پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن کا ضمنی انتخابات مل کر لڑنے پر اتفاق

انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے بیان میں راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ یہ اجلاس سیاسی جماعتوں کی قیادت کی ہدایت پر ہوا اور اس پر اتفاق بھی قیادت کی رضا مندی سے ہوا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف اور مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی 23 اگست 2025 کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کر رہے ہیں (پی ٹی وی)

حکومتی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے ہفتے کو مشترکہ حکمت عملی اپناتے ہوئے ضمنی انتخابات مل کر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔

اس اجلاس میں مسلم لیگ ن کی جانب سے رہنما اور وفاقی وزرا طارق فضل چوہدری اور حنیف عباسی بھی شریک ہوئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت اور مسلم لیگ ن کے درمیان ضمنی انتخابات مل کر لڑنے پر اتفاق ہوا ہے۔

دونوں سیاسی جماعتوں نے طے کیا ہے کہ جن حلقوں میں گذشتہ عام انتخابات میں کسی جماعت کا امیدوار رنر اپ رہا تھا، ضمنی انتخاب میں اسی جماعت کا وہی امیدوار یا اس کی نامزدگی میدان میں ہوگی جبکہ دوسری جماعت اس کی غیر مشروط حمایت کرے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی رقابت رہی ہے اور دونوں کے رہنماؤں نے ماضی میں ایک دوسرے پر بدعنوانی اور قومی دولت لوٹنے کے الزامات عائد کیے ہیں جن میں سے کوئی بھی الزام عدالت میں ثابت نہیں ہو پایا ہے۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے تعلقات کی تاریخ دشمنی، رقابت، مفاہمت اور تعاون کے درمیان گھومتی رہی ہے۔

ماضی میں دونوں نے ایک دوسرے کو کمزور کرنے کی کوشش کی، لیکن جمہوری عمل اور غیر جمہوری قوتوں کے دباؤ کے تحت کئی بار مل کر بھی کام کیا۔

آج کے دور میں بھی ان کے تعلقات سیاسی ضرورت اور حالات کے مطابق بنتے اور بگڑتے رہتے ہیں۔

پاکستان میں فی الحال مخلوط حکومت قائم ہے جس میں یہی دونوں جماعتیں شامل ہیں۔

صدر پاکستان آصف علی زرداری کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے اور وہ اس کے شریک چیئرمین ہیں جبکہ شہباز شریف کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے۔

دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مل کر ضمنی اتخاب لڑنے کا یہ فیصلہ سیاسی جماعتوں قیادت کی رضا مندی سے کیا گیا ہے تاکہ سیاسی استحکام قائم رکھا جا سکے اور حزب اختلاف کو واضح پیغام دیا جا سکے کہ حکومت میں شامل اتحادی جماعتیں ’ایک دوسرے کے ساتھ کھڑی‘ ہیں۔

اس ضمن میں انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے بیان میں راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ یہ اجلاس سیاسی جماعتوں کی قیادت کی ہدایت پر ہوا اور اس پر اتفاق بھی قیادت کی رضا مندی سے ہوا۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا ’ہم نے طے کیا ہے کہ مل کر ضمنی انتخاب لڑیں گے اور سابقہ الیکشن میں جس پارٹی کا رنر اپ امیدوار تھا وہی دوبارہ امیدوار ہوگا۔‘

راجہ پرویز اشرف نے مزید کہا کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال میں یہ اتحاد نہ صرف انتخابی کامیابی کے لیے اہم ہے بلکہ پارلیمانی عمل کو مستحکم کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔

’پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ماضی میں بھی قومی مفاد کے بڑے فیصلوں پر اکٹھی ہوئی ہیں۔‘

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے حنیف عباسی نے کہا کہ عوام کو یہ واضح پیغام جانا چاہیے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اتحادی ہیں۔

حنیف عباسی نے کہا کہ سیاسی استحکام اور ملک کی معاشی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے اور اسی وجہ سے ’اتحادی جماعتوں نے اپنے اختلافات پیچھے چھوڑ کر مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق‘ کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست