افغانستان: طالبان حکومت میں ہزاروں ڈالر مالیت کی مشینری بے کار

اس مشینری سے ایک زمانے میں مختلف پروجیکٹس پر کام لیا جاتا تھا، جس سے ہزاروں لوگوں کو کام بھی مل رہا تھا لیکن اب یہ مشینری سڑک کنارے کھڑی ہے۔

کابل کے پل چرخی روڈ پر تقریباً دو کلومیٹر کے علاقے میں سڑک کے دونوں کناروں پر درجنوں کمپنیوں کی ان گنت ہیوی مشینری پڑی دکھائی دیتی ہے۔

ان میں سے صرف چند ہی کے ناموں کے بارے میں عام لوگوں کو علم ہے جیسے ایکسیویٹر، لوڈر اور ڈمپر وغیرہ اور جن کی قیمت شاید کئی سو ملین ڈالرز ہے۔

اس مشینری سے ایک زمانے میں مختلف پروجیکٹس پر کام لیا جاتا تھا، جس سے کئی سو ملین ڈالرز گردش میں تھے، جس سے لوگوں کا نہ صرف یہ کہ سرمایہ محفوظ تھا بلکہ اچھی خاصی کمائی بھی ہو رہی تھی اور ہزاروں لوگوں کو کام بھی مل رہا تھا لیکن اب یہ مشینری سڑک کنارے کھڑی ہے۔

ایسی ہی ایک کمپنی کے مالک اور مینیجر سلیمان احمد زئی نے بتایا کہ ان کے پاس لگ بھگ 15 سے 16 اقسام کی اپنی مشینری ہے جن میں 60 اور 90 ہزار ڈالر والی مشینری بھی جسے انہوں نے گذشتہ جمہوریت کے دور میں خریدا تھا اور اب یہاں تقریباً دس لاکھ ڈالر کی مشینری ان کے پاس پڑی ہوئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ ’اس مشینری کو ہم نے چین، سویڈن، جرمنی اور یورپ کےکئی دیگر ممالک سے امپورٹ کیا ہے بلکہ ہمارے پاس سری لنکا، انڈیا اور امریکا سے منگوائی گئی مشینری بھی موجود ہے۔‘

احمد زئی نے بتایا کہ ’ہم نے یہاں سرمایہ کاری کی ہے اور تقریباً ایک ملین ڈالر خرچ کر چکے ہیں۔ یہاں ہم نے پروجیکٹس کیے ہیں لیکن ہمیں اپنے کام کے پیسے بھی نہیں ملے۔ مثلاً صوبہ تخار کے علاقے خوجہ غار پروجیکٹ میں میرے اپنے ڈیڑھ لاکھ ڈالر بند پڑے ہیں۔ صوبہ مزار میں ہم نے کام کیا ہے۔ صوبہ سرپل کے علاقےکوہستان میں ہم نے پروجیکٹس کیے ہیں لیکن ہمارے سارے پیسے بند ہیں۔ بس کرم الٰہی کے منتظر ہیں۔ نہ ہمیں ہمارے پیسے مل رہے ہیں اور نہ ہی کوئی ہمیں پیسے دینےکی تاریخ بتا رہا ہے۔ بس انتظار ہی کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے طالبان حکومت سے استدعا کی ہےکہ ہمیں روزگار فراہم کرے، پروجکٹس دے دے، ہم نے تو یہ مشینری یہاں کام کے لیے رکھی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ انہیں اس مشینری کو دوسرے ملکوں جیسے پاکستان اور ایران منتقل کرنےکی اجازت بھی نہیں دی جارہی۔

       

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا