پوتن کا جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

یوکرین پر روسی حملے کو تقریباً سال ہونے والا ہے، ایسے میں روسی صدر ولادی میر پوتن نے امریکہ پر اس جنگ کو ’عالمی تنازع‘ میں تبدیل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ’نیو سٹارٹ‘ معاہدے میں روس کی شمولیت معطل کرنے کا اعلان کیا۔

روس کے صدر ولادی میر پوتن 21 فروری 2023 کو وسطی ماسکو میں گوسٹینی ڈوور کانفرنس سینٹر میں اپنا سالانہ ریاستی خطاب کرنے کے لیے آتے ہوئے (اے ایف پی)

روس کے صدر ولادی میر پوتن نے منگل کو امریکہ کے ساتھ جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول کے آخری بڑے معاہدے ’نیو سٹارٹ‘ کو معطل کرتے ہوئے مغرب کو ایک بار پھر یوکرین کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ماسکو میں اپنی تقریر کے دوران روسی صدر ولادی میر پوتن نے فوجی اور سیاسی اشرافیہ سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ پر یوکرین جنگ کو ’عالمی تنازع‘ میں تبدیل کرنے کا الزام عائد کیا اور ساتھ ہی نیو سٹارٹ معاہدے (سٹریٹیجک اسلحے میں کمی کے معاہدے) میں روس کی شمولیت معطل کرنے کا اعلان کیا۔

سال 2010 میں امریکہ کے سابق صدر براک اوباما اور ان کے روسی ہم منصب دمتری میدویدیف کے دستخط سے ہونے والے اس معاہدے کے تحت ان ممالک کے لیے سٹریٹجک جوہری ہتھیار تعینات کرنے کی تعداد مقرر کی گئی تھی۔ یہ معاہدہ جس کی مدت 2026 میں ختم ہونے والی ہے، کے تحت امریکہ اور روس ایک دوسرے کے جوہری ہتھیاروں کی جانچ کر سکتے ہیں، تاہم یوکرین کے معاملے پر کشیدگی کے باعث یہ جانچ پہلے ہی نہیں ہو پا رہی۔

تاہم بعد ازاں روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ ماسکو جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے حوالے سے معاہدے میں بیان کردہ پابندیوں کی پاسداری جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ولادی میرپوتن نے اپنے خطاب میں کہا: ’مغرب کی اشرافیہ اپنے مقصد کو نہیں چھپاتی، لیکن وہ یہ بھی اچھی طرح سمجھتی ہے کہ جنگ کے میدان میں روس کو شکست دینا ناممکن ہے۔‘

روسی صدر نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب یوکرین پر روسی حملے کو پورا سال ہونے والا ہے۔

انہوں نے کہا: ’وہ (مغربی ممالک) ایک مقامی تنازع کو عالمی محاذ آرائی کے مرحلے میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ہم اس سب کو یہی سمجھتے ہیں اور ہم اسی کے مطابق رد عمل دیں گے، کیونکہ یہاں ہم اپنے ملک کے وجود کی بات کر رہے ہیں۔‘

’جمہوریتوں کا دفاع‘

دوسری جانب پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں موجود جو بائیڈن نے یوکرین کی حمایت کا اعلان کیا، جس پر تقریباً ایک سال قبل 24 فروری کو روسی افواج حملہ آور ہوئی تھیں اور لڑائی کا یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

یوکرین کے دارالحکومت کیئف کے خفیہ دورے کے ایک روز بعد وارسا کے شاہی قلعے میں جوبائیڈن نے کہا: ’جب روس نے حملہ کیا، تو یہ صرف یوکرین کا امتحان نہیں تھا۔ پوری دنیا کو صدیوں کے امتحان کا سامنا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی صدر نے مزید کہا: ’ہاں، ہم خودمختاری کے لیے کھڑے ہوں گے اور ہم نے کیا۔ ہاں، ہم جارحیت سے آزاد رہنے کے لوگوں کے حق کے لیے کھڑے ہوں گے اور ہم نے یہ کیا ہے۔ ہم جمہوریت کے لیے کھڑے ہوں گے اور ہم نے یہ کیا۔‘

جوبائیڈن کا مزید کہنا تھا:’اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ یوکرین کے لیے ہماری حمایت میں کوئی کمی نہیں آئے گی، نیٹو تقسیم نہیں ہوگا اور ہم تھکیں گے نہیں۔‘

امریکی صدر جوبائیڈن، روس کے اس دعوے کو مسترد کر تے آئے ہیں کہ مغربی اتحادی روس کو کنٹرول یا تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے روس پر انسانیت کے خلاف جرائم جیساکہ شہریوں کو نشانہ بنانے اور جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا۔

ماسکو نے یوکرین اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے جنگی جرائم اور شہریوں کو نشانہ بنانے کے سابقہ الزامات کی تردید کی ہے۔

عالمی ردعمل

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ولادی میر پوتن کی جانب سے معاہدے کو معطل کرنے کے اقدام کو ’انتہائی افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینزسٹولٹن برگ نے کہا کہ اس سے دنیا مزید خطرناک جگہ بن گئی ہے۔ انہوں نے روسی صدر پر زور دیا کہ وہ اس(فیصلے) پر نظر ثانی کریں۔

اقوام متحدہ میں چین کے سفیر ژانگ جون نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ نیو سٹارٹ معاہدہ اور دیگر معاہدے عالمی سلامتی کے ڈھانچے کے لیے اہم ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ان اہم معاملات پر متعلقہ فریقوں کو ایک اچھا حل تلاش کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت جاری رکھنی چاہیے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا