’طاقتور‘ ایرانی مذہبی رہنما بم دھماکے میں قتل: ایرانی سرکاری میڈیا

آیت اللہ عباس علی سلیمانی ایران کے رہبر اعلیٰ کا انتخاب کرنے والے ماہرین کی کمیٹی کے رکن تھے۔

آیت اللہ سلیمانی پر حملہ ملک کے شمالی صوبے مازندران کے شہر بابلسر میں کیا گیا (اے ایف پی/تسنیم نیوز)

ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بدھ کو کہا ہے کہ ملک کی طاقتور مذہبی شخصیت اور رہبر اعلیٰ کا انتخاب کرنے والے ماہرین کی کمیٹی کے رکن آیت اللہ عباس علی سلیمانی مسلح حملے میں قتل کر دیے گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی نیوز ایجنسی ارنا نے ایک سرکاری عہدے دار کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ’آج صبح ایک مسلح حملے میں آیت اللہ عباس علی سلیمانی کی موت واقع ہو گئی ہے۔ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا۔‘

 ایرانی نیوز ایجنسی نے مزید بتایا ہے کہ مذہبی شخصیت پر حملہ ملک کے شمالی صوبے مازندران کے شہر بابلسر میں کیا گیا۔

ارنا نیوز ایجنسی نے مازندران صوبے کے ایک سکیورٹی اور سیاسی عہدے دار کے حوالے سے بتایا، ’آیت اللہ عباس علی سلیمانی آج صبح ایک مسلح حملے میں قتل کر دیے گئے۔۔۔ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ ہو رہی ہے۔

عہدے دار کے مطابق حملہ ایک بینک میں ہوا۔ انہوں نے بتایا، ’حملہ آور کا محرک ابھی واضح نہیں ہے، جو سامنے آنے پر بتا دیا جائے گا۔‘

مازندران کے گورنر محمود حسینی پور نے کا کہ حملہ آور بینک کا مقامی سکیورٹی اہلکار تھا۔

انہوں نے ٹیلی ویژن پر کہا، ’ابھی تک ہماری معلومات اور کاغذات ظاہر کرتے ہیں کہ یہ سکیورٹی یا دہشت گردی کا معاملہ نہیں تھا۔‘

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سلیمانی کی عمر 75 سال تھی۔ وہ ماضی میں رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خمینی کے نمائندے رہ چکے ہیں۔ وہ وسطی صوبے اصفہان کے شہر کاشان اور جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان کے شہر زاہدان میں نماز جمعہ کی امامت بھی کرواتے رہے۔

ایران کے آئین کے مطابق 88 ارکان پر مشتمل اسمبلی مجلس خبرگان رہبری کو سپریم لیڈر کی نگرانی، برطرفی کرنے اور برطرفی کا اختیار ہے۔

گذشتہ سال اپریل میں شمال مشرقی شہر مشہد میں ہونے والے ایک حملے کے نتیجے میں دو علما کی موت واقع ہو گئی تھی جب کہ ایک عالم زخمی ہوئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا