پاکستان کا طورخم سرحد 24 گھنٹے کھلی رکھنے کا فیصلہ

افغانستان سے تجارت کو فروغ دینے اور تعلقات بہتر بنانے کے لیے پاکستان نے عیدالاضحیٰ سے پہلے طورخم بارڈر کھولنے کا ارادہ کیا ہے۔

 طورخم سرحد کھولنے سے غیر قانونی سمگلنگ بند ہو جائے گی: مبصرین(اے ایف پی)

 

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کو فروغ دینے اور تعلقات بہتر بنانے کے لیے پاکستان نے طورخم سرحد 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے تمام انتظامات آخری مراحل میں ہیں- 

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور وزیر اعظم عمران خان کے مشیر ارباب شہزاد نے 31 جولائی کو طورخم گیٹ پر تمام انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد متعلقہ حکام کو ضروری ہدایات بھی جاری کر دی ہیں تاکہ پیشہ ورانہ خدمات میں بہتری لائی جائے۔

ارباب شہزاد نے پاکستان۔ افغانستان سرحد کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ متعلقہ پاکستانی اداروں کے ساتھ ساتھ افغان حکومت کو بھی اعتماد میں لیا جا چکا ہے، لہذا عیدالاضحیٰ سے پہلے طورخم  بارڈر کھولنے کا ارادہ ہے۔

’اب ایک منظم طریقہ کار ہوگا، بغیر پاسپورٹ نہ کوئی جا سکے گا اور نہ داخل ہو سکے گا۔ گیٹ پر امیگریشن، کسٹم اور دیگر ادارے ڈیوٹیاں سرانجام دیں گے۔‘

ضلع خیبر میں طورخم گیٹ پر کارکردگی کو بہتر اور آسان بنانے کے لیے ٹرمینل کے دونوں اطراف مرد وخواتین کے الگ الگ 12 کاؤنٹرز بنائے گئے ہیں۔ کاؤنٹرز پر سٹیمپ لگانے والے افسران کی تعداد بھی ایک سے بڑھا کر چھ کر دی گئی ہے، جو تین مختلف اوقات میں ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔

پاکستان ۔افغانستان کے معاملات کے ماہر محمد آیاز خان کا کہنا ہے سرحد کھولنے میں ہی عقل مندی ہے، کیونکہ اس سے پاکستان کے بہت سے مسئلے حل ہوں گے، غیر قانونی کراسنگ بند ہوگی، دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا اور نقل و حمل میں آسانی ہوگی۔

’طورخم کے بعد پاکستان آہستہ آہستہ دوسرے نئے اور پرانے گیٹ کھولنے پر بھی سوچے گا کیونکہ پاکستان آنے کے خواہش مند تمام لوگ صرف خیبر کے راستے نہیں آ سکتے۔ دوسرے مقامات جیسے غلام خان، انگور اڈہ، کرمہ، نوشکی، چمن، باجوڑ اور مہمند کے مقامات پر گیٹ کھولے جاسکتے ہیں۔‘

تجزیہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے طورخم سرحد کھولنے سے غیر قانونی سمگلنگ بند ہو جائے گی کیونکہ کاروباری لوگوں کے لیے پُرپیچ راستوں سے سامان پاکستان لانے اور افغانستان لے جانے کے بنسبت ٹیکس ادا کرنا زیادہ آسان ہوگا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افغانستان کے ایک شہری امان اللہ نے کہا: ’پاک۔ افغان سرحد بہت لمبی ہے، پاکستانی حکومت اس پر ہونے والی غیر قانونی کراسنگ اور تجارت روکنے میں ہمیشہ ناکام رہی۔ اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان کا بھی نقصان ہو رہا تھا کیونکہ ہماری حکومت کے ہاتھ بھی کچھ نہیں آرہا تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ سرحد پر باڑ لگانا بھی قابل تحسین عمل ہے کیونکہ اب ساری تجارت گیٹس کے ذریعے ہوگی اور عوام کے آنے جانے کا راستہ بھی کھلا رہے گا۔‘

تاہم امان اللہ نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی کہ ضلع مہمند میں سرحد کھولنے کا جو ارادہ تھا اس پر بھی کام تیز کیا جائے۔ 

پاکستان ۔افغانستان تجارت

2017 میں افغانستان 87 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز مالیت کا سامان برآمد کرنے والا دنیا کا 150واں ملک جبکہ سات ارب ڈالرز کی درآمدات کرنے پر 122واں بڑا ملک کہلایا۔

افغانستان جن ملکوں کو سامان برآمد کرتا ہے ان میں پاکستان، انڈیا، ترکی، جرمنی اور امریکہ شامل ہیں، جبکہ انہی ملکوں بشمول چین، ایران اور قزاقستان سے مال درآمد بھی کرتا ہے۔

افغانستان سے پاکستان درآمد کیے جانے والے سامان میں تازہ میوہ جات، خشک میوہ جات، زعفران، قالین، بھیڑ کی کھالیں اور قراقلی ٹوپیاں شامل ہیں، جبکہ غیر قانونی طور پر افغانستان سے کپڑا، خاص کر استعمال شدہ جاپانی گاڑیوں کے سپئر پارٹ اور بھارتی ٹائر وغیرہ بہت بڑی تعداد میں درآمد کیے جاتے ہیں۔

پاکستان کی افغانستان بھیجی جانے والی اشیا کی تفصیل بھی اتنی ہی لمبی ہے۔ اس کا ایک بڑا حصہ غیر قانونی طور پر افغانستان جاتا ہے۔ پاکستان سے افغانستان جانے والی اشیا میں پولٹری مصنوعات، مال مویشی، سبزیاں، چینی، چاول، آٹا، سیمنٹ، مشینری، سرجیکل اوزار اور گھریلو استعمال کی چیزیں شامل ہیں۔

اگرچہ دونوں ملکوں کے آپس کے تعلقات زیادہ اچھے نہیں رہے ہیں اور سرحد کو اکثر پاکستان کی جانب سے بند رکھا جاتا ہے، اس کے باوجود سٹیٹ بینک کے مطابق، مالی سال 18-2017 میں پاکستان سے افغانستان برآمدات میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا۔

تاہم اب گیٹس کھولنے اور سرحد پر باڑ لگانے سے دونوں ممالک کو بہت بڑا تجارتی فائدہ ہو سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان