بلغاریہ: افغانستان سے آئے 18 افراد کی ٹرک میں دم گھٹنے سے موت

وزارت صحت کا کہنا ہے کہ فوت ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے جس کی عمر چھ یا سات سال بتائی جاتی ہے

بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ سے 20 کلومیٹر دور جائے وقوعہ پر پولیس اور ایمولینس موجود ہے (اے ایف پی)

بلغاریہ کے حکام کو 18 افراد کی لاشیں ملی ہیں جن کی اموات سمگل کرنے والے ایک ٹرک میں دم گھٹنے سے ہوئی۔

بلغاریہ میں یہ مہلک واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب بلقان ممالک پرغیرقانونی گزرگاہ کے طورپر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

حکام نے جمعہ کو بتایا کہ ٹرک 52 تارکین وطن کو لکڑی کے نیچے چھپا کر لے جا رہا تھا۔

مقامی لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی کہ انہیں دارالحکومت صوفیہ سے 20 کلومیٹر شمال مشرق میں لوکورسکو گاؤں کے قریب ٹرک ملا ہے۔

تفتیش کاروں نے ایک ہولناک منظر دیکھا جس میں لاشیں گاڑی کے ارد گرد گھاس پر بکھری ہوئی تھیں۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل بوریسلاو سرافوف نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ’ان کی موت کم جگہ پر بہت زیادہ لوگوں کے باعث دم گھٹنے سے ہوئی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’متاثرین کی تعداد کو دیکھتے ہوئے بلغاریہ میں تارکین وطن کے ساتھ یہ سب سے مہلک واقعہ ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بوریسلاو سرافوف نے کہا کہ متاثرین کی موت لاشیں ملنے سے 10 سے 12 گھنٹے قبل ہوئی اور جب سمگلروں کو اموات کے بارے میں علم ہوا تو وہ فرار ہو گئے۔

اس معاملے میں بلغاریہ کے چار مشتبہ شہریوں حراست میں لیا گیا ہے۔ زندہ ملنے والے34 افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

وزیر صحت سین میڈجیدیف نے صحافیوں کو بتایا کہ ’وہ ٹھنڈے اور بہت زیادہ بھیگے ہوئے تھے اور انہوں نے یقینی طور پر کچھ دنوں سے کچھ نہیں کھایا تھا۔‘

وزارت صحت کا کہنا ہے کہ فوت ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے جس کی عمر چھ یا سات سال بتائی جاتی ہے لیکن سرافوف کا کہنا ہے کہ فوت ہونے والا سب سے چھوٹا ایک نوعمر بچہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی معلومات کی بنیاد پر ٹرک میں سوار افراد افغانستان سے آئے تھے۔

سرافوف نے مزید کہا کہ ترکی سے آنے والا یہ گروہ جنوب مشرقی یامبول خطے میں سرحدی باڑ عبور کرتے ہوئے چند روز قبل بلغاریہ میں داخل ہوا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ