’نور جہاں‘ کی بیماری انتہائی پیچیدہ لیکن قابل علاج: ڈاکٹر

کراچی کے چڑیا گھر میں فور پاز کی سات رکنی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر عامر خلیل نے کہا کہ ابتدا میں لگا ہتھنی ’نورجہاں‘ کا بچنا مشکل ہے لیکن اب اس کے صحت یاب ہونے کی امید ہے۔

جانوروں کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے فور پاز کے ڈاکٹروں پر مشتمل سات رکنی ٹیم نے بدھ کو کراچی چڑیا گھر میں بیمار ہتھنی ’نور جہاں‘ کا معائنہ کیا۔

دو گھنٹے پر مشتمل معائنے کے دوران ڈاکٹروں نے ہتھنی کو کرین کی مدد سے سہارا دے کر کھڑا کیا اور اس کا جائزہ لیا۔

فار پاز کی پاکستان میں موجود ٹیم کے سربراہ عامر خلیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نور جہاں کے پیٹ کے نچلے حصے میں سوجن آ گئی ہے اور اس کا پچھلا حصہ مکمل طور پر لٹک گیا ہے، جس کے باعث اسے چلنے پھرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہتھنی کی انڈو سکوپی اور الٹرا ساؤنڈ کے بعد بیماری کا پتہ لگا لیا گیا ہے، جسے طبی اصطلاح میں ہیماٹوما (heamaton) کہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہیماٹوما کا سائز بہت بڑا ہو چکا ہے جس کی وجہ سے ہتھنی کے دیگر اعضا متاثر ہو رہے ہیں۔

عامر نے بتایا کہ انہوں نے اپنے کیریئر میں بہت سے کیسز دیکھے لیکن نور جہاں کا کیس انتہائی پیچیدہ ہے۔

’نور جہاں کو فنگل انفیکشن بھی ہے۔ اس کا وزن کم ہوا ہے اور اس کی جلد مرجھائی ہوئی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ طبی معائنے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور ایک بات صاف ہے کہ نور جہاں کو جوڑوں کا مرض نہیں اور اس کو لاحق بیماری قابل علاج ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نورجہاں بہت تکلیف میں تھی، ابتدا میں لگ رہا تھا جیسے اس کے علاج میں تاخیر ہو گئی ہے اور اس کے بچنے کے امکانات کم ہیں لیکن آج ایکسرے اور انڈو سکوپی کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ وہ بہتر ہو سکتی ہے لیکن اس میں ایک ماہ سے زائد لگے گا۔

اس 17سالہ افریقی ہتھنی کی مستقبل کی دیکھ بھال کا تعین کرنے کے لیے اس کا مکمل ویٹرنری معائنہ کیا جائے گا۔

غیر ملکی ٹیم مزید دو روز تک نور جہاں کا علاج جاری رکھے گی جس میں اسے ادویات بھی دی جائیں گی۔

فور پاز کی شریک بانی ماہرہ عمر کہتی ہیں کہ جب روزانہ خوراک کی تلاش میں 30 میل تک پیدل چلنے والے ہاتھیوں کو پنجرے میں بند کیا جائے اور ان کو کئی کئی گھنٹے زنجیروں میں رکھا جائے گا تو وہ مختلف مسائل کا شکار ہی ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ جب ان چار ہاتھیوں کو پاکستان لایا گیا تو اس وقت ان کی عمریں دو سے چار سال تھیں۔ یہ گذشتہ 12 سے 14سال تک قید میں گزار رہے ہیں۔

’جب ان کو پاکستان لایا جا رہا تھا تو اس وقت پاکستان اور پوری دنیا میں کہا گیا کہ ایسا ظلم نہ کریں مگر پھر یہ قدم اٹھایا گیا۔‘

نورجہاں کی طبیعت کا جائزہ لینے کے لیے چڑیا گھر میں موجود ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے ذوالفقار جونیئر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا ’یہ دکھ کی بات ہے کہ بے زبان مخلوق کا خیال نہیں رکھا جا رہا۔

’ہمارے ملک میں انسان اور جانور سب بھوک سے مر رہے ہیں، امید ہے کہ غیر ملکی ٹیم نور جہاں کے علاج میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چڑیا گھر کے دورے پر آئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بتایا کہ وہ 15 سے 20 دن سے روزانہ کی بنیاد پر اس کیس کو دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے دو سے تین ماہ میں چڑیا گھر کے اندر جانوروں کا ہسپتال بنانے کا بھی اعلان کیا۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی سیف الرحمان کا کہنا تھا کہ ہتھنی کو بہتر ماحول دینے کے لیے سفاری پارک میں انتظامات کروا دیے گئے ہیں۔

ڈائریکٹر سفاری پارک کنور ایوب نے نور جہاں کے لیے جگہ مختص کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہتھنیوں کی منتقلی کو کم سے کم وقت میں یقینی بنایا جائے گا۔

سفاری ایریا میں پہلے ہی دو ہتھنیاں موجود ہیں،چڑیا گھر کی ہتھنیوں کی منقتلی کے بعد سفاری پارک کی رونقیں بڑھ جائیں گی۔

کراچی چڑیا گھر میں موجود چاروں ہاتھیوں کو بہت چھوٹی عمر میں 2009 میں تنزانیہ کے جنگل سے پاکستان لایا گیا تھا۔

نور جہاں اور مدھوبالا کو کراچی چڑیا گھر منتقل کیا گیا جبکہ ملیکہ اور سونو کو کراچی سفاری پارک لایا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان