خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل، پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ پر ڈیڈ لاک

گورنر خیبرپختونخوا نے وزیراعلیٰ کی جانب سے بھیجی جانے والی سمری پر دستخط کر دیے، جس کے ساتھ ہی صوبائی اسمبلی تحلیل ہو گئی۔

13  اگست 2018 کی اس تصویر میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے ارکان حلف اٹھاتے ہوئے (اے ایف پی)

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے وزیراعلیٰ محمود خان کی جانب سے گذشتہ روز بھیجی جانے والی سمری پر بدھ کو دستخط کر دیے، جس کے ساتھ ہی صوبائی اسمبلی تحلیل ہو گئی تاہم صوبہ پنجاب میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگران وزیراعلیٰ کے تعین پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔

گورنر ہاؤس سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق صوبائی اسمبلی کے ساتھ صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی۔

تاہم محمود خان نگران وزیراعلیٰ کے تقرر تک اپنا کام جاری رکھ سکیں گے۔

گورنر ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق گورنر حاجی غلام علی نے کہا: ’میں 1973 کے آئین کےآرٹیکل 112 کی شق (ایک) کے تحت خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرتا ہوں۔ اسمبلی کے ساتھ صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے۔ آرٹیکل اے 224 کی شق (چار) کے تحت موجودہ وزیراعلیٰ نگران وزیراعلیٰ کی تقرری تک کام کریں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ’نگران وزیراعلیٰ کا تقرر گورنر نے وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی باہمی مشاورت سے تین دن میں کرنا ہے۔‘

گورنر خیبرپختونخوا نے اسمبلی کی تحلیل کا اعلامیہ وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈرکو بھیج دیا۔

گذشتہ روز سمری بھیجنے سے پہلے وزیراعلی محمود خان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے ملکی مفاد کی خاطر اسمبلی توڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیبر پختونخوا سے قبل پنجاب اسمبلی پہلے ہی تحلیل کی جا چکی ہے جہاں نگران وزیراعلیٰ کے لیے ابھی تک فیصلہ نہیں ہو سکا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دسمبر میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ تحریک انصاف کے اراکین گذشتہ برس اپریل میں قومی اسمبلی سے بھی استعفے دے چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست