اصفہان میں دفاعی تنصیب پر ڈرون حملے ’ناکام‘ بنا دیے: ایران

ایران کی وزارت دفاع کے مطابق صوبہ اصفہان میں ایک دفاعی تنصیب کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا گیا تاہم ایرانی فضائیہ نے حملے میں استعمال ہونے والے تین ڈرونز تباہ کر دیے۔

میکسار ٹیکنالوجی کی جانب سے فراہم کردہ اس سیٹیلائٹ تصویر میں ایران کی نطنز میں واقع جوہری نتصیب کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی/ میکسار ٹیکنالوجی)

ایران میں حکام نے بتایا کہ ہفتے کو رات گئے وسطی صوبے اصفہان میں واقع ایک دفاعی تنصیب کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا گیا تاہم ایرانی فضائیہ نے حملے میں استعمال ہونے والے تین ڈرونز کو تباہ کر دیا۔

ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ایران کی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں حملے کو ’ناکام‘ قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وزارت دفاع نے اتوار کی صبح سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نیوز کو بتایا کہ اصفہان میں قائم فوجی ورک شاپ کمپلیکس پر (ڈرونز) کا استعمال کرتے ہوئے ایک ناکام حملہ کیا گیا جس سے کمپلیکس کی ایک عمارت کی چھت کو معمولی نقصان پہنچا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

وزارت دفاع نے مزید کہا کہ ایران فضائیہ کے دفاعی نظام نے اس حملے میں استعمال ہونے والے تین ڈرونز کو تباہ کر دیا۔

اصفہان صوبے کے نائب گورنر محمد رضا جان ناصیری نے سرکاری ٹیلی ویژن کو تصدیق کی کہ مبینہ حملے کی تحقیقات جاری ہیں جس میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔

تاہم حکام نے اصفہان شہر کے شمال میں ہدف بنائے گئی فوجی تنصیب پر ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق علاقے میں ایران کے جوہری تحقیق کی کئی تنصیبات واقع ہیں جن میں یورینیم کی افزودگی کا پلانٹ شامل ہے۔

اپریل 2021 میں تہران نے اعلان کیا کہ اس نے صوبہ اصفہان میں نطنز کے مقام پر 60 فیصد افزودہ یورینیم کی پیداوار شروع کر دی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایران، یورپی یونین اور چھ بڑی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

اس معاہدے کا مقصد تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا تھا جس کا ایران نے ہمیشہ انکار کیا۔

حالیہ برسوں میں ایران نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ اس کی سرزمین پر کئی خفیہ کارروائیوں میں ملوث رہا ہے جس میں نومبر 2020 میں ایک معروف جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کا پراسرار قتل بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ تہران پر حالیہ مہینوں میں یوکرین کی جنگ کے لیے روس کو ڈرون فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا۔ تاہم ایران اس کی تردید کرتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا