یوکرین جنگ: عالمی عدالت نے پوتن کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

عدالتِ انصاف کے مطابق پوتن یوکرین جنگ کے دوران مبینہ طور پر جنگی جرم کے لیے ذمہ دار ہیں۔‘

روسی صدر ولادی میر پوتن 15 مارچ 2023 کو ماسکو میں ایک بورڈ میٹنگ کے دوران (اے ایف پی)

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے جمعے کو یوکرینی بچوں کی ’غیر قانونی ملک بدری‘ کے الزام میں روسی صدر ولادی میر پوتن کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔

دا ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت نے کہا کہ اس نے بچوں کے حقوق کی روسی صدارتی کمشنر ماریا لیووا بیلووا کے خلاف بھی اسے ہی الزامات کے تحت وارنٹ جاری کیے ہیں۔

روس آئی سی سی کا رکن نہیں ہے اس لیے یہ واضح نہیں ہے کہ آئی سی سی وارنٹ پر عمل درآمد کو کیسے ممکن بنائے گی۔

آئی سی سی نے ایک بیان میں کہا: ’آج بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پری ٹرائل چیمبر دوم نے یوکرین کی صورت حال کے تناظر میں دو افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں جن میں مسٹر ولادی میر پوتن اور ماریا لووا بیلووا شامل ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پوتن مبینہ طور پر سول آبادی (بچوں) کی غیر قانونی ملک بدری اور یوکرین کے مقبوضہ علاقوں سے ان کی روسی فیڈریشن میں غیر قانونی منتقلی جیسے مبینہ جنگی جرم کے لیے ذمہ دار ہیں۔‘

آئی سی سی نے کہا کہ یہ جرائم گذشتہ سال 24 فروری سے شروع ہوئے جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس بات پر یقین کرنے کی معقول بنیادیں ہیں کہ پوتن مذکورہ جرائم کی انفرادی طور پر ان جرائم کے لیے ذمہ دار ہیں۔‘

عدالت نے کہا کہ گرفتاری کے وارنٹ کو متاثرین اور گواہوں کے تحفظ کے لیے خفیہ رکھا جا رہا ہے۔

آئی سی سی ان جرائم کے لیے حتمی عدالت ہے جو ممالک جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر مقدمہ نہیں چلا سکتے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے روس کے حملے کے چند دن بعد ہی یوکرین میں مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

کریم خان نے رواں ماہ کے آغاز پر یوکرین کے دورے کے بعد کہا تھا کہ ’میرے دفتر کی جانب سے بچوں کے مبینہ اغوا کی ترجیحی طور پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘

انہوں نے سات مارچ کو ایک بیان میں کہا کہ ’بچوں کو جنگ میں مال غنیمت نہیں سمجھا جا سکتا۔‘

خالی بستروں کے ساتھ اپنی ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے کریم خان نے کہا تھا کہ انہوں نے جنوبی یوکرین میں بچوں کے لیے ایک کیئر ہوم کا دورہ کیا تھا جو بچوں کو مبینہ طور پر یوکرین سے روسی فیڈریشن یا دیگر مقبوضہ علاقوں میں منتقل کیے جانے کے بعد ویران پڑا تھا۔

کریم خان نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ آئی سی سی یوکرین میں ’حساس شہری انفراسٹرکچر‘ پر حملوں کی تحقیقات کر رہی ہے اور انہوں نے بذات خود بھی ایسے کئی حملوں کی جگہوں کا دورہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل کے ساتھ ’ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنے اجتماعی عزم کی نشاندہی کی کہ اس طرح کی کارروائیوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور مبینہ بین الاقوامی جرائم کے ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔‘

آئی سی سی کے پراسیکیوٹر نے بیان میں مزید کہا کہ انہیں یہ احساس ہے کہ انصاف کے لیے رفتار تیز ہو رہی ہے۔

کریم خان نے بوچا قصبے کے دورے کے بعد یوکرین کو ’جرائم کا منظر‘ قرار دیا تھا۔ اے ایف پی نے اس قصبے کی ایک گلی میں کم از کم 20 لاشیں پڑی دیکھی تھیں۔

نہ ہی روس اور نہ ہی یوکرین آئی سی سی کے رکن ہیں لیکن کیئف عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم کرتا ہے اور وہ کریم خان کے دفتر کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

روس اپنے فوجیوں پر لگنے والے جنگی جرائم کے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

ماہرین نے کہا ہے کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ کریملن کبھی بھی روس کے کسی شہری کو عالمی عدالت کے حوالے کرے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا