پاکستان امریکہ کے ساتھ زراعت، آئی ٹی میں پیش رفت کا خواہاں

اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کی باڈی کا گذشتہ سات برسوں میں پہلا وزارتی اجلاس جمعرات (23 فروری) کو ہوگا۔

اسلام آباد اور واشنگٹن، جو کبھی قریبی اتحادی تھے، کے درمیان تعلقات کچھ برسوں کی سرد مہری کے بعد بہتر ہونا شروع ہوئے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا ہے کہ پاکستان، امریکہ کے ساتھ زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں پیش رفت کا خواہاں ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کی باڈی کا گذشتہ سات برسوں میں پہلا وزارتی اجلاس جمعرات (23 فروری) کو ہوگا۔

وفاقی وزیر سید نوید قمر جمعرات کو پاکستان امریکہ تجارتی اور سرمایہ کاری فریم ورک معاہدے (ٹیفا) کے تحت امریکی تجارتی نمائندہ کیتھرین تائی اور دیگر سینیئر امریکی حکام سے ملاقات کریں گے۔

نوید قمر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس ملاقات سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے جو حالیہ برسوں میں سیاسی تناؤ کے باعث کشیدہ تھے اور اس سے اشیا اور خدمات میں دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے میں مدد مل سکتی ہے، جو کہ پاکستانی سفارت خانے کے مطابق اب 12 ارب ڈالر ہے۔

انہوں نے کہا: ’یہ ضروری ہے کہ ہم بات شروع کریں۔ یہ اجلاس ہر سال منعقد ہونے تھے، لیکن کسی نہ کسی وجہ سے، وہ اتنے لمبے عرصے سے پس پشت پڑے ہوئے ہیں۔ اب جب کہ ہم آغاز کر رہے ہیں تو بہت سے ایسے شعبے ہیں، جن میں ہمیں کچھ پیش رفت کی توقع ہے۔‘

کیتھرین تائی کے دفتر سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں مل سکا، جن کے کلینڈر میں یہ ملاقات شامل تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسلام آباد اور واشنگٹن، جو کبھی قریبی اتحادی تھے، کے درمیان تعلقات کچھ برسوں کی سرد مہری کے بعد بہتر ہونا شروع ہوئے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں سردمہری کی بڑی وجہ امریکہ کے پاکستان کی جانب سے افغان طالبان کی مبینہ حمایت کے بارے میں خدشات ہیں، تاہم پاکستان نے ہمیشہ اس حمایت سے انکار کیا ہے۔

وزیر تجارت نوید قمر نے کہا کہ پاکستان امریکہ کو آم کی برآمدات میں اضافے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر پروگرامنگ سروسز میں تجارت کو یقینی بنانے کا خواہاں ہے جبکہ امریکہ گائے کے گوشت اور سویابین کی برآمدات کو فروغ دینا چاہتا تھا۔

انہوں نے کہا: ’جب ہم تجارت کی بات کرتے ہیں، تو ہم پورے سپیکٹرم کی بات کرتے ہیں، لیکن ہم ان چیزوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں کیونکہ یہ فوری طور پر ہونا شروع ہو جائیں گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو یہ بھی امید ہے کہ آئی ٹی اور فارماسیوٹیکل پر خصوصی  توجہ سے ایک طویل عرصے بعد مزید امریکی سرمایہ کاری لائی جا سکے گی۔ اس عرصے میں چین غالب سرمایہ کار بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا: ’ہم نہیں چاہتے کہ ایک ملک کے پاس کھلا میدان ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ ایک کھلا مسابقتی ماحول ہو۔‘

نوید قمر نے مزید کہا کہ پاکستان کووڈ 19 سے قبل چین پر انحصار کرنے والی امریکی سپلائی چینز کو متنوع بنانے میں مدد کرنے کے لیے اچھی پوزیشن میں تھا، لیکن اب دوسرے علاقائی سپلائرز کی طرف منتقل ہونا شروع ہوگیا ہے۔ یہ وسطی ایشیا کے لیے گیٹ وے کے طور پر کام کرسکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان