پشاور چڑیا گھر: اب آپ جانور گود لے سکتے ہیں

’جانور گود لیں‘ پروگرام کے تحت شہری چڑیا گھر میں موجود کسی بھی جانور کے اخراجات اٹھا سکتے ہیں۔

پشاور چڑیا گھر میں موجود کو گود لینے سے ہر گز مراد نہیں کہ جانور کو ساتھ لے جایا جا سکتا ہے:حکام(پشاور چڑیا گھر)

پشاور کے سماجی کارکن ثاقب الرحمان پہلے شخص ہیں، جنہوں نے شہر کے چڑیا گھر میں موجود ایک تیتر کو گود لیا ہے۔

ثاقب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جانوروں کو گود لینے کا مقصد عوام میں جانوروں کے ساتھ محبت کا جذبہ پیدا کرنا ہے۔

’انسانوں کے علاوہ جانوروں کا بھی حق ہے کہ ان سے محبت کی جائے اور ان کا پوری طرح خیال رکھا جائے۔‘

جانوروں کو گود لینے کا پروگرام

خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے چڑیا گھر کے ڈائریکٹر محمد نیاز کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے تحت کوئی بھی شہری چڑیا گھر میں موجود جانور کے اخراجات کا ذمہ لے سکتا ہے۔

ثاقب نے کالکوس تیتر کو گود لینے کے پانچ ہزار روپے چڑیا گھر کے پاس جمع کروائے ہیں۔

جانور گود لینے کے طریقے کی وضاحت کرتے ہوئے منتظم محمد نیاز نے بتایا کہ جانور کو گود لینے سے کسی کو جانور کے مالکانہ حقوق حاصل نہیں ہوں گے، اور گود لیا جانے والا جانور کسی دوسرے نام پر منتقل کیا جا سکے گا۔

محمد نیاز کے مطابق اس پروگرام میں کوئی شہری انفرادی طور پر یا ادارہ جانور کو اپنے نام سے منسوب کر سکتے ہیں، اور اس مقصد کے لیے مختلف زمرے یا پیکجز بنائے گئے ہیں۔ 

پیکجز

پشاور چڑیا گھر نے جانور گود دینے کے لیے مختلف کیٹگریز بنائی ہیں جن میں پہلا پیکج کانسی کا ہے، جس میں چکور، ایشیائی کوئل اور  مور شامل ہیں۔

اس پیکج کی سب کیٹگریز میں شتر مرغ اور کرین شامل ہیں اور اس پیکج میں پرندے گود لینے کی فیس 15 ہزار روپے ہے۔ 

دوسری بڑی کیٹیگری چاندی (سلور) ہے، جس میں مختلف اقسام کے طوطے شامل ہیں اور اس کی فیس 20 ہزار روپے ہے۔

چاندی کیٹگری میں روزیلا ریڈ طوطا، الیکٹس طوطا، سفید کاکٹیل، پیلا کاکٹیل، نیلا ماکاو طوطا (امریکی نسل)، اور سکارلیٹ طوطا شامل ہیں۔ 

اس پیکج کی سب کیٹیگری کی فیس 25 ہزار روپے ہے، جس میں مختلف اقسام کے بندر شامل ہیں۔ 

 تیسری کیٹیگری سونے (گولڈ) کی ہے جس کی فیس 30 ہزار روپے ہے، اور اس میں مختلف اقسام کے ہرن اور زیبرا شامل ہیں۔

گولڈ کیٹگری کی فیس 50 ہزار روپے ہے، اور اس میں افریقی بارہ سنگھا، لاما(اونٹ کی نسل کا جانور)، نیلی بیل، جنگلی بھیڑ، اور سامبڑ ہرن شامل ہیں۔ 

چوتھی کیٹیگری ڈائمنڈ کی ہے، جس کی فیس ڈیڑھ لاکھ روہے ہے، اور اس میں کالی ہرن، ایشیائی بھیڑیا، زرافہ، اور چمپینزی شامل ہیں۔

اس کی سب کیٹیگری کی فیس دو لاکھ روپے، اور اس میں افریقی شیر، بنگالی ٹائگر، سفید ٹائگر، اور تیندوا شامل ہیں۔ 

پروگرام پر اعتراضات

2018 میں عوام کے لیے کھولا گیا پشاور چڑیا گھر گذشتہ کئی برسوں سے تنازعات کی وجہ سے خبروں میں رہا۔

ان میں گرمی کے باعث جانوروں کی ہلاکت کے واقعات بھی شامل ہیں۔

بعض حلقوں کے خیال میں اس پروگرام کا مقصد چڑیا گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے فنڈ کا حصول ہے۔

تاہم چڑیا گھر انتظامیہ نے ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ پروگرام کا مقصد عوام میں قدرت کی اہمیت اور اس سے پیار کے جذبات کو بڑھانا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پشاور چھڑیا گھر پروگرام کے ڈائریکٹر محمد نیاز نے بتایا کہ دنیا میں جانوروں کو گود لینے کے پروگرامات موجود ہیں، جن کا بنیادی مقصد عوام میں  جنگلی حیات کے ساتھ صلح رحمی اور پیار کو بڑھانا ہوتا ہے۔ 

’اس پروگرام کا مالی بحران کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور نہ چھڑیا گھر منصوبہ مالی بحران کا شکار ہے۔

’گود لینے کے پروگرام کا واحد مقصد فطرت کے ساتھ عوام کی محبت کو بڑھانا، اور آگاہی کو فروغ دینا ہے۔‘ 

گود لینے والوں کو کیا ملے گا؟ 

چھڑیا گھر انتظامیہ کی جانب سے جانوروں کو گود لینے والوں کے لیے کچھ استحقاق بھی حاصل ہوں گے۔ 

 محمد نیاز کے مطابق کانسی پیکج لینے والوں کے لیے چھڑیا گھر کی جانب سے گود لینے کی سرٹیفکیٹ، گود لینے والے جانور کی تصویر، چھڑیا گھر کیلنڈر، اور جس پنجرے میں گود لیے جانور موجود ہے، وہاں گود لینے والے شخص کے نام کی تختی چسپاں کی جائے گی۔ 

اسی طرح چاندی پیکج لینے والے افراد کے لیے پنجرے کے ساتھ انکلوژر، پریزینٹیشن باکس اور نام کی تختی، کیلنڈر، جانور کی تصویر اور سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا۔ 

سونے کا پیکج لینے والے افراد کے لیے اوپر تمام مراعات سمیت روزانہ چھڑیا گھر کی ایک فری ٹکٹ اور ساتھ میں چھڑیا گھر کا سووینیئر اور شیلڈ دیے جائیں گے۔

ڈائمنڈ پیکج والوں کے لیے اوپر درج تمام فوائد سمیت ان کے اہل خانہ کو پانچ مفت ٹکٹ دیے جائیں گے۔ 

(ایڈیٹنگ: عبداللہ جان)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات