر تک گائے یا دوسرے جانوروں کو بھی خوراک ملتی ہے تو ان کی بھی صحت اچھی ہوتی ہے اس لیے ان کو ذبح کرکے سخت حالات کے لیے گوشت تیار کیا جاتا ہے۔

صحافی منظر شگری کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں صرف گوشت کو محفوظ کرنے کا تصور نہیں بلکہ لوگ اپنے سبزی پھل اور اناج کو بھی سکھا کر محفوظ کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہاں اب بھی سوکھی سبزیوں، پھلوں اور اناج کا تصور پایا جاتا ہے بلکہ گلگت بلتستان کے خشک پھل یعنی ڈرائی فروٹ اس علاقے کی پہچان بن چکے ہیں اور یہاں سے دوسرے علاقوں میں کاروباری مقاصد کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔

گلگت سے تقریباً 40 کلومیٹر فاصلے پر واقع دلکش اور خوبصورت وادی، وادی بگروٹ، میں یہ رسم سالانہ بگروٹ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقد کی جاتی ہے۔

راکاپوشی، دیران پیک، لیلیٰ پیک، اور دوسرے مشہور چوٹیوں کے سامنے اس رسم کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

صحافی منظر شگری کے مطابق بگروٹ میں ایک دن مختص کیا جاتا ہے جو 13 دسمبر یا اس سے کچھ آگے پیچھے ہوتا ہے۔ اس کے تاریخ کا تعلق بھی شینا کلینڈر سے ہے اسی لیے جی بی میں شینا بولنے والے تمام علاقوں میں اس کا خصوصی اہتمام ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وادی بگروٹ میں ثقافتی و روایتی چیزیں آج بھی محفوظ ہیں۔ اس فیسٹیول کا آغاز اِشپِری سے ہوتا ہے جس کا مطلب صدقہ ہوتا ہے، جس میں گھر کے خشک پھل اور دیگر کھانے پینے کا سامان ہوتا ہے۔

تمام گاؤں والے اشپری لے کر کمیونٹی سینٹر میں جمع ہوتے ہیں اور مہمانوں کے ہمراہ نوش کرتے ہیں۔

اس سال ماضی کے برعکس فیسٹیول میں ثقافتی و روایتی رسومات کو بھی شامل کرلیا گیا اور رسمِ شاپ، جو کہ دعائیہ رسم ہوتی ہے، دائل جو روحانی ایک کردار ہوتا ہے، اس کے علاوہ وائلڈ لائف کے تحفظ کے لیے بھی پروگرامات رکھے گئے۔

منظر شگری کے مطابق دائل کی جو روحانیت ہے اس کا مرکز راکاپوشی پہاڑ کا بیس کیمپ ہوتا ہے اور اسی وجہ سے بگروٹ کا علاقہ اس تصور کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔

بگروٹ میں دلکش پہاڑوں کے دامن میں روایتی کرداروں پر مشتمل خاکے اور روایتی دھنوں میں نہ صرف مقامی لوگوں بلکہ ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے مہمانوں نے بھی رقص کے جوہر دکھائے۔

مہمانوں میں محکمہ برقیات کے سیکریٹری ظفر وقار تاج، سپیشل کمیونکیشن آرگنائزیشن کے سیکٹر کمانڈر راؤ فہیم اختر تھے جن کے سامنے اہلیان علاقہ نے فور جی انٹرنیٹ اور بجلی سے متعلق اپنی شکایات بھی پیش کیں جن پر دونوں ذمہ داران نے بگروٹ کے عوامی مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

نسالو فیسٹیول میں شینا زبان میں گانے والے گلوکاروں نے بھی شرکت کی جس میں حاضرین نے روایتی رقص کیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا