سبزہ زقوم کی شکل میں بھی پسند ہے: کوئٹہ کے باغبان

70 سالہ عارف کے مطابق نو سال میں کبھی بھی انہیں بخار، سردرد یا کوئی دوسری شکایت نہیں ہوئی، وہ اس کی وجہ پھولوں کے شوق اور ان کی دیکھ بھال کو قرار دیتے ہیں۔

کوئٹہ میں عموماً مسافر خانے پھولوں اور سبزے سے محروم رہتے ہیں لیکن ایک جگہ ایسی ہے کہ جہاں داخل ہوتے ہی آپ کا استقبال پھول پودے کرتے ہیں۔

اس مسافر خانے میں 500 سے زائد گملوں میں سرسبز پودے اور پھول لگے ہوئے ہیں۔

یہ کمال یہاں کے چوکیدار محمد عارف کے باعث ممکن ہوا جو شوق سے ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔

عارف بنیادی طور پر خیبرپختونخوا کے علاقے سوات سے ہیں لیکن روزگار کے لیے کوئٹہ میں موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا ’جب میں نے یہاں کام شروع کیا توکچھ گملے لا کر ان میں پودے لگائے اور ان کی دیکھ بھال کرنے لگا۔

’ایک روز مسافر خانے کے مالک نے پوچھا کہ مزید پودے لگا سکتے ہو؟ میں نے بتایا یہ میرا شوق ہے اور میں اس کام میں خوشی محسوس کرتا ہوں۔

’مالک نے مجھے کہا جتنے گملے درکار ہیں لاؤ اور جتنے پودے لگا سکتے ہو لگا دو، پیسے میں دوں گا۔

’وہ دن ہے اور آج کا دن، پھر میرا شوق نہیں رکا، میں نے ہر جگہ سے پودے اور گملے منگوا کر یہاں لگائے جو اس عمارت کی خوبصورتی کا باعث ہیں۔‘

انہوں نے کہا شوق کسی انسان کو کبھی تھکاوٹ کا شکار نہیں کرتا، کام جتنا بھی سخت ہو اگر شوق ہے تو پھر آسان ہو جاتا ہے۔

عارف نے واضح کیا کہ انہیں پھولوں کا نہیں بلکہ سبزے کا شوق ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ایسے پودے لگائے جو زیادہ تر سرسبز رہتے ہیں۔

شوق کبھی کبھی انسان کو مشکلات کا شکار کردیتا ہے؟ جب یہ سوال 70 سالہ عارف سے کیا گیا تو ان کا کہنا تھا اس شوق نے انہیں بوڑھا نہیں ہونے دیا اور وہ کبھی بیمارنہیں ہوئے۔

’اس عمارت کی تین منزلیں ہیں، جوان لوگ بھی یہاں پر چڑھ نہیں سکتے لیکن میں دن میں 10 دفعہ آتا جاتا ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عارف کے بقول انہیں یہاں چوکیداری کرتے ہوئے نو سال ہو گئے ہیں لیکن اس دوران کبھی انہیں بخار، سردرد اور کوئی دوسری شکایت نہیں ہوئی۔

وہ اس کی وجہ پھولوں کے شوق اور ان کی دیکھ بھال کو قرار دیتے ہیں۔

عارف نے پھولوں اورسبزے کے شوق کے حوالے سے ایک مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ’زقوم ایک بدشکل درخت ہے، جس کے پتے بدشکل ہوتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ دوزخیوں کو اس کا پھل کھلایا جائے گا، لیکن اگر میرے سامنے وہ بھی سبز آ جائے تو وہ مجھے پسند ہو گا۔

انہوں نے بتایا کہ لوگ اکثر ان سے پودے خریدنے آتے ہیں لیکن انہوں نے کبھی کوئی پودا نہیں بیچا، ہاں البتہ یار دوست اگر تنگ کریں تو انہیں مفت دے دیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان پودوں کی وجہ سے اس عمارت کی پہچان ہے، یہاں کبھی بھی کوئی کمرا خالی نہیں ہوتا۔

عارف کی زندگی اب یہی پھول اورعمارت ہیں کیوں کہ ان کی اہلیہ کا انتقال ہوچکا ہے جبکہ ایک بیٹی ہیں جو شادی شدہ ہیں۔ اب وہ کبھی کبھار ہی اپنے آبائی علاقے میں جاتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا