لکھاری، شاعر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو کی شادی جمعرات کو ان کی رہائش گاہ 70 کلفٹن میں انجام پائی۔
ہم سب نے مختلف رسوم کی تصویریں ان کے ٹوئٹر اور انسٹاگرام اکاؤنٹس پر دیکھیں۔
اس شادی میں تین چیزیں نمایاں تھیں، سب کے سیفد سادہ کپڑے، 70 کلفٹن کا ماحول اور تقریباً ہر تصویر میں دیواروں پہ لگی کوئی پینٹنگ یا فن پارہ!
ایک پینٹنگ نے جیسے قدم روک لیے۔ دیوار پہ لگی نیلے رنگوں میں بنی ذوالفقارعلی بھٹو کی تصویر۔
Yesterday, Graham and I married in a small nikkah ceremony in my family home, 70 Clifton. pic.twitter.com/Mf4s4Ti9Lh
— fatima bhutto (@fbhutto) April 29, 2023
یہ تصویر پاکستان کے بڑے مصوروں میں سے ایک نے بنائی تھی۔ ان کا نام گل جی تھا۔
میری معلومات کے مطابق یہ تصویر گل جی نے لاجورد سے بنائی تھی، یعنی نیلے رنگ کے پتھر سے!
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم فاطمہ بھٹو نے جو ٹوئٹر پر فوٹو لگائی اس میں تصویر پر ایسی چمک پڑ رہی تھی جیسے یہ آئل پینٹ سے بنی ہو۔
اپنے مہربان شاہد حسین صاحب سے رابطہ کیا جو خود بھی ایک عمدہ مصور ہیں اور امریکہ مقیم ہیں۔
ان سے امین گل جی کے نمبر کی درخواست کی اور یوں گل جی کے صاحب زادے سے میرا رابطہ ہو گیا۔
امین گل جی نے کمال شفقت سے اسی وقت تصدیق کر دی کہ یہ تصویر گل جی نے ’لاپز لازولی‘ یعنی لاجورد سے بنائی تھی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’مجھے یاد ہے جن دنوں میرے والد یہ تصویر بنا رہے تھے، یہ خود مجھے بھی بہت پسند ہے اور چونکہ میرے والد (گل جی) بھٹو صاحب کو قریب سے جانتے تھے اس لیے یہ تصویر اپنے اندر مکمل ڈیپتھ (گہرائی) کے ساتھ آپ کو نظر آئے گی۔‘
امین گل جی نے بتایا کہ یہ تصویر مغل روایت میں عین اس طرح بنی ہے جیسے تاج محل کے اندر نقاشی کی گئی تھی۔
’اسے ’پیٹرا ڈورا‘ کہتے ہیں۔ موزیک بنانے کا یہ طریقہ ایسا ہے کہ جس میں پتھر کا ہر ٹکڑا جگسا پزل کی طرح دوسرے پر فٹ بیٹھتا ہے۔ یہ مغلوں کی موزیک روایت ہے جس کی مثال تاج محل ہے۔ میرے والد اس روایت کو آگے بڑھانا چاہتے تھے۔‘
گل جی پاکستان کے وہ مصور تھے جنہوں نے افغان بادشاہ ظاہر شاہ کا ایک پورٹریٹ بنایا، اور جب وہ پاکستان آئے تو انہیں پیش کیا۔
ظاہر شاہ کو وہ پورٹریٹ اس قدر پسند آیا کہ ان کی دعوت پر گل جی پھر افغانستان گئے اور شاہی خاندان کے 151 پورٹریٹس بنائے۔
امریکی صدور کی تصویریں، سعودی رہنماؤں کے سکیچز، ایرانی ملکہ کی پورٹریٹ، آغا خان کی تصویریں اور بھٹو صاحب کا یہ پورٹریٹ ان کے نمایاں فن پاروں میں شامل ہیں۔
گل جی کا نام ’ عبدالحمید اسماعیلی‘ تھا اور ان کے پہلے استاد ان کے دادا حاکم ابو علی اسماعیلی تھے۔
1926 میں پیدا ہونے والے گل جی اپنے دادا سے پینٹنگ سیکھتے رہے اور جب انجینیئرنگ کی پڑھائی کے لیے امریکہ گئے تو وہاں انہوں نے تجریدی مصوری شروع کی۔
1950 میں گل جی نے اپنی تصویروں کی نمائش کی جو سپرہٹ ثابت ہوئی۔
فاطمہ بھٹو نے انسٹاگرام پر اپنی شادی کی جو تصاویر لگائیں ان میں عبدالرحمٰن چغتائی کی پینٹنگز بھی نمایاں ہیں جو 70 کلفٹن میں رہنے والوں کے ذوق کی عکاس ہیں۔
گل جی کی وفات کے بعد لندن میں 2012 کے دوران ان کی ایک پینٹنگ 90 لاکھ ڈالر سے زائد میں فروخت ہوئی۔
اس تصویر کا عنوان ’بزکشی‘ تھا جو 1965 میں بنائی گئی تھی۔