پاکستان، امریکہ انسداد دہشت گردی پر بات چیت بڑھائیں گے

امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مذاکرات کے دوران پاکستان اور خطے میں انسداد دہشت گردی کے منظرنامے پر تبادلہ خیال کا موقع ملا۔

امریکی وفد نے منگل کو پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اسد مجید سے بھی ملاقات کی (ترجمان دفتر خارجہ پاکستان)

پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی پر دو روزہ مذاکرات منگل کو اسلام آباد میں مکمل ہو گئے ہیں جس میں دونوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف بات چیت میں اضافے پر اتفاق کیا ہے۔

دو روزہ مذاکرات میں امریکی محکمہ خارجہ کے قائم مقام رابطہ کار برائے انسداد دہشت گردی کرسٹوفر لینڈبرگ اور پاکستان کی وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری برائے اقوام متحدہ اور اقتصادی سفارت کاری سید حیدر شاہ نے اپنے اپنے ممالک کے وفود کی قیادت کی۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے منگل کو جاری ایک بیان میں ان مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ دو روزہ بات چیت میں کثیرالجہتی فورمز پر انسداد دہشت گردی تعاون، علاقائی انسداد دہشت گردی کے منظر نامے کا جائزہ، سائبر سکیورٹی اور پرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے سمیت متعدد موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق مذاکرات کے دوران پاکستان میں امریکی امداد کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا، خاص طور پر انسداد منی لانڈرنگ اور انصاف کے شعبے میں صلاحیتوں کی تعمیر پر توجہ دی گئی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی صلاحیت کو بڑھانے میں ان منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

دوسری جانب اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے دوران پاکستان اور خطے میں انسداد دہشت گردی کے منظرنامے پر تبادلہ خیال کا موقع میسر آیا جب کہ ’ان شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی جہاں پر امریکہ اور پاکستان علاقائی اور عالمی امن کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے، اشتراک کار کو بہتر بنانے، پرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام اور ازالہ، اور دہشت گردوں کی مالی اعانت کی بندش کے سلسلے میں بہتر تعاون کر سکتے ہیں۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دونوں حکومتوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مذکورہ موضوعات پر بات چیت میں اضافہ کیا جائے گا اور ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے میں پاکستان کی کوششوں کی معاونت کے لیے پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے یا متعارف کرنے کے امکانات پر تبادلہ خیال بھی جاری رکھا جائے گا۔‘

امریکی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی مذاکرات کا انعقاد امریکہ اور پاکستان کے درمیان  وسیع شعبوں میں  جاری گہرے تعاون کی نشاندہی کرتا ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’دونوں اطراف نے دہشت گردی کے عالمی چیلنج کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔‘

اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان یہ مذاکرات ایسے وقت ہوئے جب پاکستان میں حالیہ مہینوں میں عسکریت پسندی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

بلوچستان میں پیر کو پولیس کی ایک گاڑی پر خودکش حملے میں 10 اہلکار مارے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس پر یہ پہلا حملہ نہیں بلکہ گذشتہ سال نومبر میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی طرف سے یکطرفہ طور پر جنگ بندی کے خاتمے کے بعد ایسے حملوں میں تیزی آئی ہے۔

گذشتہ ماہ امریکہ اور پاکستان کے مابین واشنگٹن میں دفاعی مذاکرات بھی ہوئے تھے لیکن امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے یہ واضح نہیں کیا گیا تھا کہ امریکہ شدت پسندی کی نئی لہر میں گھرے پاکستان کی سکیورٹی امداد بحال کرنے کے لیے تیار ہے یا نہیں۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں پاکستان کو فراہم کیا جانے والا دفاعی تعاون معطل کر دیا تھا جو تاحال بحال نہیں ہو سکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان