سعودی میڈیا فورم میں مصنوعی ذہانت کے ممکنہ خطرات پر بحث

’مصنوعی ذہانت انسانوں کی جگہ نہیں لے سکتی لیکن اس کے باوجود اجرت میں کمی یا کچھ ملازمتوں کو مکمل طور پر ختم ہونے سے لیبر مارکیٹ کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔‘

سعودی میڈیا فورم کا دوسرا ایڈیشن پیر کو دارالحکومت ریاض میں شروع ہوا (ایس پی اے)

سعودی محقق عبدالرحمن الثبيتي کے مطابق ’معاشرے میں مصنوعی ذہانت کی ترقی اور اس کے بڑھتے ہوئے استعمال کے بعد بڑا خطرہ یہ ہے کہ انسانوں کا کردار کم ہو جاتا ہے۔‘

اپنی بات کو واضح کرنے کے لیے انہوں نے جاب مارکیٹ پر مصنوعی ذہانت کے مضر اثرات کے بارے میں بتایا۔

عرب نیوز کے مطابق الثبیتی نے یہ وارننگ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پیر کو ریاض میں سعودی میڈیا فورم پر ’میڈیا اور مصنوعی ذہانت کے اخلاقی اور عملی مضمرات‘عنوان کے تحت منعقدہ سیشن میں دی۔

مصنوعی ذہانت کی پر منعقدہ اس فورم میں ہونے والی بحث ان نکات  پر مرکوز تھی جو لوگوں کی تخلیقی اور دیگر صلاحیتوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔

الثبيتي جو ڈاکٹریٹ کر رہے ہیں اور جدہ سے شائع ہونے والے اخبار عکاظ میں مضامین لکھتے ہیں، نے مصنوعی ذہانت کی مدد  سے تیار کردہ مواد کا موازنہ ان اقدار کے ساتھ کیا ہے جن کی بنیاد انسانی صلاحیتوں پر ہے۔ ان کا استدلال ہے کہ اس ضمن میں مصنوعی ذہانتی نظام میں شفافیت اور احتساب کا فقدان ہے۔

الثبیتی کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانوں کی جگہ نہیں لے سکتی لیکن انہوں نے تشویش ظاہر کی ہے کہ اس کے باوجود اجرت میں کمی یا کچھ ملازمتوں کو مکمل طور پر ختم ہونے سے لیبر مارکیٹ کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

سعودی عرب کے خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی میڈیا فورم کا دوسرا ایڈیشن پیر کو دارالحکومت ریاض میں شروع ہوا جس میں ذرائع ابلاغ کے حالات اور مستقبل پر تبادلہ خیال کے لیے 1500 سے زیادہ میڈیا پروفیشنلز، ماہرین تعلیم، وزرا اور مقامی اور بین الاقوامی حکام اکٹھے ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس فورم کا اہتمام سعودی جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے سعودی براڈکاسٹنگ اتھارٹی (ایس بی اے)  کے اشتراک سے کیا۔

ایس بی اے کے صدراور سعودی میڈیا فورم کے چیئرمین محمد الحارثی کا کہنا تھا کہ یہ فورم ریاض میں منعقد کیا جا رہا ہے جسے مملکت کے دیگر حصوں کی طرح ہر روز کی کامیابیوں، نمو اور ترقی پر فخر ہے۔ ’مملکت کے وژن 2030 کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے یہ فورم کوشاں ہے۔ وژن 2030 انسانی ترقی، صلاحیتوں کے فروغ اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔‘

الحارثی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اپنے روشن مستقبل کی تخلیق اور تشکیل کے لیے مصروف عمل ہے۔ اسی لیے فورم کو ’تشکیل پاتی دنیا میں میڈیا‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی