بلوچستان: ماہی گیروں کو ’مزدور‘ کا درجہ حاصل ہو گیا

مزدوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق ماہی گیروں کو قانون کے تحت مزدور کا سٹیٹس ملنے سے وہ قانونی مراعات اور سہولتوں کے حقدار بن جائیں گے، اور ٹریڈ یونینز بھی بنا سکیں گے۔

4 اکتوبر 2017 کو لی گئی اس تصویر میں پاکستانی ماہی گیر گوادر بندرگاہ پر ایک کشتی کو منتقل کر رہے ہیں (اے ایف پی)

بلوچستان حکومت نے صوبے کی ساحلی پٹی پر کام کرنے والے ماہی گیروں کو سرکاری طور پر ’مزدور‘ کا درجہ دے دیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی منظوری کے بعد محکمہ محنت و افرادی قوت کی وزارت نے اس سلسلے میں بدھ کو نوٹیفکیشن جاری کیا۔

اس سلسلے میں ابتدائی سمری صوبائی محکمہ ماہی گیری نے مقامی مچھیروں کی مشاورت سے تیار کی تھی۔

ماہی گیروں کو مزدور کا درجہ دینے سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مچھیروں کے کسی بھی دوسری صنعت سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کی طرح مفادات اور حقوق کو قانونی تحفظ حاصل ہو گا، جس سے ان کی معاشی و سماجی حالت میں بہتری آئے گی۔

محنت کشوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اور مچھیرے خود لمبے عرصے سے ماہی گیروں کو سرکاری طور پر مزدور کا درجہ دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

ماہی گیروں سمیت دوسرے مزدوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم پاکستان فشر فوک فورم سینئر وائس چیئرمین سعید بلوچ نے اس حکومتی فیصلے سراہتے ہوئے کہا کہ صوبے کے 90 ہزار مزدور اب تک قانونی مراعات اور سہولتوں سے محروم تھے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے اس فیصلے سے ماہی گیروں کو حکومتی ہاؤسنگ اسکیمز، سوشل سکیورٹی اور بڑھاپے میں پینشن کی سہولتیں میسر ہو سکتی ہیں۔

سعید بلوچ نے کہا: ’ماہی گیروں کی مزدور یونینیں موجود نہیں تھیں، اور اب وہ حقوق کے حصول کی جدوجہد کے لیے ٹریڈ یونینز بھی بنا سکتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ صوبہ سندھ نے پہلے ہی لیبر قوانین میں ترامیم کر کے ماہی گیروں کو مزدور کا درجہ دیا ہوا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سعید بلوچ کے خیال میں بلوچستان کے مچھیرے کو مزدور کا سٹیٹس ملنے کے بعد وہ مستقبل میں اپنے روزگار، مچھلیوں کی فروخت اور بڑی لانچوں کے مالکان کے ساتھ بہتر سودے بازی کی پوزیشن میں ہوں گے۔ 

بلوچستان حکومت نے چند روز قبل ہی صوبے کے ماہی گیروں کے لیے صحت کارڈ کا اجرا کیا تھا، جس کے تحت محکمہ ماہی گیری کے پاس رجسٹر ہونے والے مچھیرے اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ماہی گیر اس وقت کسمپرسی اور سمندر میں  بڑی لانچوں کی طرف سے شکار کے جدید طریقوں سے پریشان ہیں۔

بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں حق دو تحریک کے نام سے بننے والے گروپ نے ماہی گیروں کے حقوق کے لیے آواز بلند کی، اور چند روز وبل گوادر میں مچھیروں کے حقوق کے لیے مظاہرے بھی کیے تھے۔

حق دو تحریک کے مظاہروں کے دوران اس کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کے خلاف مقدمات درج ہونے کے باعث احتجاج ختم کیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان