خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے آخری صوبائی کابینہ اجلاس میں ہزاروں اساتذہ کی گریڈ کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے تجزیہ کاروں کے مطابق آئندہ آنے والی حکومت پر اربوں روپے کا بوجھ پڑے گا۔
یہ فیصلہ گذشتہ روز کابینہ اجلاس میں کیا گیا جس کی سربراہی سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کی، اسی اجلاس میں صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
ترقی پانے والے اساتذہ کی تعداد ایک لاکھ 11 ہزار سے زائد ہے، جس میں پرائمری سکول، سیکنڈری، فزیکل ٹریننگ کے اساتذہ، سبجیکٹ سپیشلسٹ کے اساتذہ اور قاری بھی شامل ہیں۔
کابینہ اجلاس کے فیصلے کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران سابق صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی نے گذشتہ روز بتایا کہ سی ٹی کے اساتذہ کو گریڈ 15 سے گریڈ 16، ڈرائنگ ماسٹر کو گریڈ 15 سے 16 گریڈ میں، فزیکل ٹریننگ ٹیچرز کو گریڈ 16 جبکہ قاری کو گریڈ 12 سے گریڈ 14 میں ترقی دے دی گئی۔
اسی طرح پرائمری سکول (پی ٹی سی) کے 51 ہزار سے زائد اساتذہ کو گریڈ 14 سے گریڈ 15 میں ترقی دے دی گئی جبکہ پی ٹی سی ہی کے 18 ہزار سے زائد اساتذہ کو گریڈ 15 سے گریڈ 16 میں ترقی دے دی گئی۔
اسی طرح سبجیکٹ سپیشلسٹ ٹیچر یعنی ایس ایس ٹی کے 20 ہزار سے زائد اساتذہ کو گریڈ 16 سے گریڈ 17 میں ترقی دے دی گئی۔
کابینہ اجلاس کے فیصلے کے مطابق نئے گریڈ کا اطلاق یکم جولائی 2023 سے ہو گا اور اسی کے ساتھ چار درجوں پر مشتمل فارمولے کی منظوری بھی دے دی گئی، جس کے تحت گریڈ 17 سے 20 تک کے پانچ ہزار ملازمین کو اپ گریڈ جبکہ نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کو براہ راست نئے سکیل دیے جائیں گے۔
اپ گریڈیشن سے محکمہ خزانہ پر کتنا بوجھ پڑے گا؟
انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود سرکاری دستاویزات کے مطابق پرائمری سکول کے گریڈ 12 کے 51 ہزار سے زائد اساتذہ کی اپ گریڈیشن کے لیے تنخواہوں کی مد میں حکومت کو تقریباً 50 کروڑ روپے درکار ہو گی۔
اسی طرح دستاویزات کے مطابق سبجیکٹ سپیشلسٹ ٹیچرز کی گریڈ 16 سے گریڈ 17 میں ترقی سے حکومت کو ڈیڑھ ارب روپے اضافے بجٹ درکار ہو گا، یعنی پرائمری کے 51 ہزار اور سبجیکٹ سپیشلسٹ ٹیچرز کے 20 ہزار سے زائد اساتذہ کی اپ گریڈیشن کے لیے حکومت کو دو ارب روپے تک اضافی بجٹ چاہیے ہو گا۔
دستاویزات میں مزید ملازمین کی اپ گریڈیشن پر اضافے خرچے کی تفصیل درج نہیں ہے، تاہم محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق اپ گریڈیشن کے لیے اگلے آنے والی حکومت کو اس مد میں تین ارب روپے درکار ہوں گے۔
اساتذہ کیا کہتے ہیں؟
خیبر پختونخوا کی اساتذہ تنظیموں نے گذشتہ سال چھ اکتوبر سے 10 اکتوبر تک صوبہ بھر میں اپ گریڈیشن کے لیے دھرنا دیا تھا اور مظاہرے کیے تھے۔ اس کے ساتھ ہی اساتذہ نے اسلام آباد میں پی ٹی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کے باہر بھی کئی دنوں تک دھرنا دیا تھا۔
پشاور کی صوبائی اسمبلی کے باہر خیبر روڈ پر اساتذہ پر شیلنگ اور لاٹھی چارچ بھی کیا گیا تھا، تاہم بعد میں اساتذہ کے ساتھ مذاکرات کر کے ان سے اپ گریڈیشن کا وعدہ کیا گیا تھا۔
آل پرائمری سکول ٹیچرز ایسوسی ایشن خیببر پختونخوا کے صدرعزیز الرحمان سے جب پوچھا گیا کہ گذشتہ سال احتجاجی مہم چلانے کے بعد کئی مہینے گزرنے کے بعد اپ گریڈیشن کا فیصلہ نہیں کیا گیا تھا، لیکن اب آخری دن یہ فیصلہ سیاسی فائدے کے لیے تو نہیں کیا گیا؟
اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے بلکہ یہ روایت پہلے سے قائم ہے۔
عزیزالرحمان نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کی 2013 کی حکومت سے پہلے جب عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت تھی، تو اس وقت بھی ہم نے اپ گریڈیشن کے لیے مظاہرے کیے تھے کیونکہ اس وقت پرائمری اساتذہ کا گریڈ پانچ سے لے کو نو تھا، لیکن اس وقت کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے اپ گریڈیشن کا فیصلہ حکومت کے آخری دن ہی کیا تھا۔
عزیز نے بتایا، ’اب بھی ایسا ہی ہوا۔ ہم نے اپ گریڈیشن کا مطالبہ کیا تھا اور حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ یہ کریں گے، تو اب سابق وزیر اعلیٰ محمود خان نے آخری کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا۔‘
عزیز الرحمان کے مطابق یہ چھوٹا فیصلہ نہیں ہے کیونکہ ایک لاکھ سے زائد اساتذہ کو اپ گریڈ کیا ہے، اور ہم پاکستان تحریک انصاف کے حکومت کی اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
لحاظ علی گذشتہ ایک دہائی سے خیبر پختونخوا اسمبلی کی رپورٹنگ کرتے ہیں، اور صوبے کے سیاسی منظر نامے پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کا یہ فیصلہ سیاسی نہیں بلکہ انتخابی مہم کے لیے ایک اہم فیصلہ ہے۔
انھوں نے بتایا، ’انتخابات میں پولنگ سٹیشن کے اندر اساتذہ ہی ڈیوٹی پر مامور ہوتے ہیں اور صوبے کے اساتذہ کی گذشتہ سال پی ٹی ئی کی جانب سے مار پیٹ اور ان کے زخم اب بھی تازہ تھے، لیکن اپ گریڈیشن کا فیصلہ کر کے پی ٹی آئی نے اساتذہ کو رام کر دیا۔‘
لحاظ علی نے بتایا کہ یہ فیصلہ کسی بھی حکومت نے کرنا ہی تھا، لیکن پی ٹی آئی نے آخری کابینہ اجلاس میں یہ فیصلہ کر کے اساتذہ کی حمایت حاصل کی ہے، اور انتخابی مہم کے دوران میں سمجھتا ہوں، اس سے پی ٹی آئی کو کافی فائدہ ہو گا۔
تاہم لحاظ کے مطابق اپ گریڈیشن کے بعد صوبائی خزانہ پر بوجھ آئندہ آنے والی حکومت کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہو گا، کیونکہ تنخواہوں میں اضافے سمیت پینشن کی مد میں صوبائی خزانہ پر تین ارب سے زائد بوجھ پڑے گا۔