سوات: لکڑی کی مسجد جس میں کیل کا استعمال نہیں ہوا

سوات کے گاؤں باغ ڈھیری کی مسجد کی دیواریں، دروازے، کھڑکياں، چھت، مہراب اور فانوس سب دیار کی لکڑی سے بنائے گئے ہيں جو ہنر مند کے ہاتھوں کی کاریگری کو ثابت کرتے ہیں۔

خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کے پُر فضا گاؤں باغ ڈھیری میں دریائے سوات کے کنارے قائم قیمتی و نایاب لکڑی دیار سے بنی خوبصورت مسجد میں کوئی کیل، اینٹ یا سیمنٹ استعمال نہیں ہوئے ہیں۔

مسجد میں دیار کی خوشبو اور کندہ کاری کی مہارت دیکھنے والوں کے لیے توجہ کا مرکز بنتے ہیں اور مسجد کی مزید ایک خصوصیت اس کا سردیوں میں گرم اور گرمیوں میں ٹھنڈی رہنا ہے۔

خوبصورت نقش و نگار سے مزین مسجد کی دیواریں، دروازے، کھڑکياں، چھت، مہراب اور فانوس سب دیار کی لکڑی سے بنائے گئے ہيں، جو اسے بنانے والے ہنر مندوں کے ہاتھوں کی کاریگری کو ثابت کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خوبصورت و دلکش مسجد کی چھت میں 240 مختلف پھول بنائے گئے ہیں جو ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں۔

اس مسجد میں عرصہ دارز سے نماز پڑھنے والے آمین جان نے انڈیپنڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ یہ مسجد بریگیڈیئر اعظم خان نے تعمیر کروائی تھی اور اس کے مکمل ہونے میں آٹھ سال کا عرصہ لگا تھا۔

سال 2000 سے 2008 کے درمیان مکمل ہونے والی مسجد کو دیکھنے نہ صرف ملاکنڈ ڈویژن بلکہ ملک بھر سے لوگ یہاں آتے ہیں۔

جنت نظیر وادی سوات کے تاریخی گاؤں باغ ڈھیرئی میں قیمتی لکڑی دیار سے بنی یہ منفرد مسجد نہ صرف دیدہ زیب کندہ کاری سے مزین ہے، بلکہ یہ قدیم فن تعمیر کا شاہکار بھی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا