روس میں ایک آتش فشاں 600 سال میں پہلی مرتبہ پھٹ گیا۔ ہو سکتا ہے کہ ایسا ملک کے مشرقی حصے میں حال ہی میں آنے والے بڑے زلزلے کی وجہ سے ہوا ہو۔
ہفتے کو کریشیننی کوف آتش فشاں پھٹا، جو بدھ کو آنے والے 8.8 شدت کے زلزلے کا مرکز تھا جس کے بعد جاپان اور امریکہ اور فلپائن کے کچھ حصوں میں سونامی کا انتباہ جاری کیا گیا۔
روس کی سرکاری خبر رساں ادارے آر آئی اے سے بات کرتے ہوئے کامچاتکا آتش فشانی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم (کے وی ای آر ٹی) کی سربراہ اولگا گیرینا نے بتایا کہ ’یہ کریشیننی کوف آتش فشاں کا 600 سال میں پہلا تاریخی دھماکہ ہے۔‘
خبر رساں ادارے کے مطابق گیرینا نے خیال ظاہر کیا کہ یہ آتش فشانی سرگرمی کامچاتکا میں ریکارڈ کیے گئے زلزلے سے جڑی ہو سکتی ہے۔
آتش فشاں اور زلزلہ شناسی کے ادارے کے ٹیلی گرام چینل پر گیرینا نے بتایا کہ ’کریشیننی کوف سے لاوے کا آخری اخراج 1463 کے بعد 40 برس کے دوران ہوا اور اس کے بعد کوئی دھماکہ ریکارڈ پر نہیں۔‘
روس کی وزارت ہنگامی خدمات کی کامچاتکا شاخ نے بتایا کہ اس آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد تقریباً 6000 میٹر (3.7 میل) بلند راکھ کا بادل دیکھا گیا۔
یہ آتش فشاں خود 1856 میٹر بلند ہے۔ وزارت نے ٹیلی گرام پر کہا کہ ’راکھ کا یہ بادل مشرق کی طرف بحرالکاہل کی جانب بڑھ گیا اور اس کے راستے میں کوئی آبادی والا علاقہ نہیں ۔‘
آج اس سے پہلے بھی ایک زلزلہ ریکارڈ کیا گیا۔ جرمن ریسرچ سینٹر فار جیو سائنسز نے بتایا کہ روس کے کورل جزائر میں 6.7 شدت کا زلزلہ آیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کورل جزائر کامچاتکا جزیرہ نما کے جنوبی سرے سے آگے تک پھیلے ہوئے ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق اس زلزلے کی شدت سات تھی جب کہ بحرالکاہل میں سونامی وارننگ سسٹم (پی ٹی ڈبلیو ایس) نے بھی اس زلزلے کی شدت سات ہی ریکارڈ کی۔
پی ٹی ڈبلیو ایس نے اس زلزلے کے بعد کوئی سونامی وارننگ جاری نہیں کی۔
تاہم روس کی وزارت ہنگامی خدمات نے علاقے میں تازہ ترین زلزلہ سرگرمی کے بعد ٹیلی گرام میسیجنگ ایپ پر بتایا کہ ’متوقع سونامی کی لہروں کی اونچائی کم ہے مگر پھر بھی آپ کو ساحل سے دور ہو جانا چاہیے۔‘
© The Independent