برطانیہ کا ورچوئل ریئلٹی سکول جہاں ’آپ دل کے اندر سفر کر سکتے ہیں‘

اس سکول میں طلبہ قوی الجسامت ہاتھی سے لے کر نظام شمسی کے سیاروں کا مشاہدہ کرنے تک کے لیے ورچوئل ریئلٹی ہیڈسیٹ استعمال کرتے ہیں۔

جب آپ ورچوئل ریئلٹی میں تفصیل کے ساتھ دیکھتے ہیں کہ دل کس طرح کام کرتا ہے تو ممکن ہے کہ بیالوجی کی کلاس کبھی پہلے جیسی نہ لگے۔

برکشائر، برطانیہ کے ریڈم ہاؤس سکول کی 15 سالہ طالبہ سسکیا کا کہنا تھا کہ ’انہیں دل کو مختلف مقامات پر رکھ کر بہت اچھا لگا کیوں کہ معمول کے کلاس روم میں آپ ایسا نہیں کر سکتے۔ یہ بہت شاندار تھا۔ مجھے یہ تجربہ بہت اچھا لگا۔‘

ریڈم ہاؤس سکول میں طلبہ قوی الجسامت ہاتھی سے لے کر نظام شمسی کے سیاروں کا مشاہدہ کرنے تک کے لیے ورچوئل ریئلٹی ہیڈسیٹ استعمال کرتے ہیں۔

سائنس ٹیچر آئیونا ڈریگومر وضاحت کرتی ہیں کہ ’آپ زور سے دھڑکنے والے دل کے مالک ہو سکتے ہیں اور آپ اس کے ذریعے خون کے بہاؤ کو دیکھ سکتے ہیں اور آپ دل کے مختلف خانوں اور والووز کو سمجھ سکتے ہیں۔ عملی طور پر دل کے اندر سفر کرتے ہوئے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’طلبہ کسی عضو کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ وہ اسے ہر طرف سے دیکھ سکتے ہیں۔ وہ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ کیسے کام کرتا ہے۔ اس طرح وہ واقعی گہرائی میں جا کر بہتر فہم حاصل کرتے ہیں۔‘

یہ سکول، انسپائرڈ ایجوکیشن گروپ کے ذریعے چلایا جا رہا ہے اور اسے عالمی طلبہ کے لیے ورچوئل ریئلٹی کے مقام کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

آن لائن سکولز کی چیف ایگزیکٹیو افسر ایشلی ہیرلڈ نے روئٹرز کو بتایا کہ دنیا میں کہیں سے بھی وہ طلبہ جو انسپائرڈ ایجوکیشن گروپ کا حصہ ہیں، اس آزمائشی منصوبے تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’میٹاورس سکول ایک ڈیجیٹل جڑواں ہے۔ ورچوئل رئیلٹی میں ریڈم ہاؤس کی عمارت کی ہوبہو نقل موجود ہے، جو دنیا بھر کے طلبہ کو ورچوئل رئیلٹی میں پڑھانے کے لیے اکٹھا کرتی ہے اور 24 مختلف ممالک میں 84 سکول قائم ہیں۔‘

اس سکول کا ’ڈیجیٹل جڑواں‘ ہزاروں تصاویر کو ایک ساتھ جوڑ کر بنایا گیا اور یہاں سائنس، تاریخ، آرٹ اور جغرافیہ سمیت مختلف مضامین کو ورچوئل ریئلٹی میں ایک ساتھ کام کرنے والے طلبہ کو پڑھایا جاتا ہے۔

انسپائڑڈ میٹاورس میں منصوبے کے سربراہ نیتھن اوگریڈی کے بقول: ’ہم سائنس کے ایسے تجربات کر سکتے ہیں جو بصورت دیگر کلاس روم میں کرنا ناممکن یا بہت خطرناک ہو گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم اسے دنیا میں کہیں بھی فوری طور پر موقعے پر پہنچنے کے لیے جغرافیہ جیسے مضامین میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی