بیوٹی بلاگر نے اپنی موت کا ڈراما رچانے کے لیے ہم شکل کو مار ڈالا

جرمنی میں ایک خاتون پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی موت کا ڈراما رچانے کے لیے ہم شکل لڑکی کو قتل کیا، جس کو ملزمہ نے انسٹاگرام پر ڈھونڈا تھا۔

شہربان کے نے اپنے گھروالوں کو بتایا کہ وہ اپنے سابق شوہر سے ملنے کے لیے انگول سٹڈٹ جا رہی ہیں(تصویر: شہربان کے انسٹاگرام)

جرمنی میں ایک خاتون پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی موت کا ڈراما رچانے کے لیے ہم شکل لڑکی کو قتل کیا، جس کو ملزمہ نے انسٹاگرام پر ڈھونڈا تھا۔

ملزمہ کی شناخت شہربان کے، کے نام سے ہوئی، پر الزام ہے کہ انہوں نے گذشتہ برس اگست میں جرمنی کی ریاست باویریا کے شہر انگول سٹڈٹ میں ملاقات کے بہانے بلا کر بیوٹی بلاگر خدیجہ او پر 50 سے زائد بار چاقو سے حملہ کرتے ہوئے ان کے چہرے کو مکمل طور پر مسخ کر دیا۔

24 سالہ عراقی نژاد جرمن خاتون شہربان کے خود بھی ایک بیوٹی بلاگر ہیں۔ انہوں نے خدیجہ کی لاش کو اپنی مرسڈیز کار میں رکھا اور شیکر کے نامی دوست کے فلیٹ کے قریب پارک کرکے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ یہ ان کی لاش ہے۔ ان کے اس دوست پر بھی(مبینہ قتل میں) ساتھ دینے کا الزام ہے۔

مقامی رپورٹس میں کہا گیا کہ اس عمل سے ملزمہ کے والدین کو بھی بے وقوف بنایا گیا اور انہوں نے بھی ان کی شناخت شہربان کے کے طور پر کی لیکن ایک دن بعد کیے جانے والے پوسٹ مارٹم نے اس بات پر شکوک کھڑے کر دیے۔

اس غیر معمولی کیس کو جرمن میڈیا نے ’ڈوپل گینگر قتل‘ کا نام دیا ہے، جس میں شہربان کے اور شیکر کے قتل کے الزام کا سامنا کریں گے۔

استغاثہ کا ماننا ہے کہ شہربان کے گھریلو پریشانی سے فرار چاہتی تھیں۔ انگول سٹڈٹ کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر سے وابستہ ویرونیکا گریزر نے جرمن اخبار بلڈ کو بتایا کہ ’تحقیقات کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ خاندانی تنازعات کی وجہ سے وہ روپوش ہونا چاہتی تھیں اور اپنی موت کا ڈرامہ رچایا۔‘

میونخ میں مقیم شہربان کے نے مبینہ طور پر جعلی انسٹاگرام اکاؤنٹس بنائے اور ان خواتین کے ساتھ ملاقاتوں کی کوشش کی جو ان کی ہم شکل لگتی تھیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ آخرکار انہیں 23 سالہ البانوی شہری خدیجہ او مل گئی جو تقریبا 100 میل دور رہتی تھی۔

شہربان کے اور ان کے 24 سالہ کوسوو سے تعلق رکھنے والے بوائے فرینڈ شیکر کے نے متاثرہ لڑکی کو مبینہ طور پر خوبصورتی کی مصنوعات کے بارے میں پیش کش کی اور انگول سٹڈٹ میں ان سے ملنے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ انہیں کار میں بٹھا کر شہر کے باہر ایک جنگل میں لے گئے جہاں انہوں نے خدیجہ او پر 50 سے زائد بار چاقو کے وار کیے۔

اطلاعات کے مطابق شہربان کے نے اپنے گھروالوں کو بتایا کہ وہ اپنے سابق شوہر سے ملنے کے لیے انگول سٹڈٹ جا رہی ہیں۔

جب وہ واپس نہیں آئیں تو ان کے والدین ڈھونڈنے کے لیے اس شہر گئے اور 16 اگست کو ان کی مرسڈیز شیکر کے فلیٹ کے قریب ڈینیوب دریا کے پاس ملی۔

انہوں نے پچھلی سیٹ پر سیاہ بالوں والی ایک نوجوان خاتون کی لاش دیکھی جسے بے دردی سے قتل کیا گیا تھا اور انہیں یقین تھا کہ یہ ان کی بیٹی ہے۔

اطلاعات کے مطابق آس پاس سے کئی چاقو ملے ہیں لیکن پولیس نے ’بلڈ‘ نامی اخبار کو کو بتایا کہ انہیں وہ چاقو نہیں ملا ہے جو خدیجہ او کو قتل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

پولیس کے ترجمان آندریاس ایکیل کا کہنا ہے کہ ’اس میں استعمال ہونے والا آلہ قتل ابھی تک نہیں ملا، لیکن بار ثبوت بہت زیادہ ہے۔ متاثرہ کو چاقو کے 50 سے زائد زخموں سے قتل کیا گیا تھا اور ان کا چہرہ بری طرح زخمی تھا۔ یہ انتہائی ظالمانہ تھا۔‘

پولیس نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد پتہ چلا کہ لاش واقعی خدیجہ او کی تھی۔ اس کے بعد شہربان کے اور شیکر کے کو گرفتار کر لیا گیا۔

آندریاس ایچیل کا کہنا ہے کہ اس کیس میں تفتیش کاروں کو آزمایا گیا ہے۔ ’ہمارے پاس ہر روز ایسے کیسز نہیں آتے۔ بالخصوص اس طرح ڈرامائی انداز میں الجھے ہوئے۔ جس دن ہمیں لاش ملی، ہمیں توقع نہیں تھی کہ آگے چل کر ایسا ہوگا۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ