میٹرو، اورنج لائن میں مفت سفر: طلبہ خوش، معاشی ماہرین فکرمند

طلبہ کا کہنا ہے کہ اس مہنگائی کے دور میں حکومت نے انہیں ریلیف دیا ہے۔ تاہم معاشی ماہرین کے مطابق اس سے صوبائی خزانے پر اضافی بوجھ پڑے گا۔

26 اکتوبر، 2020 کی اس تصویر میں ایک شخص لاہور کی اورنج لائن میٹرو ٹرین کا ٹکٹ خرید رہا ہے (اے ایف پی)

پنجاب کی نگران حکومت نے صوبے کے مختلف شہروں میں چلنے والی میٹرو بس اور لاہور کی اورنج لائن ٹرین میں طلبہ کے لیے ٹکٹ ختم کر کے مفت سفری سہولت کا اعلان کیا ہے۔

یہ دونوں منصوبے پہلے ہی مالی خسارے سے دوچار ہیں اور حکومت پنجاب کو اربوں روپے سبسڈی کی مد میں ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔

ایک ایسے وقت پر جب شدید مالی مشکلات کی شکار حکومت پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے سٹاف لیول کے معاہدے کی کوشش کر رہی ہے، نگران صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر کہتے ہیں کہ ’طلبہ کو ٹکٹ کی چھوٹ دینے سے آئی ایم ایف کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔‘

ماہرین معیشت نے صوبائی حکومت کے اس اقدام کو طلبہ کے لیے خوش آئند مگر صوبائی خزانہ پر بوجھ قرار دیا ہے۔

وزیر اعلی سیکرٹریٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق  پنجاب کی نگران کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ’صوبے میں چلنے والی میٹرو بسوں اور اورنج لائن ٹرین میں طلبہ کے لیے مفت سفری سہولت فراہم کی جائے گی۔‘

وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ہدایت کی ہے کہ ’محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب طلبہ کو دی گئی اس رعایت سے متعلق فوری سمری بنا کر بھجوائے تاکہ فیصلے پر عمل ہو سکے۔‘

محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کے مطابق کابینہ کے اس فیصلہ پر عمل درآمد کے لیے سمری کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔

اس اعلان کے بعد گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کی ایک طالبہ نوشین احمد نے کہا ایسے حالات میں جب ہر چیز مہنگی ہو رہی ہے اور تعلیمی اخراجات بڑھ گئے ہیں، حکومت کی جانب سے سفری سہولت مفت کرنے کا اعلان خوش آئند ہے۔

’مجھ سمیت ہزاروں طلبہ روزانہ میٹرو بس یا اورنج لائن ٹرین سے کالج اور یونیورسٹی جاتے اور آتے ہیں اور کرایے کی مد میں ایک سے ڈیڑھ سو روپے خرچ ہوتے ہیں۔‘

نوشین نے کہا، ’سفری سہولت مفت ہونے سے غریب طلبہ کو کافی سہولت ملے گی اور آنا جانا مفت ہو جائے گا۔‘

پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم محسن اعجاز کے بقول سرکاری جامعات کی بسیں بھی طلبہ و طالبات کو گھروں سے لانے اور لے جانے کے لیے موجود ہیں لیکن پھر بھی سینکڑوں طلبہ و طالبات ایسے ہیں جو دور دراز علاقوں سے میٹرو بسوں یا اورنج لائن ٹرین پر ہی آتے اور جاتے ہیں۔

’پنجاب حکومت کی جانب سے کرایہ ختم کرنے سے مجھ سمیت بہت سے طلبہ و طالبات ایسے ہیں جو اس سہولت سے مستفید ہوں گے۔‘           

طلبہ تو اس سفری رعایت پر خوش ہیں مگر ماہرین معیشت اس بارے میں تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔

ماہر معیشت الماس حیدر نے کہا ’اس وقت ملکی معیشت کافی دباؤ میں ہے اسی لیے حکومت مختلف ٹیکس لگا کر بجٹ خسارے میں کمی لانے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ آئی ایم ایف کا بھی یہی مطالبہ ہے اور حکومت کی ترجیح بھی یہی ہے کہ کسی طرح بجٹ سے خسارے کا بوجھ کم کیا جائے۔‘

ان کے خیال میں ’پنجاب حکومت کی جانب سے مہنگائی کے اس دور میں طلبہ کے لیے سفری سہولت مفت کرنے کا اعلان مہنگائی میں پسے لوگوں کو ریلیف دینے کی کوشش ہے۔

’جس طرح حکومت ہر حال میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت غریب طبقے کو ریلیف دے رہی ہے اسی طرح طلبہ کو سفر کرنے لیے کرائے کی چھوٹ دی گئی ہے۔‘

الماس نے کہا کہ اس طرح کے فیصلوں سے آئی ایم ایف سے معاہدوں یا معیشت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا، البتہ صوبائی خزانے پر دباؤ ضرور بڑھتا ہے جس کو حکومت نے کسی نہ کسی طرح ایڈجسٹ کرنا ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے تحت چلنے والے میٹرو بس سروسز اور، اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے ابتدا سے ہی مہنگے ترین بڑے خسارے والے منصوبے بنے ہوئے ہیں۔

عثمان بزدار کی سابق حکومت ان منصوبوں کو صوبے کے خزانے پر بوجھ اور ’سفید ہاتھی‘ قرار دیتی رہی ہے۔

محکمہ خزانہ کی ایک رپورٹ میں کچھ عرصہ پہلے بتایا گیا تھا کہ میٹرو بس سروسز، اورنج لائن میٹرو ٹرین کو فعال رکھنے میں سالانہ 18 ارب کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

’میٹرو بس سروس اورمیٹرو ٹرین کی آمدن سے ساڑھے پانچ ارب وصول جبکہ دونوں میگا منصوبوں کو فعال رکھنے کے اخراجات 23 ارب سے زائد تک پہنچ چکے ہیں، جس پر محکمہ خزانہ پنجاب دونوں منصوبوں کے اضافی اخراجات پورے کرنے کے لیے پریشان رہا ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق ’اس 23 ارب روپے کی سالانہ اضافی رقم سے عوامی فلاح کے دیگر سینکڑوں ترقیاتی سکیمیں متاثر ہو سکتی ہیں۔‘

لاہور، ملتان راولپنڈی، لاہور فیڈر بسوں (جو میٹرو بسوں اور اورنج لائن ٹرین تک مختلف علاقوں سے چلتی ہیں) کے سالانہ اخراجات 15 ارب جبکہ آمدن تین ارب روپے ہے۔

لاہور میٹروبس کے سالانہ اخراجات چار ارب جبکہ آمدن ایک ارب 13 کروڑ روپے ہے۔ لاہور فیڈر بس سروس کے اخراجات اڑھائی ارب جبکہ آمدن صرف 54 کروڑ روپے ہے۔

اس حوالے سے نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا، ’میٹرو بسوں اور اورنج لائن ٹرین میں طلبہ کو مفت سفری سہولت دینا ان کے لیے ریلیف ہے۔ دنیا بھر میں عوامی فلاح کے کاموں پر حکومت کو رعایت دینی پڑتی ہے۔‘

عامر میر کے بقول، ’اس سفری سہولت سے صرف باوردی طلبا فائدہ اٹھا سکیں گے، کتنے طلبہ روزانہ مستفید ہوں گے اس کا اندازہ تو بعد میں لگایا جاسکتا ہے۔ لیکن میرے خیال میں اس سے آمدن پر اتنا زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔‘

انہوں نے کہا ’آئی ایم ایف کو اس طرح کی رعایت سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ انہیں بھی اندازہ ہے کہ اس طرح کا ریلیف دیے بغیر لوگوں کی مشکلات کو کم نہیں کیا جاسکتا لہذا اس اعلان کو آئی ایم ایف سے نہیں جوڑا جا سکتا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت