طالبان حکومت کا ڈالر کی سمگلنگ روکنے کے لیے اقدام

افغان میڈیا کے مطابق حال ہی میں افغانستان سے ڈالرز ایران اور پاکستان سمگل کیے جانے اور اس کے بدلے افغانستان بالخصوص پاکستانی روپے کے بدلے ڈالر بھیجنے کی اطلاعات میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈیلر 26 جنوری 2023 کو کراچی کی منی ایکسچینج مارکیٹ میں امریکی ڈالر جمع کر رہا ہے۔ 26 جنوری کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح پر آگیا تھا جب اسلام آباد نے آئی ایم ایف سے اہم بیل آؤٹ حاصل کرنے کی کوشش شروع کی تھی (اے ایف پی/ آصف حسن)

افغانستان میں طالبان حکومت نے غیرملکی کرنسی، سونے اور قیمتی پتھروں کی سمگلنگ روکنے کے لیے ایک نئی کوشش کے تحت ان کے سمگلروں کے لیے سزا کا اعلان کیا ہے۔

طالبان کے وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ کوئی بھی افغانستان سے ہوائی اڈوں کے ذریعے پانچ ہزار ڈالر اور زمینی (بارڈر) کے ذریعے پانچ سو ڈالر سے زیادہ نہیں لے جا سکتا۔

بی بی سی پشتو ویب سائٹ کے مطابق اعلان میں مزید کہا گیا کہ ’اگر کوئی اس رقم سے زیادہ ڈالرز کی منتقلی کرتا ہے تو ہر ایک ملین ڈالرز کے لیے ایک سال اور دس لاکھ سے کم کے لیے ایک ماہ کے لیے اسے جیل بھیج دیا جائے گا۔‘

ایک لاکھ ڈالرز کے ساتھ پکڑے جانے والے افراد سات دن جیل میں گزاریں گے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ سونا اور امریکی ڈالر ضبط کر کے افغانستان کے مرکزی بینک میں جمع کروائے جائیں گے۔

طالبان نے علاقائی ممالک کی کرنسیوں کو افغانستان لانے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم انہوں نے اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سزا کی وضاحت نہیں کی۔

افغان میڈیا کے مطابق حال ہی میں افغانستان سے ڈالرز ایران اور پاکستان سمگل کیے جانے اور اس کے بدلے افغانستان بالخصوص پاکستانی روپے کے بدلے ڈالر بھیجنے کی اطلاعات میں اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حوالے سے طالبان کی وزارت داخلہ نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ سپن بولدک تا چمن لائن پر ساڑھے چار لاکھ پاکستانی روپے افغانستان منتقل کرتے ہوئے دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ لوگ افغانستان میں اس رقم کو ڈالر میں تبدیل کرنا چاہتے تھے۔

طالبان کی وزارت داخلہ نے دوسرے روز سپن بولدک میں 90 ہزار امریکی ڈالر کی سمگلنگ کی کوشش ناکام بنانے کا بھی اعلان کیا تھا۔ یہ رقم بظاہر افغانستان سے پاکستان لے جائی جا رہی تھی۔

سابق افغان حکومت کے دور میں افغانستان سے نکلتے وقت ہر شخص کو دس ہزار ڈالر ساتھ لے جانے کا حق حاصل تھا۔

پاکستان کو حالیہ معاشی بحران اور ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے ڈالر کی کمی کا سامنا ہے۔ حال ہی میں پاکستان میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر ریکارڈ سطح تک گر گئی۔

افغانستان سے غیر ملکی کرنسی کی سمگلنگ کا معاملہ کوئی نیا نہیں ہے لیکن سابق حکومت کے دور میں بھی ملک سے ہر سال کروڑوں ڈالر نکالے جاتے تھے۔

روپے کی افغانستان سمگلنگ اور ان کو ڈالر میں تبدیل کرنے کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ افغانستان میں روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں پاکستان کے مقابلے میں تھوڑی زیادہ ہے۔

چونکہ افغانستان ڈالر کو افغانی کرنسی کے لیے بیک اپ کے طور پر استعمال کرتا ہے اور افغانستان سے درآمدات بھی ڈالر میں ہوتی ہیں، اس لیے اس کی سمگلنگ کا براہ راست اثر افغانی کی قدر اور بازار میں روزمرہ کی اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں پر پڑتا ہے۔

طالبان کے وزیراعظم کے دفتر کے بیان میں کہا گیا کہ ان کی حکومت سے متعلق تمام سکیورٹی اداروں کا فرض ہے کہ وہ کرنسی، سونا، قیمتی پتھروں اور تاریخی نوادرات کی سمگلنگ کو روکیں۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کے مطابق اگست 2021 میں جب سے طالبان نے کابل پر قبضہ کیا اربوں امریکی ڈالر پاکستان سے افغانستان میں سمگل کیے گئے۔

بلومبرگ نے گذشتہ دنوں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان سے ڈالر کی سمگلنگ نے طالبان کو ایک لائف لائن فراہم کی اور کابل کے زوال کے بعد پاکستانی کرنسی کو تبدیل کرتے ہوئے بین الاقوامی پابندیوں کے اثر میں ان کی مدد کی۔

افغان ریلوے کا وفد ازبکستان روانہ

ادھر کابل  سے بی این اے کی ایک رپورٹ کے مطابق افغان ریلوے انتظامیہ کا ایک وفد وزیر ریلوے ملا بخت الرحمن شرافت کی سربراہی میں بدھ کو ازبکستان روانہ ہوا۔  دورے کا مقصد حیرتان-مزار شریف ریلوے کی ذمہ داریاں افغانستان کو منتقل کرنے کے عمل کو حتمی شکل دینا ہے۔

 ریلوے انتظامیہ کے پریس آفس سے باختر نیوز ایجنسی کو ملنے والی اطلاع کے مطابق اس وفد کی تشکیل میں وزارت خارجہ کے سیکریٹری اکنامکس، ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل پروکیورمنٹ اور وزارت خزانہ کے نمائندے شامل ہیں۔

 خبر میں کہا گیا ہے اس دورے کے دوران افغانستان ریلوے اتھارٹی کو حیرتان-مزار شریف ریلوے لائن کی ذمہ داریوں کی منتقلی اور ازبکستان کے ساتھ منتقلی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوگی۔

 ریلوے حکام کو امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدے پر دستخط کے بعد حیرتان - مزار شریف کے ریلوے لائن سے تجارتی سامان کی منتقلی کا عمل دوبارہ شروع ہو جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت