پاکستان امریکی سمٹ میں چین، روس کی وجہ سے شریک نہیں ہوگا:ماہرین

امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے جمہوریت کے عنوان پر بلائی جانے والی ورچوئل سمٹ میں شرکت کے لیے برازیل، پولینڈ، اسرائیل، بھارت اور پاکستان سمیت تقریباً 110 ممالک کو دعوت دی ہے لیکن روس، چین، یورپی ملک ہنگری اور نیٹو اتحادی ترکی کومدعو نہیں کیا گیا ہے۔

امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ اینٹنی بلنکن اور پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 23 ستمبر 2021 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حاشیوں پر نیو یارک میں ملاقات کررہے ہیں (تصویر: اے ایف پی/فائل)

پاکستانی خارجہ امور کے ماہرین کے مطابق پاکستان کا امریکی صدر جو بائیڈن کی ’ورچوئل ڈیموکریسی سمٹ‘ میں حصہ نہ لینے کی وجہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ملک کے محل و وقوع کے حساب سے بنایا جانا اور چین کے ساتھ دوستی ہوسکتی ہے۔

مختلف ممالک میں تعینات رہنے والے سابق پاکستانی سفیر اور خارجہ امور کے ماہر ایم عالم بروہی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ورچوئل ڈیموکریسی سمٹ میں پاکستان نے چین دوستی کے باعث شرکت کرنے سے معذرت کی ہے کیوں کہ اس میں چین کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔‘

ایم عالم بروہی نے کہا: ’چین کی دوستی میں پاکستان کے پاس کوئی اور چارہ نہیں تھا کہ سمٹ میں شرکت کرنے سے نرمی سے انکار کردے۔‘

’پاکستان کا سمٹ میں شرکت نہ کرنا چین دوستی کے علاوہ روس، چین، ترکی اور ایران کا جو نیا گروپ بن رہا ہے، جس میں پاکستان کو خاصی دلچسپی ہے، بھی بڑا سبب ہے کیوں کہ اس متوقع گروپ کے ارکان روس، چین اور ترکی کو بھی دعوت نہیں دی گئی ہے اس لیے بھی پاکستان شرکت کرنے سے گریز کررہا ہے۔‘

ایم عالم بروہی سمجھتے ہیں کہ اس کے علاوہ امریکہ کو بھی جمہوریت سے کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے بلکہ وہ اس سمٹ سے ایک طرح سے اپنے پسندیدہ ممالک کی نشاندہی کرنا چاہتا ہے۔

ان کے مطابق: ’ایک طرف تو امریکہ نے بھارت کو شمولیت کی دعوت دی ہے مگر سب جانتے ہیں کہ بھارت میں انسانی حقوق کی کس پیمانے پر پامالی ہوئی ہے۔ کتنے عرصے سے جموں اور کشمیر کو بھارت نے کھلی جیل بنایا ہوا ہے۔ دوسری جانب سب کو پتہ ہے کہ ترکی ایک جمہوری ملک ہے جہاں ریفرینڈمز اور الیکشنز ہوتے ہیں۔ مگر ترکی کو دعوت نہیں دی گئی۔‘

واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے جمہوریت کے عنوان پر بلائی جانے والی ورچوئل سمٹ آج اور 10 دسمبر کو منعقد کی جا رہی ہے جس میں شرکت کے لیے امریکی صدر کی جانب سے برازیل، پولینڈ، اسرائیل، بھارت اور پاکستان سمیت تقریباً 110 ممالک کو دعوت دی گئی ہے۔ جبکہ روس، چین، یورپی ملک ہنگری اور نیٹو اتحادی ترکی کومدعو نہیں کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سمٹ میں شرکت کے حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ کے بدھ کی شام جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا: ’ہم ڈیموکریسی سمٹ کے لیے پاکستان کو مدعو کرنے پر امریکہ کے شکر گزار ہیں۔ ہم امریکہ کے ساتھ کئی مسائل پر رابطے میں ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہم اس موضوع پر مستقبل میں کسی مناسب وقت پر بات کریں گے۔‘

چین کی وزارت خارجہ کے محکمہ اطلاعات کے ترجمان لیجیان ژاؤ نے ایک ٹویٹ کی جس میں انہوں نے پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کی تصویر شیئر کی ہے اور لکھا ہے کہ ’پاکستان نے ڈیموکریسی سمٹ میں شرکت سے انکار کر دیا۔ اصلی آہنی بھائی!‘

خارجہ پالیسی کے ماہر اور زیبسٹ یونیورسٹی کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر منظور اسران نے اسی معاملے پر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا: ’میرے خیال میں ڈیموکرسی سمٹ میں بھارت اور دیگر ممالک کی جانب سے جمہوری روایات، سکیورٹی، انصاف کی فراہمی اور آزادی اظہار کے متعلق ممکنہ تنقید کے باعث پاکستان نے شرکت سے انکار کیا ہے اور حالیہ دنوں میں سانحہ سیالکوٹ جیسے واقعات اس بات کی گواہی ہیں۔‘

ڈاکٹر منظور اسران کے مطابق ایک اچھی جمہوریت میں عوام کی فلاح، حفاظت، امن و امان کی بہتر صورتحال، آزادی اظہار اہم جز سمجھے جاتے ہیں مگر پاکستان میں ان تمام نکات پر سوالات ہیں۔

ان کے مطابق: ’پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنے محل و وقوع کے حساب سے بھی بنائی گئی ہے جو اس سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا ایک اور سبب بھی ہوسکتی ہے۔‘

امریکہ کی جانب سے چین کو مدعو نہ کرنے کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر منظور اسران نے کہا: ’امریکہ کے پاس جہوریت کے اپنے معیار ہیں۔ امریکہ ایک طرف تو اسرائیل جیسے ’دہشتگرد‘ ملک اور کشمیریوں پر مظالم کرنے والے بھارت کو تو جمہوری ملک مانتا ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ کا دوہرا معیار ہے۔‘

اس سلسلے میں پاکستان کی وفاقی حکومت کا موقف جاننے کے لیے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری سے رابطہ کیا گیا تو انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا اس سلسلے میں وزارت خارجہ سے رابطہ کیا جائے۔

جب وزارت خارجہ سے رابطہ کرکے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان اس سمٹ میں چین دوستی کے باعث شرکت نہیں کررہا تو وزارت نے گذشتہ روز جاری کیا جانے والا اپنا بیان بھیج دیا اور کوئی جواب نہیں دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان