عمران، نواز، آصف کو ملنے والے تحفوں کا ریکارڈ پبلک

کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر پبلک کیے گئے اس ریکارڈ میں سابق صدور اور وزرائے اعظم کے ملنے والے تحفوں کی تفصیلات شامل ہیں۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزرائے اعظم عمران خان اور نواز شریف سمیت دیگر شخصیات کو ملنے والے غیر ملکی تحائف کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں (تصاویر: اے ایف پی)

پاکستان کی وفاقی حکومت نے سال 2002 سے 2023 کے درمیان سیاست دانوں اور سرکاری عہدیداروں کو ملنے والے تحفوں کا ریکارڈ پبلک کر دیا۔

ان شخصیات میں اہم سیاسی شخصیات، صدور، وزرائے اعظم اور اعلیٰ عہدیدار شامل ہیں۔

ان شخصیات کو ملنے والے یہ تحفے توشہ خانہ میں جمع کروائے جاتے ہیں لیکن سابق وزیراعظم عمران کے اس انکشاف کے بعد کہ انہوں نے خود کو ملنے والے تحفے فروخت کر دیے تھے، توشہ خانہ کا معاملہ مسلسل خبروں میں ہے۔

جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وزیراعظم کو اکتوبر 2022 میں عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا، جس کی وجہ عمران خان کا ان تحفوں سے حاصل ہونے والی رقوم کو اپنے اثاثوں میں ظاہر نہ کرنا تھا۔

عمران خان کے خلاف اپریل 2022 میں توشہ خانہ کیس کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ان کے پیش رو نے بیرون ممالک سے ملنے والے تحفے چھ لاکھ 35 ہزار 497 ڈالر میں دبئی میں فروخت کر ڈالے تھے۔

دوسری جانب عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک الیکشن کمیشن پر عمران خان کو ہدف بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کے نااہلی کے فیصلے کو مسترد کر چکی ہے۔

توشہ خانہ کے ضوابط کے مطابق عوامی شخصیات ایسے تحفے جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زیادہ ہو، 50 فیصد تک ادا کر کے اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔

نواز شریف:

حکومت پاکستان کی جاری کردہ رپورٹ جسے کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر بھی اپلوڈ کیا گیا ہے، کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے سال 2008 میں تحفے میں ملنے والے ایک مرسیڈیز جس کی مالیت کا اندازہ 42 لاکھ 55 ہزار نو سو 19 روپے لگایا گیا تھا کو چھ لاکھ 36 ہزار 888 روپے جمع کرا کے اپنے پاس رکھ لیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نومبر 2013 میں نواز شریف نے 11 لاکھ 80 ہزار کی ایک رولیکس گھڑی دو لاکھ 43 ہزار روپے جمع کرا کے اپنے پاس رکھی تھی۔

2016 میں نواز شریف نے کرسٹوفر کلیرٹ کی گھڑی، ایک قلم، ایک انگوٹھی اور کف لنکس کی ایک جوڑی اور ایک تسبیح جن کی قیمت کا اندازہ بالترتیب 20 لاکھ، دو لاکھ، ایک کروڑ 90 لاکھ۔ ایک کروڑ 60 لاکھ اور دو لاکھ 50 ہزار روپے لگایا گیا تھا کے لیے 76 لاکھ روپے ادا کر کے اپنے پاس رکھ لیے تھے۔

مارچ 2017 میں جب نواز شریف وزیراعظم تھے، ان کے بیٹے حسین نواز نے رولیکس کی ایک گھڑی اور کف لنکس کی ایک جوڑی ایک لاکھ 86 ہزار روپے میں اپنے پاس رکھے تھے، جن کی قیمت کا تعین نو لاکھ 40 ہزار روپے کیا گیا تھا۔

مریم نواز شریف:

سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز شریف جو ان کی جماعت مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر بھی ہیں، نے تحفے میں ملنے والا پائن ایپل کا ایک ڈبہ بغیر کوئی قیمت ادا کیے اپنے پاس رکھ لیا تھا۔

عمران خان:

دستاویز کے مطابق سابق وزیراعظم نے گراف کی ایک گھری جس کی قیمت آٹھ کروڑ 50 لاکھ روپے لگائی گئی تھی، کف لنکس کی جوڑی جن کی قیمت 56 لاکھ لگائی گئی تھی، 15 لاکھ مالیت کا ایک قلم اور 87 لاکھ پچاس ہزار مالیت کی ایک انگوٹھی دو کروڑ روپے دے کر اپنے پاس رکھ لیے تھے۔

اکتوبر 2018 میں عمران خان نے ایک رولیکس گھڑی جس کی قیمت 38 لاکھ روپے تھی، کے لیے سات لاکھ 54 ہزار روپے ادا کر کے اپنے پاس رکھی تھی۔ انہوں نے رولیکس کی ایک اور گھڑی دو لاکھ 94 ہزار روپے ادا کر کے اپنے پاس رکھی تھی جس کی قیمت کا تخمینہ 29 لاکھ چار ہزار روپے لگایا گیا تھا۔

نومبر 20178 میں عمران خان نے رولیکس کی ہی ایک اور گھڑی تین لاکھ 38 ہزار روپے ادا کر کے اپنے پاس رکھی تھی، جس کی قیمت نو لاکھ روپے طے کی گئی تھی۔

صدر عارف علوی:

حکومتی ریکارڈ کے مطابق صدر عارف علوی کی اہلیہ نے ایک نیکلس، کان کی بالیاں، ایک شلیڈ باکس جن کی قیمت کا اندازہ بالترتیب 11 لاکھ 90 ہزار روپے اور دو لاکھ 90 ہزار روپے اور دو لاکھ 80 ہزار لگایا گیا تھا کے لیے مجموعی طور پر آٹھ لاکھ 65 ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لیے تھے۔

سابق صدر آصف علی زرداری:

سابق صدر آصف علی زرداری بھی سرکاری تحفے رکھنے والی شخصیات میں شامل ہیں۔

بطور صدر انہوں نے سال 2009 میں ملنے والی ایک بی ایم ڈبلیو گاڑی اور ٹویوٹا لیکسس گاڑی جن کی قیمتوں کا تعین پانچ کروڑ 70 لاکھ اور پانچ کروڑ روپے کیا گیا تھا کے لیے ایک کروڑ 61 لاکھ روپے ادا کیے اور ایک اور بی ایم ڈبلیو گاڑی جس کی قیمت دو کروڑ 73 لاکھ لگائی گئی تھی کے لیے 40 لاکھ جمع کروائے۔

مارچ 2011 میں سابق صدر نے ایک گھڑی جس کی قیمت کا تعین دس لاکھ روپے کیا گیا تھا کے لیے ایک لاکھ 58 ہزار 250 روپے جمع کروائے، انہوں نے ایک کورم گھڑی جس کی قیمت 12 لاکھ پچاس ہزار روپے تھی، ایک لاکھ 89 ہزار 219 روپے دے کر رکھ لی تھی۔

اکتوبر 2011 میں انہوں نے کارٹیر کی ایک گھڑی جس کی قیمت ایک کروڑ 65 ہزار روپے تھی تین لاکھ 21 ہزار روپے دے کر رکھ لی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان