بےخوابی کے شکار افراد میں بھوت دیکھنے کا زیادہ امکان: تحقیق

حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماورائے معمول عقائد، مثال کے طور پر بھوت، عفریت اور خلائی مخلوق دیکھنے کے عمل کو نیند میں ہونے والی مختلف نوعیت کی تبدیلیوں کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔

نئی تحقیق کے مطابق  بے خوابی کے شکار افراد کے نیند میں بھوت پریت دیکھنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے(اینواتو)

تازہ تحقیق کے مطابق جو لوگ بے خوابی یا نیند کے دوران فالج کی کیفیت کی وجہ سے نیند میں خلل کے تجربے سے گزرتے ہیں ، ان میں خلائی مخلوق یا بھوتوں کو دیکھنے کا امکان زیادہ پایا جاسکتا ہے۔

حال ہی میں جرنل آف سلیپ ریسرچ میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماورائے معمول عقائد، مثال کے طور پر بھوت، عفریت اور خلائی مخلوق دیکھنے کے عمل کو نیند میں ہونے والی مختلف نوعیت کی تبدیلیوں کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ تحقیق میں نمونے کے طور پر تقریباً نو ہزار افراد کو شامل کیا گیا۔

لندن یونیورسٹی کے محققین نے آبادی کی خصوصیات، نیند میں پڑنے والے خلل اور تحقیق میں شامل افراد کے بیان کردہ خلاف معمول عقائد کا جائزہ لیا۔

محققین کے علم میں آیا کہ وہ لوگ جو اچھی طرح نہیں سو سکتے تھے ، یا جو لوگ جلد نیند نہ آنے، یا تاخیر سے نیند آنے اور یا پھر نسبتاً کم دورانیے کی شکایت کرتے ہوں، اور جن کی بےخوابی کی علامات میں اضافہ ہو، ایسے افراد میں زیادہ ممکن ہے کہ وہ غیرمعمولی عقائد کی توثیق کریں۔

ان عقائد میں یہ عقیدہ بھی شامل ہے کہ موت کے بعد روحیں زندہ رہتی ہیں، زمین پر بھوت، عفریت اور اور خلائی مخلوق پائے جاتے ہیں۔ بعض لوگوں میں مردہ لوگوں کے ساتھ رابطہ کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور موت کے قریب پہنچ جانے کے تجربات کو موت کے بعد زندگی کے ثبوت کے طور پر بیان کرنا۔

تحقیق میں سامنے آیا کہ ایکسپلوڈنگ ہیڈ سنڈروم اور نیند کے دوران مخصوص لوگوں کو ہونے والے فالج جیسی کیفیات کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ اس عقیدے سے جڑی ہوئی ہیں کہ خلائی مخلوق زمین کا چکر لگا چکی ہے۔ ایکسپلوڈنگ ہیڈ سنڈروم ایسی کیفیت کو کہتے ہیں جس میں مریض کو جاگتے سے نیند میں جانے یا نیند سے جاگنے کی کیفیات کے دوران دماغ میں بلند شور یا دھماکے کا احساس ہوتا ہے۔

محققین کے علم میں یہ بھی آیا ہے کہ نیند کے دوران ہونے والا خلاف معمول فالج اس عقیدے سے منسلک ہے کہ موت کے قریب پہنچ جانے کے تجربات موت کے بعد زندگی کا ثبوت ہوتے ہیں۔

سائنس دان لکھتے ہیں کہ ’اگر ان نتائج کو دہرایا جائے تو ان کی ایک ممکنہ وضاحت یہ ہو سکتی ہے کہ غیر یقینی کی کیفیت اور فیصلہ کرنے میں ناکامی (اس معاملے میں غیر یقنی عقائد) کا نتیجہ بے چینی کی شکل میں سامنے آ سکتا ہے جو جواباً نیند میں خلل ڈال سکتی ہے۔‘

محققین کا مزید کہنا ہے کہ ’یہاں اخذ کیے گئے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ ماورائے معمول کو ماننے اور نیند کی مختلف حالتوں کے درمیان تعلق موجود ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تحقیق میں کچھ باتوں کے محدود ہونے کے بارے میں بتاتے ہوئے محققین نے کہا ہے کہ وجہ اور نتیجے کے درمیان تعلق کا تعین نہیں کیا جا سکا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں شامل افراد از خود منتخب کردہ تھے اور اس بات کا امکان نہیں کہ وہ عام لوگوں کی نمائندگی کریں۔

سائنس دانوں نے بتایا ہے کہ ’دوسری وجوہات جو ان عقائد میں کردار ادا کر سکتی ہیں، ان کا جائزہ نہیں لیا گیا۔‘

سائنس دانوں کے مطابق یہ نتائج نفسیاتی تعلیم کے ذریعے لوگوں کو ان کی نیند بہتر بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس تعلق کی تہہ میں موجود نظام ممکنہ طور پر پیچیدہ ہے اور اس بات کو مکمل طور پر سمجھنے کے لیے مزید معلومات کی ضرورت ہے کہ بعض اوقات لوگ یہ کیوں کہتے ہیں کہ ’رات کے وقت کوئی کھٹکا کیوں محسوس ہوتا ہے۔’

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق