’متحد‘ جی سیون ممالک نے روس پر مزید پابندیاں عائد کر دیں

سات دولت مند جمہوری ملکوں کے گروپ کے رہنماؤں کا اجلاس جاپان کے شہر ہیروشیما میں ہو رہا ہے جس میں روس کی ہیروں کی سالانہ چار سے پانچ ارب ڈالر کی تجارت توجہ کا مرکز ہے۔

19 مئی 2023، جاپان کے شہر ہیروشیما میں جاری جی سیون اجلاس میں شریک رہنماؤں کا گروپ فوٹو(روئٹرز)

امریکہ اور جی سیون میں شامل اس کے اتحادیوں نے جمعے کو روس کی ’جنگی صلاحیت‘ کے خلاف نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں جن میں ماسکو کی منافع بخش ہیروں کی تجارت اور یوکرین پر حملے سے منسلک مزید اداروں کو ہدف بنایا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سات دولت مند جمہوری ملکوں کے گروپ کے رہنماؤں کا اجلاس جاپان کے شہر ہیروشیما میں ہو رہا ہے جس میں روس کی ہیروں کی سالانہ چار سے پانچ ارب ڈالر کی تجارت توجہ کا مرکز ہے۔

15  ماہ قبل روس کے صدر ولادی میر پوتن کے یوکرین پر حملے کے بعد روس پر نئی پابندیاں لگائی گئیں جن کی وجہ سے ملک کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوا اور کریملن کے جنگی صلاحیت متاثر ہوئی۔

جی سیون گروپ اب روس پر دباؤ میں مزید اضافے، پہلے سے عائد پابندیوں کو سخت اور ان کی خامیاں ختم کرنے اور مزید روسی کاروباری اداروں اور ان کے بین الاقوامی شراکت داروں کو سزا کے طور پر لگائی گئی پابندیوں کا ہدف بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ بھی توقع ہے کہ یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی رواں ہفتے کے اختتام پر ویڈیو لنک کے ذریعے جی سیون سربراہی اجلاس سے خطاب کریں گے۔

اجلاس کے میزبان جاپان نے ان قیاس آرائیوں کو ختم کر دیا ہے کہ یوکرینی صدر آخری لمحات میں عملی طور پر اجلاس میں شرکت کر سکتے ہیں۔

واشنگٹن نے اس معاملے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اور جمعے کو امریکی انتظامیہ کے ایک سینئیر اہلکار نے کہا کہ روس اور’دوسرے ممالک‘ سے 70 مزید اداروں کو امریکی بلیک لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔

امریکی عہدے دار کے بقول: ’افراد، اداروں، بحری جہازوں اور طیاروں پر 300 نئی پابندیاں لگائی جائیں گی۔‘

جی سیون جائزہ لے رہا ہے کہ روس کی ہیروں کی تجارت کو کس طرح اجتماعی طور پر روکا جا سکتا ہے۔

اس عمل میں تجارت کا کھوج لگانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال بھی شامل ہے۔

برطانیہ نے اپنے طور پر روسی ہیروں پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔ برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ ایلومینیم، تانبے اور چاندی کی درآمدات کو بھی ہدف بنایا جا رہا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ ’جیسا کہ پابندیوں کے آج کے اعلانات سے ظاہر ہوتا ہے، جی سیون روس کے خطرے کے پیش نظر متحد اور یوکرین کے لیے اپنی حمایت میں ثابت قدم ہے۔‘

اس بات کا امکان ہے کہ جی سیون کم از کم فوری طور پر  روسی ہیروں پر مکمل پابندی نہیں لگائے گا لیکن حکام کے مطابق سربراہی اجلاس میں پابندی لگانے کے لیے کارروائی کا اشارہ دیا جائے گا۔

یورپی کونسل کے صدر چارلز مچل نے کہا کہ ’روسی ہیرے ہمیشہ کے لیے نہیں ہیں۔ ہم روسی ہیروں کی  تجارت کو روکیں گے۔‘

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ’جی سیون رہنما چین کے بارے میں تشویش کا اظہار کرنے میں عام طور پر متحد ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس تشویش کو عملی شکل کیسے دی جائے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ دو سالوں کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بیجنگ کے ساتھ تعلقات کو از سر نو ترتیب دینے اور ہم خیال ممالک کے درمیان حمایت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ واشنگٹن اور کچھ دیگر مغربی ممالک کے حکام کے مطابق ’معاشی جبر‘ کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا جا سکے۔

رواں ہفتے ہیروشیما میں ہونے والے جی سیون سربراہی اجلاس میں امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ جی سیون  کے رہنما مشترکہ طور پر ’معاشی جبر‘ پر متفقہ حکمت عملی کی توثیق کریں گے جسے وہ کسی دوسرے ملک کے مفادات کے خلاف سمجھی جانے والی پالیسیوں پر اقتصادی انتقام قرار دیتے ہیں اور اس ضمن میں یہ معاملہ چین کا ہے۔

امریکی سیکرٹری خزانہ جینٹ ییلن نے گذشتہ ہفتے نیگاتا، جاپان میں جی سیون کے وزرائے خزانہ اجلاس میں کہا تھا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ’چین ان ممالک کے خلاف کس طرح جوابی کارروائی کرتا ہے جو ایسے کام کرتے ہیں جو چین کو سیاسی نقطہ نظر سے پسند نہیں ہیں۔ یہ سب کے لیے تشویش کا باعث ہے۔‘

امریکی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیں گے اور اس بارے میں اپنی بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ ’معاشی سکیورٹی کے تحفظ کی کوششیں سب سے زیادہ موثر ہوں گی، مربوط کارروائی کے ساتھ، حالاں کہ امریکہ کو چین کے ساتھ اقتصادی روابط ختم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔‘

لیکن جی سیون کو چین کے ساتھ وسیع تر عالمی مسائل جیسے کہ موسمیاتی تبدیلی، شمالی کوریا، یوکرین میں جنگ اور قرضے لینے والی ترقی پذیر معیشتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے مسائل پر بھی تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔

تمام جی سیون ممالک دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے ساتھ مضبوط تعلقات کی شکل میں بڑا مفاد رکھتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا