پشاور کی دیواروں پر گرافیٹیز کے ذریعے ’امن و محبت‘ کا پیغام

پشاور میں ملک بھر سے 46 یونیورسٹیوں کے طلبہ سمیت پشاور کی عوام اور تعلیمی ادارے شہر کی دیواروں پر پینٹنگ اور وال چاکنگ کے مقابلے میں حصہ لے رہے ہیں۔

پشاور میں ملک بھر سے 46 یونیورسٹیوں کے طلبہ سمیت پشاور کے عوام اور تعلیمی ادارے دیواروں پر پینٹنگ اور وال چاکنگ کے مقابلے میں حصہ لے رہے ہیں، جس میں مختلف سماجی موضوعات کو منتخب کیا گیا ہے۔

یہ مقابلے آئی ٹی اور سائنس کی نجی یونیورسٹی سیکاس اور پشاور کی ضلعی انتظامیہ اور ضلعی دفتر برائے امور نوجوانان (ڈسٹرکٹ یوتھ افیئرز) کے تعاون سے منعقد کیے جا رہے ہیں۔ 

اس سلسلے میں ابتدائی طور پر خیبر ٹیچنگ ہسپتال اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی بیرونی دیواروں پر تصاویر بنائی اور وال چاکنگ کی جا رہی ہے، جبکہ مزید مقامات کو مکمل کرنے کے لیے چار جون تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔

مقابلوں کے اختتام پر پانچ جون کو ایک تقریب منعقد کی جائے گی، جس میں پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن لینے والوں کو کیش انعامات اور سرٹیفیکیٹ دیے جائیں گے۔

ایل آر ایچ کے مقام پر مقابلے کے دوسرے راؤنڈ پر انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے سیکاس یونیورسٹی کے طالب علم ارسلان بشیر نے بتایا کہ وال چاکنگ اور پینٹنگ کے اس مجموعی مقابلے میں امن ومحبت اور دوسرے اہم موضوعات کو منتخب کیا گیا ہے۔

’اس مقصد کی خاطر آٹھ مقامات جیسے کہ ایل آر ایچ کے دونوں داخلی و خارجی راستے، کے ٹی ایچ، اشرف روڈ، ریلوے ہیڈکوارٹرز صدر، ریسکیو ہیڈکوارٹرز، سکول نمبر 2 ہشتنگری کو چنا گیا ہے۔‘

ارسلان بشیر نے بتایا کہ اس مقابلے کے لیے ایک لمبی ترین دیوار کو پہلے بخوبی صاف کرکے تیار کیا جاتا ہے اور پھر اس پر دس سے 15 پورٹریٹ بنائے جاتے ہیں، جن پر تین سے چار گھنٹے یا زیادہ بھی لگ جاتے ہیں۔ 

’ہمارا پہلا مقابلہ کے ٹی ایچ سے دن کے گیارہ بجے شروع ہوا تھا، اور باوجود گرمی کے نوجوانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔‘

اسسٹنٹ کمشنر ہاشم راؤ جو کہ ضلعئی انتظامیہ کی جانب سے اس  پراجیکٹ کی نگرانی کر رہے ہیں، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کے پاس سیکاس یونیورسٹی کے طلبہ کا ایک گروپ آیا تھا، جن کے آئیڈیا کو ڈی سی دفتر نے سراہا اور ان کی مالی معاونت اور اس مد میں ہر قسم کا تعاون کا وعدہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اس کے لیے ابتدائی طور پر ہم نے چھ لاکھ کا بجٹ رکھا ہے۔ فی الحال طلبہ اپنا خرچہ خود اٹھا رہے ہیں، اختتام پر تمام اخراجات کا تخمینہ لگا کر ادائیگی کر دی جائے گی۔‘

اسسٹنٹ کمشنر پشاور نے مزید بتایا کہ متعلقہ پروجیکٹ کا پہلے ہی دن سے فیڈ بیک بہت اچھا آرہا ہے، لہذا ممکن ہے کہ وہ مستقبل میں اس میں مزید تنظیموں یا اداروں کو بھی شامل کرکے اس پروجیکٹ کو توسیع دیں۔

انہوں نے بتایا کہ  ضلعئی انتظامیہ ’کلین اینڈ گرین پشاور‘کے پروجیکٹ پر پہلے ہی سے کام کر رہی تھی، لہذا انہوں نے ’وال گرافٹی‘ کو بھی اسی کے ساتھ ملا لیا۔

وال گرافٹی کے موقع پر خواتین طلبہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پشاور میں سڑک کے کنارے کھڑے ہو کر عوام کے بیچ دیوار پر پینٹنگ کرنا ازخود ایک منفرد تجربہ رہا۔

طالبہ غلام فاطمہ نے کہا کہ آتے جاتے لوگ انہیں انہماک سے دیکھتے رہتے ہیں اور دیوار پر جاری پینٹنگ میں دلچسپی بھی دکھاتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی آرٹ