ٹرمپ پر جنسی بدسلوکی ثابت، 50 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد

امریکی جیوری نے ٹرمپ کو جین کیرل کے ساتھ بدسلوکی اور بدنام کرنے کا قصوروار قرار دیا ہے۔

79 سالہ الزبتھ کیرول نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے 1996 میں نیویارک میں ان کا ریپ کیا تھا (اے ایف پی)

نیویارک کی ایک عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک امریکی میگزین کی سابق کالم نگار کو جنسی طور پر بدسلوکی اور بدنام کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے سابق صدر کو 50 لاکھ ڈالر ہرجانے کی سزا سائی ہے۔

نو ججوں نے الزبتھ جین کیرول کی جانب سے ٹرمپ پر لگائے گئے ریپ کے الزام کو مسترد کر دیا تاہم تین گھنٹے سے بھی کم جاری رہنے والی سماعت کے بعد ایک سول ٹرائل میں متفقہ طور پر الزبتھ کیرول کی دیگر شکایات کو برقرار رکھا۔

یہ پہلا موقع ہے جب ٹرمپ کو کئی دہائیوں پرانے جنسی بدسلوکی کے الزامات کے سلسلے میں قانونی طور پر سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ادھر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری طور پر اس فیصلے کو ’بے عزتی‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

79 سالہ الزبتھ کیرول نے گذشتہ سال ٹرمپ پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے 1996 میں مین ہٹن کے ففتھ ایونیو پر ایک لگژری سٹور کے چینج روم میں ان کا ریپ کیا تھا۔

ایلے میگزین کی سابق کالم نگار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ٹرمپ نے انہیں اس وقت بدنام کیا جب 2019 میں عوامی طور پر  ان پر الزام لگنے کے بعد سابق صدر نے انہیں ’دھوکے باز‘ قرار دیا۔

اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی کی دوڑ میں سب سے آگے رہنے والے 76 سالہ ٹرمپ نے اس کیس کو ’جھوٹ‘ اور ’جھانسا‘ قرار دیا۔

جیوری نے پایا کہ الزبتھ کیرول نے شواہد سے جنسی بدسلوکی (رضا مندی کے بغیر جنسی مداخلت) کو ثابت کیا جس کے لیے ٹرمپ کو انہیں 20 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا۔

جیوری میں شامل چھ مرد اور تین خواتین ججوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کو الزبتھ کیرول کے ہتک عزت کے دعوے کے لیے تقریباً 30 لاکھ ڈالر ادا کرنا چاہیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیصلے کے بعد الزبتھ کیرول مین ہٹن کی وفاقی عدالت سے مسکراتے ہوئے باہر نکلیں لیکن انہوں نے صحافیوں سے بات نہیں کی۔

ان کی وکیل روبرٹا کپلن نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد ’ہم بہت خوش ہیں۔‘

ٹرمپ نے اپنے ذاتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اس عدالتی فیصلے پر تنقید کی۔

انہوں نے لکھا: ’مجھے بالکل نہیں معلوم کہ یہ عورت کون ہے۔ یہ فیصلہ ایک رسوائی اور اب تک کی سب سے بڑی ’وچ ہنٹ‘ کا تسلسل ہے۔‘

ٹرمپ کی 2024 مہم کی ٹیم نے ایک بیان میں کہا کہ یہ مقدمہ ایک ’سیاسی کوشش‘ ہے جس کا مقصد ٹرمپ کی دوبارہ اقتدار میں آمد کی کوشش کو روکنا تھا۔

ٹیم نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ