کووڈ: چینی ہسپتالوں اور آخری رسومات کے مراکز پر شدید دباؤ

ہسپتال کے باہر ایک ایمبولینس ڈارئیور نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’میں 30 سال یہ کام کر رہا ہوں اور میرے علم کے مطابق یہ مصروف ترین وقت ہے۔‘

اٹلی نے چین سے آنے والے مسافروں پر کوویڈ 19 کا ٹیسٹ کرانے کی نئی پابندی عائد کر دی ہے جہاں مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور ہسپتالوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

میلان کے مرکزی ہوائی اڈے، ملپینسا پر پہلے ہی بیجنگ اور شنگھائی سے آنے والے مسافروں کا ٹیسٹ کرنا شروع کر دیا گیا تھا۔ جن کے نتائج کے مطابق ایک ہی دن کے دو میں سے تقریباً ایک مسافر وائرس سے متاثر تھا۔ وزیر صحت اورازیو شلاسی نے تمام مسافروں کے لیے لازمی ٹیسٹنگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’اطالوی شہریوں کی حفاظت کے لیے وائرس کے ممکنہ مختلف ویرینٹس  کی نگرانی اور موجودگی یقینی بنانے کے لیے یہ اقدام ضروری ہے۔‘

لومبارڈی کے محکمہ صحت کے سربراہ گائیڈو برٹولاسو نے بتایا کہ 26 دسمبر کو چین سے ملپینسا آنے والی پہلی پرواز کے مسافروں کے ٹیسٹ کیے گئے۔ 62 میں سے 35 مسافروں کے کوویڈ ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے جب کہ دوسری پرواز میں 120 میں سے 62 مسافروں کا ٹیسٹ مثبت تھا۔

وزیر نے یہ نہیں بتایا کہ مثبت نتائج والے مسافروں پر کیا پابندی لگائی جائے گی لیکن میلان کے آس پاس کے لومبارڈی کے علاقے اور روم کے اردگرد کے لازیو کے علاقوں میں محکمہ صحت کے مقامی سربراہوں نے کہا ہے کہ انہیں صحت کے مقامی حکام کی طرف مخصوص کی گئی عمارتوں میں قرنطینہ کرنا پڑے گا۔

چین کے بہت سے جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک جاپان، تائیوان، ملائیشیا اور بھارت چینی مسافروں کے لیے حفاظتی ضوابط میں اضافہ کر رہے ہیں، اور آمد کے موقعے پر ان سے منفی کوویڈ ٹیسٹ دکھانے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ فلپائن حکام نےکہا ہے کہ ملک کو چین سے آنے والے مسافروں کے معاملے میں ’بہت محتاط‘ رہنا ہو گا۔

چین میں انفیکشن کی شرح کے اعداد و شمار کے درست ہونے کے بارے میں خدشات کے پیش نظر امریکہ بیجنگ سے آنے والے چینی مسافروں پر نئی کوویڈ پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔

چین بھر میں وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبوں میں انتہائی نگہداشت کے مراکز کووڈ متاثرین کی بڑی تعداد کی وجہ سے دباؤ میں ہیں۔ چینگڈو شہر کے ہواکسی ہسپتال میں صحت کے کارکنوں نے کہا ہے کہ وہ متاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال میں انتہائی مصروف ہیں۔

ہسپتال کے باہر موجود ایک ایمبولینس ڈرائیور نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’میں یہ کام 30 سال سے کر رہا ہوں اور یہ سب سے مصروف ترین موقع ہے جو میں نے کبھی نہیں دیکھا۔‘

ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کی فارمیسی کے عملے کے ایک رکن نے کہا کہ ’تقریباً تمام مریضوں کو کووِیڈ ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیجنگ میں حکام نے منگل کو کوویڈ سے  تین نئی اموات کی اطلاع دی۔ پیر کو ایک ہلاکت ہوئی تھی۔ ہلاکتوں میں ہونے والے یہ اضافہ آخری رسومات کے زیادہ تر مراکز کی صورت حال سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی تصاویر میں لاشیں باڈی بیگز میں بھری اور مردہ خانوں میں ڈھیر کی شکل میں دکھائی دیں۔

شی جن پنگ انتظامیہ حالیہ ہفتوں میں اچانک اپنی ’زیرو کووڈ‘پالیسی کو تبدیل کر چکی ہے اور جس تیزی سے یہ قدم اٹھایا گیا اس سے صحت کی دیکھ بھال کا کمزور نظام متاثر ہوا۔ بیجنگ چاؤیانگ ہسپتال کی اہلکار ژانگ یوہوا نے کہا کہ زیادہ تر مریضوں میں بوڑھے اور دوسری بیماریوں کی وجہ سے شدید بیمار افراد شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامی نگہداشت والے مریضوں کی تعداد تقریباً پانچ گنا بڑھ گئی ہے جو پابندیوں میں نرمی کے آغاز سے پہلے تقریباً ایک سو تھی۔ اب یہ تعداد یومیہ ساڑھے چار سو سے پانچ سو ہو گئی ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے مغربی ممالک پر الزام لگایا ہے کہ وہ ’صورت حال کو بڑھا چڑھا‘ کر پیش کرنے اور’چین کی کوویڈ پالیسی میں تبدیلیوں کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ چین کا ماننا ہے کہ تمام ممالک کا کوویڈ کے خلاف  ردعمل ’سائنسی بنیادوں پر مبنی اور متناسب‘ ہونا چاہیے اور’لوگوں سے لوگوں کا معمول کا تبادلہ متاثر نہیں ہونا چاہیے۔‘ وانگ نے ’سرحد پار محفوظ سفر کو یقینی بنانے، عالمی صنعتی سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے اور اقتصادی بحالی اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں‘ پر زور دیا۔

چینی کسٹم حکام نے بدھ کو کہا کہ چین فی الحال اگلے سال اپنی معیشت کو مکمل طور پر دوبارہ کھولنے کی راہ پر گامزن ہے اور چین آنے والے مسافروں کے لیے آٹھ جنوری 2023 سے کووڈ پی سی آر ٹیسٹ کی شرط ختم کر دے گا۔

دریں اثنا ہانگ کانگ شہر کے سربراہ جان لی کا کہنا ہے کہ ان کا شہر جمعرات سے اپنے کوویڈ ضوابط کو ختم کرنے جا رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آنے والے مسافروں کو اب لازمی پی سی آر ٹیسٹ کروانے کی ضرورت نہیں ہوگی جب کہ شہر میں داخلے کے لیے ویکسین پاس کو بھی ختم کردیا جائے گا۔  لی کا کہنا تھا کہ تاہم ماسک پہننا پھر بھی لازمی ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس شہر میں ویکسینیشن کی شرح نسبتاً زیادہ ہے جو وبا کے خلاف ایک دفاعی دیوار بن چکی ہے۔ کووڈ سے نمٹنے کے لیے ہانگ کانگ کے پاس ادویات کی وافر مقدار موجود ہے اور صحت کے کارکنوں کو وبا کے مقابلے کا بھرپور تجربہ ہو چکا ہے۔‘

لی کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت 15 جنوری سے چین کے ساتھ سرحد دوبارہ کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے اور منظم انداز میں سرحد دوبارہ کھولنے کے لیے وہاں موجود حکام کے ساتھ کام کر رہی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا