افغانستان پھر دہشت گردوں کی پناہ گاہ بنتا جا رہا ہے: رپورٹ

بی بی سی کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کے ایک سینیئر رکن پارلیمنٹ اور برطانوی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے دفاع چیئرمین ٹوبیاس ایل ووڈ نے کہا کہ افغانستان سے انخلا برطانیہ کے لیے ’سیاہ باب‘ تھا۔

برطانوی مسلح افواج کے اہلکار 28 اگست 2021 کو افغانستان سے واپسی پر آکسفورشائر کے ہوائی اڈے اتر رہے ہیں (تصویر: اے ایف پی)

برطانوی پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی نے افغانستان میں ملک کے فوجی کردار اور 2021 میں برطانوی افواج کے انخلا کے بارے میں ’واضح، دیانتدارانہ اور تفصیلی جائزے‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

اس انخلا کی وجہ سے طالبان کی اقتدار میں واپسی ہوئی تھی۔

بی بی سی فارسی کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کے ایک سینیئر رکن پارلیمنٹ اور برطانوی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین ٹوبیاس ایل ووڈ نے کہا کہ افغانستان سے انخلا برطانیہ کے لیے ’سیاہ باب‘ تھا۔

بی بی سی فارسی کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کے بعض ارکان نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ہزاروں افغان جو برطانیہ منتقل ہونے کے اہل ہیں، افغانستان میں انہیں اب بھی خطرے کا سامنا ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ کی دفاعی کمیٹی کی رپورٹ میں بھی خبردار کیا گیا ہے کہ افغانستان ایک بار پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بنتا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے جواب میں، برطانیہ کی وزارت دفاع نے کہا کہ وہ ’افغانستان سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کے محفوظ انخلا کو یقینی بنانے کے لیے انتھک محنت کر رہی ہے۔‘

اس وزارت کے ترجمان نے مزید کہا: ’ہم ان افغان شہریوں کے مقروض ہیں جنہوں نے افغانستان میں برطانوی مسلح افواج کے لیے یا ان کے ساتھ کام کیا ہے اور ہم نے ایک منصوبے کے ذریعے آج تک 12 ہزار ایک سو سے زائد افراد کو برطانیہ منتقل کیا ہے۔‘

وزار کا اندازہ ہے کہ تقریباً 300 اہل افغان اور ان کے خاندان ہیں جنہیں حکومت برطانیہ منتقل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ ممبران کی رپورٹ کا جواب مناسب وقت آنے پر دیا جائے گا۔

افغانستان میں 20 برس موجودگی پر تحقیق

بی بی سی فارسی کی رپورٹ کے مطابق سال 2001 میں 11 ستمبر کے حملوں کے بعد امریکی قیادت میں فوجی، بشمول برطانوی افواج، افغانستان میں داخل ہوئے اور طالبان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔

20 سال بعد امریکہ اور اس کے اتحادی نکل گئے، جس کے نتیجے میں افغانستان میں مغربی حمایت یافتہ حکومت کا اچانک خاتمہ ہوا اور طالبان دوبارہ اقتدار میں آگئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افغانستان میں 20 سال تک برطانوی فوج کی موجودگی پر تقریباً 30 ارب پاؤنڈ لاگت آئی اور اس دوران 457 برطانوی فوجی ہلاک ہوئے۔

برطانوی پارلیمنٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین ٹوبیاس ایل ووڈ نے 2021 کے موسم گرما میں افغانستان سے برطانیہ کے انخلا کو نہ صرف وہاں خدمات انجام دینے والے فوجیوں کے لیے، بلکہ ان افغانوں کے لیے بھی ’برطانوی فوجی تاریخ کا ایک سیاہ باب‘ قرار دیا جنہوں نے ان کی مدد کی۔

کمیٹی کی 30 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں دلیل دی گئی کہ جس تیزی سے افغان حکومت کا خاتمہ ہوا وہ ’فوجی سٹیبلشمنٹ کی سوچ سے بھی بڑھ کر حیران کن تھا۔‘

رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ برطانیہ نے افغانستان میں اپنی موجودگی کے دوران جو فیصلے کیے ان کا ’واضح، دیانتدارانہ اور تفصیلی جائزہ‘ لیا جائے۔

جبکہ اراکین پارلیمنٹ نے 2021 کے انخلا کی کوششوں کی تعریف کی ہے، جس سے15 ہزار افراد برطانیہ آئے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بہتر طریقے سے منصوبہ بندی کی جانی چاہیے تھی۔

ان کا موقف ہے کہ مؤثر تعاون کی کمی کی وجہ سے ’ان لوگوں کے لیے تکلیف دہ انسانی نتائج برآمد ہوئے جن کے انخلا کی معقول توقع تھی لیکن وہ نہیں ہوا۔‘

ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ نقل کے اہل کئی ہزار افغان اب بھی باقی ہیں اور حفاظت کے لیے انہیں برطانیہ لانا چاہیے۔

ٹوبیاس ایل ووڈ نے سابق فوجیوں کے لیے مالی امداد کا خیرمقدم کیا اور افغانستان میں خدمات انجام دینے والے برطانوی فوجیوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نے وہاں موجود لوگوں کی بہادری پر کبھی شک نہیں کیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ