ایران میں ڈرون حملہ اور چینی کھپت میں اضافہ: تیل کی قیمتیں بڑھ گئیں

تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کے وزرا اور روس کی قیادت میں اتحادی، جنہیں مشترکہ طور پر اوپیک پلس کے نام سے جانا جاتا ہے، یکم فروری کو ورچوئل اجلاس میں جمع ہوں گے۔

اگست، 28، 2018: امریکہ کے شہر ٹیکساس میں ایک آئل فیلڈ سے تیل نکالا جا رہا ہے (روئٹرز)

ایران میں ڈرون حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی وجہ سے پیر کو تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔

گذشتہ ہفتے کے اختتام پر چین نے تیل کی کھپت میں اضافے کا عندیہ دیا تھا جس کے باعث طلب میں بھی اضافہ متوقع ہے۔

برینٹ کروڈ 54 سینٹ یا 0.6 فیصد اضافے کے ساتھ 87.20 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (امریکی تیل) خام تیل 54 سینٹ یا 0.7 فیصد اضافے سے 80.22 ڈالر فی بیرل رہا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے اتوار کو کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے ایران میں ایک فوجی فیکٹری پر رات گئے ہونے والے ڈرون حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔

سنگاپور میں موجود انوسٹمنٹ منیجمنٹ کمپنی ’ایٹ وانٹ ایج‘ کے سینیئر پورٹ فولیو مینیجر سٹیفانو گراسو نے کہا، ’ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ایران میں کیا ہو رہا ہے، لیکن وہاں کسی بھی کشیدگی سے خام تیل کی ترسیل میں خلل پڑ سکتا ہے۔‘

تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کے وزرا اور روس کی قیادت میں اتحادی، جنہیں مشترکہ طور پر اوپیک پلس کے نام سے جانا جاتا ہے، یکم فروری کو ورچوئل اجلاس میں جمع ہوں گے۔ اس اجلاس میں تیل کی پیداوار کی موجودہ پالیسی میں تبدیلی امکان نہیں لگتا۔

فروری کے اوائل میں روس کی بالٹک بندرگاہوں سے خام تیل کی برآمدات میں اضافے کے اشارے کی وجہ سے برینٹ اور امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (امریکی تیل) کی قیمت میں گذشتہ ہفتے تین ہفتوں میں پہلی بار ہفتہ وار کمی ہوئی۔

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق ہفتے کو چین کی کابینہ نے کہا تھا کہ وہ معیشت کے اہم محرک کے طور پر کھپت اور درآمدات میں اضافہ کریں گے۔

اطالوی انرجی کمپنی میں تیل کے سابق تاجر گراسو نے کہا کہ ’روس کے پاس رسد اور چین کے پاس طلب ہے، دونوں مل کر یومیہ 10 لاکھ بیرل سے زیادہ تیل کی تجارت کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’چین نے مارکیٹ کو اس لحاظ سے حیران کر دیا ہے کہ وہ صفر کوویڈ پالیسی سے کتنی تیزی کے ساتھ باہر آ رہا ہے جبکہ روس نے پابندیوں کے باوجود برآمدی حجم میں لچک کے معاملے میں حیران کیا ہے۔‘

چین میں نئے قمری سال کی تعطیلات کے بعد رواں ہفتے کاروبار دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔

سٹی کے تجزیہ کاروں نے وزارت ٹرانسپورٹ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ایک نوٹ میں کہا کہ تعطیلات سے پہلے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد میں گزشتہ دو سالوں کی سطح سے زیادہ اضافہ ہوا ہے لیکن یہ اب بھی 2019 سے کم ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر بین الاقوامی ٹریفک کی بحالی بتدریج جاری ہے، جس میں اکیلے سفر کرنے والے کم عمر افراد کی تعداد 2019 کی سطح تک پہنچ گئی ہے، اور توقع ہے کہ جب چھ فروری کو بیرون ملک جانے والے ٹور گروپ کے سفر دوبارہ شروع ہوں گے تو اس میں مزید بہتری آئے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا