انڈیا: ’ہم گھروں کے اندر رہتے ہیں، باہر نکلیں تو بیمار پڑ جاتے ہیں‘

انڈین دارالحکومت نئی دہلی کے قریب سیلام پور کے رہائشی محمد اظہر سیوریج نظام کی ناکامی سے پریشان ہیں، جن کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں بچے بیمار پڑتے رہتے ہیں لیکن اس گندگی کو صاف کرنے والا کوئی نہیں۔

سیلام پور کے رہائشی محمد اظہر اپنی بھتیجی کو پلاسٹک اور بدبودار کالے کیچڑ سے بھرے نالے کے قریب اٹھائے کھڑے ہیں، جو انڈیا کی اپنے دو تہائی شہری علاقوں میں سیوریج کا کوئی حل تلاش کرنے میں ناکامی کا ثبوت ہے۔

21 سالہ محمد اظہر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم اپنے گھروں کے اندر رہتے ہیں۔ اگر باہر نکلیں تو ہم بیمار پڑ جاتے ہیں۔‘

سیلام پور کا علاقہ انڈین دارالحکومت نئی دہلی کے پڑوس میں ہی ہے، جہاں تنگ گلیوں کے ساتھ ساتھ پلاسٹک سے بھرے اور کھلے گٹر دیکھے جا سکتے ہیں، جن سے گندا پانی ابل کر باہر آ جاتا ہے۔

اظہر نے بتایا کہ ’اس سے بدبو آتی ہے۔ یہ مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ ہمیں بیماریاں لگتی ہیں اور بچے بیمار پڑتے رہتے ہیں۔ اس گندگی کو صاف کرنے والا کوئی نہیں ہے۔‘

اقوام متحدہ کے مطابق تقریباً 1.43 ارب افراد کے ساتھ، رواں برس اپریل کے آخر میں انڈیا نے دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر چین کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔

انڈیا کے شہروں میں 2040 تک مزید 270 ملین سے زیادہ لوگوں کے رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن 21-2020 کے حکومتی اعدادوشمار کے مطابق شہری مراکز میں ہر روز بہنے والے 72 ارب لیٹر گندے پانی میں سے 45 ارب لیٹر اولمپک سائز کے 18 ہزار سوئمنگ پولز کو بھرنے کے لیے کافی ہے مگر اس کا آج تک کوئی حل نہیں نکالا جا سکا ہے۔

نیشنل فیکل سلج اینڈ سیپٹیج مینجمنٹ الائنس (این ایف ایس ایس ایم) کے مطابق انڈیا کا سیوریج سسٹم اس کے دو تہائی شہری گھروں سے منسلک نہیں ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فعال سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس میں سے بھی بہت سے معیارات پر پورا نہیں اترتے۔

اس کے ساتھ ساتھ صنعتی فضلہ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، جو بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔

اس صورت حال کو محمد اظہر نے کچھ یوں بیان کیا ہے۔ ’یہاں تو یہی ہے کہ ہر آدمی سڑی ہوئی زندگی گزار رہا ہے۔ بس یہ سمجھ لیجیے یہاں بدبو ہے، آلودگی ہے۔ انسان پریشان ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات