امریکہ نے شام میں ایرانی ساختہ ڈرون مار گرایا

امریکہ کی سینٹرل کمانڈ نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ شمال مشرقی شام میں مشن سپورٹ سائٹ کونوکو کی جاسوسی کرنے کی کوشش کرنے والے ایک ایرانی ساختہ بغیر پائلٹ کے جہاز کو مار گرایا گیا۔

شمال مشرقی شام میں مبینہ طور پر جاسوسی کرنے کی کوشش کرنے والے ایک ایرانی ساختہ بغیر پائلٹ کے جہاز کو امریکی فوج نے مار گرایا گیا (امریکی سینٹرل کمانڈ ٹوئٹر اکاؤنٹ)

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے منگل کو شام میں ایک ایرانی ساختہ ڈرون مار گرایا، جو کہ مبینہ طور پر ایک فوجی بیس کی جاسوسی کر رہا تھا۔

امریکہ کی سینٹرل کمانڈ نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ شمال مشرقی شام میں مشن سپورٹ سائٹ کونوکو کی جاسوسی کرنے کی کوشش کرنے والے ایک ایرانی ساختہ بغیر پائلٹ کے جہاز کو مار گرایا گیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی دفاعی حکام نے منگل کو دعویٰ کیا کہ ایران یوکرین میں روس کی جنگ کے لیے ڈرون فراہم کر رہا ہے۔

تہران کی شمولیت کو ظاہر کرنے کے لیے امریکہ نے مبینہ طور پر ایرانی بغیر پائلٹ کے طیاروں کی تصاویر اور ان کے بارے میں تجزیہ جاری کیا۔

لندن میں ایک بریفنگ کے دوران، ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے تجزیہ کاروں نے یوکرین پر حملہ کرنے والے ڈرونز کی تصاویر کے ساتھ ان ڈرونز کی تصاویر بھی دکھائیں جن کا تعلق مبینہ طور پر ایران سے منسلک کیا جاچکا تھا۔

چین کے صدر شی جن پنگ نے منگل کو اپنے صدارتی دورے کے دوران ایران کی حمایت کا اظہار کیا۔ یہ حمایت ایسے وقت میں آئی جب تہران اپنی جوہری ترقی پر مغربی پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے بیجنگ اور ماسکو کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ شی کی ملاقات کا سرکاری چینی اکاؤنٹ نے کوئی اشارہ نہیں دیا کہ انہوں نے یوکرین پر روس کے حملے پر تبادلہ خیال کیا۔

تہران نے روسی صدر ولادی میر پوتن کی حکومت کو فوجی ڈرون فراہم کیے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ جنگ شروع ہونے سے پہلے فراہم کیے گئے تھے۔

رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ میں مشرق وسطیٰ کے سکیورٹی سٹڈیز کے ریسرچ فیلو ٹوبیاس بورک نے کہا کہ امریکی موازنہ بتاتا ہے کہ مغربی طاقتیں ایران کے بارے میں اپنا موقف سخت کر رہی ہیں۔

گذشتہ 20 سالوں سے ایران کی پالیسی ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر مرکوز رہی ہے۔ لیکن جوہری معاہدے پر مذاکرات کی بحالی کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں اور واشنگٹن، لندن اور برسلز میں حکام نے اپنے پیغام رسانی کے انداز کو تبدیل کرنا شروع کر دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ برس ستمبر میں بھی امریکی فوج نے عراق میں ایک ایرانی ڈرون کو مار گرانے کا اعلان کیا تھا اور اس ڈرون کوعلاقے میں امریکی فورسز کے لیے ’خطرہ‘ قرار دیا تھا۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا تھا کہ اس کارروائی میں کوئی امریکی اہلکار زخمی یا ہلاک نہیں ہوا تھا۔

اس وقت ایران کی سپاہ اسلامی پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) نے شمالی عراق میں مبینہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے مطابق ایران کا اپنے ہمسایوں کے خلاف میزائلوں اور ڈرونز کا کھلم کھلا استعمال، یوکرین جنگ میں روس کو ڈرونز کی فراہمی اور مشرق وسطیٰ کے پورے خطے میں پراکسی وار کی عالمی سطح پر مذمت کی جانی چاہیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا