سکردو: منفی 15 درجہ حرارت میں تازہ سبزیاں اگانے والی خاتون

سکردو سے تعلق رکھنے والی فرزانہ منفی 14 سے 15 درجہ حرارت میں بھی تازہ سبزیاں اگا رہی ہیں اور اس کے لیے انہوں نے گرین ہاؤس بنا رکھا ہے۔

گلگت بلتستان میں پاکستان کے دیگر علاقوں کی نسبت زیادہ سردی اور برف باری ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہاں تازہ سبزیاں تیار کرنا ممکن نہیں ہوتا، تاہم ایک باہمت خاتون نے اس کا حل نکال لیا ہے۔

سکردو سے تعلق رکھنے والی فرزانہ منفی 14 سے 15 درجہ حرارت میں بھی تازہ سبزیاں اگا رہی ہیں اور اس کے لیے انہوں نے ایک گرین ہاؤس بنایا ہے۔

اس گرین ہاؤس کی دیواریں اور چھتیں عام طور پر پلاسٹک شیٹ کی بنی ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے سورج کی روشنی پلاسٹک میں سے گزر کر اندر داخل ہوتی ہے۔

فرزانہ کے مطابق انہوں نے اسی گرین ہاؤس کے ذریعے سبزیاں کاشت کر کے نہ صرف اپنی ضروریات پوری کی ہیں بلکہ دکانوں اور دیگر افراد کو فروخت کر کے آمدنی میں اضافہ بھی کیا ہے۔

انہوں نے 2014 میں صرف ایک گرین ہاؤس سے یہ کام شروع کیا تھا تاہم اب ان کے پاس ایسے چار گرین ہاؤسز ہیں، جن سے ان کے مطابق انہیں سالانہ چھ سے سات لاکھ روپے کی آمدن ہوتی ہے۔

فرزانہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: ’اللہ کا شکر ہے میں کاشت کاری کے کام سے وابستہ ہوں۔ سکردو میں شدید سرد موسم میں تازہ سبزیاں ایک خوش قسمتی کی علامات ہے۔

’میں خود کو خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ میں اتنے ٹھنڈے علاقے میں رہ کر بھی تازہ سبزیاں استعمال کرتی ہوں اور ساتھ ہی اس کو فروخت بھی کر رہی ہوں۔ ہمارے یہاں خواتین تین ماہ تک گھر میں فارغ رہتی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ بتاتی ہیں کہ سبزیاں وہ فروری تک رکھتی ہیں اور پھر اس کے بعد پنیری کا کام شروع کر دیتی ہیں۔ ’پنیری کے لیے ہائبرڈ بیج مانگ کر لاتی ہوں، جن میں ٹماٹر، کھیرا، شملہ مرچ، بینگن، پھول گوبھی اور بند گوبھی شامل ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’جب پنیری تیار ہوتی ہے تو فیس بک پر اس کا اشتہار لگا دیتی ہوں، تو لوگ جوق در جوق آتے ہیں۔‘

فرزانہ گرین ہاؤس سے سات سے آٹھ ہزار کما لیتی ہیں۔ انہوں نے بتایا: ’پنیری سے مجھے ایک گرین ہاؤس سے 70 ہزار روپے کی آمدنی ہوتی ہے۔ جب میں یہ سب اپنے کھیت میں شفٹ کرتی ہوں تو پھر کھیرے اور ٹماٹر پر کام کرتی ہوں، جس سے میری آمدن دوگنی ہوگئی ہے۔‘

انہوں نے دیگر خواتین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا: ’میرا اپنی ماؤں، بہنوں کے لیے بھی یہی پیغام ہے کہ آپ لوگ بھی اپنی زمین کو ضائع نہ کریں۔ اس کو زیر استعمال لائیں اور زراعت پر زیادہ توجہ دیں۔ یہ جو زراعت کا کام ہے گھر میں رہ کر کمانے کا ایک ذریعہ ہے خصوصاً خواتین کے لیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین