انڈیا: خاتون اور بچہ کرونا کے ڈر سے تین سال تک گھر میں بند رہے

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں گھر کے اندر بکھرے کپڑوں، بالوں، کچرے، گندگی اور اشیائے خورونوش کے پریشان کن مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔

چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے اہلکار اس گھر کے سامنے کھڑے ہیں جہاں اس خاتون اور بچے کو بچایا گیا تھا (ویڈیو سکرین گریب/اکنامک ٹائمز)

انڈیا میں حکام نے بتایا کہ ایک خاتون نے کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کے خوف سے خود کو اور 10 سالہ بیٹے کو تین سال تک گھر میں بند کر رکھا۔

خاتون جن کی شناخت من مون مانجھی کے نام سے ہوئی ہے اور ان کے بیٹے دہلی کے قریب گڑگاؤں شہر کے رہنے والے ہیں۔ حکام نے انہیں اس ہفتے اس وقت بچایا جب خاتون کے شوہر نے مقامی تھانے سے رابطہ کیا۔

انڈین ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق پولیس، صحت کے حکام، اور چائلڈ ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کی ٹیم منگل کو ان کی رہائش گاہ پر پہنچی اور مرکزی دروازہ توڑا تاکہ ماں اور بیٹے کو بچایا جاسکے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں گھر کے اندر بکھرے کپڑوں، بالوں، کچرے، گندگی اور اشیائے خورونوش کے پریشان کن مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔

انڈیا میڈیا کے مطابق حکام کے بقول خاتون مبینہ طور پر وبائی بیماری کی وجہ سے خوف میں مبتلا تھیں اور ان کا ماننا تھا کہ اگر ان کا بیٹا گھر سے باہر نکلا گا تو وہ مر جائے گا۔

اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق لڑکے کے والد سورن مانجھی کا کہنا تھا کہ ’اپنی بیوی کو اس بات پر راضی کرنا بہت مشکل تھا کہ وہ خود کو اور میرے بیٹے کو باہر نکالیں کیوں کہ انہیں خدشہ تھا کہ دونوں کووڈ کا شکار ہو جائیں گے۔ وہ جب بھی باہر نکلتیں تو میں ان کے ساتھ قریبی بازار جاتا اور وہ بیک وقت کئی چیزیں خرید لیتیں۔‘

انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق خاتون گھر میں اپنے اور اپنے بیٹے کے بال کاٹتیں اور بیرونی رابطے سے بچنے کے لیے بجلی سے چلنے والے چولہے پر کھانا بناتیں۔

مزید برآں نیوز چینل نے رپورٹ کیا کہ گھر کا کوڑا تین سال سے باہر نہیں پھینکا گیا اور اس دوران بچے نے سورج بھی نہیں دیکھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گھر میں بند ہونے کے دوران خاتون نے شوہر سمیت کسی کو گھر میں داخل نہیں ہونے دیا۔ شوہر کا اپنے خاندان سے جڑے رہنے کا واحد ذریعہ ویڈیو کالز تھیں۔ انہوں نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ان سے کھانے پینے کی اشیا اور ضرورت کا دوسرا سامان دروازے کے باہر چھوڑنے کو کہا جاتا۔

 بچے کے والد نے اخبار کو بتایا کہ ’جب میں نے تین سال کے بعد اپنے بیٹے کو پہلی بار ہاتھ لگایا تو میں آنسو نہیں روک سکا۔ میں نے اس کی پیشانی کو چوما اور اس سے وعدہ کیا کہ ہمارا خاندان پہلے کی طرح دوبارہ ایک ساتھ رہے گا۔‘

ریسکیو کیے جانے کے بعد ماں بیٹے کو طبی امداد کے لیے ہسپتال لے جایا گیا۔ اس واقعے نے کووڈ 19 کے دماغی صحت پر اثرات کے حوالے سے خدشات کو جنم اور وبائی مرض کے دوران ذہنی صحت کو ٹھیک رکھنے کی  ضرورت پر زور دیا ہے۔

انڈیا ان ملکوں میں شامل ہے جہاں دنیا میں پھیلنے والے کووڈ 19 کے نتیجے میں بہت زیادہ اموات ہوئیں، تاہم حالیہ مہینوں میں نئے کیسوں کی تعداد کم ہو کر چند سو رہ گئی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت