’باعث شرمندگی‘: سابق آسٹریلوی کرکٹرز انڈیا سے شکست پر بھڑک اٹھے

ناگپور میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلوی ٹیم کی انڈیا کے ہاتھوں شکست کو ’ذلت آمیز‘ اور ’باعث شرمندگی‘ قرار دے کر آسٹریلیا کے سابق کرکٹرز اور میڈیا نے دوسرے ٹیسٹ سے قبل تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے۔

11 فروری 2023 کو انڈین شہر ناگپور کے ودربھ کرکٹ ایسوسی ایشن سٹیڈیم میں انڈیا اور آسٹریلیا کے درمیان پہلے ٹیسٹ کرکٹ میچ میں انڈیا کی جیت کے بعد آسٹریلیا کے سکاٹ بولانڈ (بائیں) اور ساتھی سٹیون سمتھ گراؤنڈ سے باہر نکل رہے ہیں (اے ایف پی)

آسٹریلیا کے سابق کرکٹرز اور میڈیا نے ناگپور میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں اپنی ٹیم کی انڈیا کے ہاتھوں شکست کو ’ذلت آمیز‘ اور ’باعث شرمندگی‘ قرار دے کر دوسرے ٹیسٹ سے قبل تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹیسٹ کرکٹ میں دنیا کی نمبر ایک ٹیم کو انڈین شہر ناگپور کی خشک پچ پر تین دن کے اندر ہی ایک اننگز اور 132 رنز سے عبرت ناک شکست کا منہ دیکھنا پڑا جہاں انڈیا کے سپن بالرز کی جوڑی روی چندرن اشون اور رویندرا جدیجا نے مہمان ٹیم کو آؤٹ کلاس کر دیا۔

آسٹریلیا کی جانب سے دوسری اننگز میں 91 رنز کا مجموعہ انڈیا میں اس کا اب تک کا سب سے کم سکور تھا۔

آسٹریلیا کے میگزین براڈ شیٹ نے لکھا: ’ناگپور ٹیسٹ میچ میں پیٹ کمنز کی ٹیم کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘

میگزین نے مزید لکھا: ’مخالف ٹیم کی جانب سے 400 رنز بنائے جانے کے بعد وکٹ کو مورد الزام ٹھہرانا غلط ہو گا لیکن گیم اپروچ کو لے کر آسٹریلوی ٹیم کے سٹیٹ آف مائنڈ کو ضرور الزام دیا جا سکتا ہے۔‘

براڈ شیٹ نے مزید لکھا کہ ہوم سمر سیزن کے دوران بہترین کارکردگی دکھانے والے ٹریوس ہیڈ کو ڈراپ کرنے کے فیصلے اور بار بار ناکام ہونے والے اوپنر ڈیوڈ وارنر کو ٹیم میں جگہ دینے پر سوالات اٹھائے جائیں گے۔

ایک اور جریدے ’سڈنی مارننگ ہیرالڈ‘ نے لکھا کہ آسٹریلیا کی دنیائے کرکٹ پر حاکمیت کی جستجو کو انڈیا کے سپن ماسٹرز نے بے دردی سے روند ڈالا۔

جبکہ سڈنی کے ڈیلی ٹیلی گراف نے ٹیم میں تبدیلیوں پر زور دیا۔

ٹیلی گراف نے لکھا: ’آسٹریلیا کی شرمناک کارکردگی کے بعد ٹریوس ہیڈ کو ہٹانے کا فیصلہ پہلے دن احمقانہ اور تیسرے دن مثبت طور پر بے وقوفانہ نظر آیا۔ انہیں واپس آنا چاہیے لیکن ٹریوس ہیڈ اکیلے اس ڈوبتے ہوئے ٹائی ٹینک کو نہیں بچا سکتے تھے۔‘

سابق کپتان ایلن بارڈر نے کہا کہ ٹیم کو اس کارکردگی پر ’شرمندہ‘ ہونا چاہیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے فاکس سپورٹس کو بتایا: ’مجھے امید ہے کہ ہمارے کھلاڑی اس کارکردگی سے شرمندہ ہوں گے۔ یہ ہر لحاظ سے خراب کارکردگی ہے۔ یقین کرنا مشکل ہے کہ یہ سب اتنی جلدی ہوا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ایسا لگتا ہے کہ ہم نے اس مخصوص دورے کے حوالے سے صرف اس بارے میں سوچا تھا کہ وہاں کسے ہونا چاہیے اور کس کو نہیں ہونا چاہیے۔ ہم نے اتنا ہی برا آغاز کیا ہے جتنا ہم کر سکتے تھے۔ امید ہے کہ اس سے برا نہیں ہو گا۔‘

2017 میں انڈیا کے دورے کے دوران آسٹریلوی ٹیم کے سلیکٹر رہنے والے مارک وا نے بھی کہا کہ ہیڈ اور آل راؤنڈر کیمرون گرین کو دہلی میں دوسرے ٹیسٹ کے لیے واپس بلایا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا: ’اگر کیمرون گرین فٹ ہیں تو انہیں ٹیم میں آنا ہوگا اور ہیڈ کو بھی واپس لانا ہوگا۔‘

ہیڈ اور گرین کی ٹیم میں واپسی سے ممکنہ طور پر میٹ رینشا کو کو ڈراپ کرنا پڑے گا جب کہ سکاٹ بولانڈ کی بھی ٹیم میں موجودگی کو خطرہ ہے۔

مچل سٹارک بھی ایک آپشن ہو سکتے ہیں۔ تیز رفتار بالر انجری سے صحت یاب ہونے کے بعد اس ہفتے ٹیم کو جوائن کر لیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ