دنیا کرونا سے بھی بڑی اور مہلک وبا کے لیے تیار رہے: عالمی ادارہ صحت

ڈبلیو ایچ او کے 194 رکن ممالک اس وقت ان قواعد میں اصلاحات پر بات چیت کر رہے ہیں جو بین الاقوامی صحت کے خطرے کی صورت میں اپنی ذمہ داریوں کو طے کرتے ہیں۔

چھ اپریل 2023، کی اس تصویر میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریسیس جینیوا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے(اے ایف پی)

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے دنیا بھر کی حکومتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کوویڈ 19 سے بھی زیادہ مہلک بیماری کے لیے تیار رہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادهانوم گیبریسیس نے منگل کو جنیوا میں سالانہ ہیلتھ اسمبلی کو بتایا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اگلی وبائی بیماری کو روکنے کے لیے بات چیت سے آگے بڑھا جائے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ قومی ریاستیں اس کو نظرانداز نہیں کر سکتیں اور یہ کہ اگلی عالمی وبا ’دستک دینے‘ کی تیاری میں ہے۔

ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا: ’اگر ہم وہ تبدیلیاں نہیں کرتے ہیں جو کرنا ضروری ہے تو ایسا کون کرے گا؟ اور اگر اب اقدام نہیں کیے گئے تو کب کیے جائیں گے؟‘

انہوں نے مزید کہا: ’(وبا) کی ایک اور قسم کے ابھرنے کا خطرہ ہے جو بیماری اور موت کے نئے اضافے کا سبب بنے گا اور اس سے بھی زیادہ مہلک صلاحیت کے ساتھ ابھرنے والے ایک اور مرض پھیلانے والے جرثومے کا خطرہ باقی ہے۔‘

عالمی ادارے کی 75 ویں سالگرہ کے موقعے پر جنیوا میں 10 روزہ سالانہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں مستقبل کے وبائی امراض سمیت عالمی صحت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے غور کیا جا رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے 194 رکن ممالک اس وقت ان قواعد میں اصلاحات پر بات چیت کر رہے ہیں جو بین الاقوامی صحت کے خطرے کی صورت میں اپنی ذمہ داریوں کو طے کرتے ہیں۔

اسمبلی ایک وسیع وبائی معاہدے کا مسودہ بھی تیار کر رہی ہے جو اگلے سال توثیق کے لیے پیش کیا جائے گا۔

ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا: ’موجودہ نسل کی طرف سے اس معاہدہ کے لیے ثابت قدمی اہم ہے کیوں کہ یہی نسل ہے جس نے مشاہدہ کیا کہ ایک چھوٹا وائرس کتنا خوفناک ہو سکتا ہے۔‘

یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب چند ہفتے قبل ہی عالمی ادارہ صحت نے کوویڈ 19 کے حوالے سے کہا تھا کہ یہ اب عالمی ایمرجنسی نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک کو اب بھی اس وائرس کے لیے انتظام کرنا چاہئے جس نے تقریباً 69 لاکھ افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیا۔

رواں ماہ کے آغاز میں ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا تھا کہ ’میں بڑی امید کے ساتھ کوویڈ 19 کو عالمی ایمرجنسی کے طور پر ختم کرنے کا اعلان کر رہا ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ایمرجنسی کے خاتمے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوویڈ 19 عالمی صحت کے خطرے کے طور پر ختم ہو گیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق اپنے عروج کے وقت جنوری 2021 میں ہر ہفتے ایک لاکھ سے زیادہ افراد کرونا کے باعث لقمہ اجل بنے جب کہ 24 اپریل 2023 تک کووِڈ سے اموات کی شرح کم ہو کر ساڑھے تین ہزار رہ گئی۔

ایسا وسیع پیمانے پر ویکسینیشن، بہتر علاج کی دستیابی اور پہلے سے ہونے والے انفیکشن سے لوگوں میں پیدا ہونے والی قوت مدافعت کی عکاسی کرتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی ڈائریکٹر مائیکل رائن نے کہا: ’جنگ ختم نہیں ہوئی ہے۔ ہمارے اندر اب بھی کمزوریاں ہیں اور وہ کمزوریاں جو ہمارے نظام میں ہیں وہ اس وائرس یا کسی اور وائرس کے ذریعے سامنے آئیں گی اور ہمیں اسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔‘

ڈبلیو ایچ او کا یہ اعلان چین کی جانب سے اپنی طویل اور سخت کوویڈ پابندیوں کو ختم کرنے صرف چار ماہ بعد سامنے آیا ہے جسے انفیکشن میں بڑے اضافے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ایجنسیوں کی طرف سے اضافی رپورٹنگ

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت