سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس پر کمیشن کو کام سے روک دیا

سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کو کارروائی سے روکتے ہوئے کمیشن کے قیام کا وفاقی حکومت کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا ہے۔ 

سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کا ایک منظر (سہیل اختر/انڈپینڈنٹ اردو)

سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کو کارروائی سے روکتے ہوئے کمیشن کے قیام کا وفاقی حکومت کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا ہے۔ 

آڈیولیکس سےمتعلق جوڈیشل کمیشن کے خلاف درخواستوں پر جاری کیے گئے فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت 31 مئی کو ہوگی۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکومت کا 19 مئی کا نوٹیفیکیشن معطل کیا ہے۔

سماعت کا احوال

آج صبح مبینہ آڈیو لیکس پر قائم کمیشن کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی بھی شامل تھے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اعتراض کرنا آپ کا حق ہے، کسی جج کو کمیشن میں بیٹھنے کے لیے چیف جسٹس کی اجازت لازمی ہے، حکومت نے اپنی مرضی سے ججز شامل کر کے کمیشن بنا دیا۔ چیف جسٹس آئینی عہدہ ہے،عدلیہ ایگزیکٹیو کے ماتحت نہیں، حکومت عدلیہ کے اختیارات میں مداخلت نہ کرے۔ حکومت کیسے سپریم کورٹ کے ججز کو اپنے مقاصد کے لیے منتخب کر سکتی ہے؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف جسٹس نے کہا کہ ’اٹارنی جنرل صاحب عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے، بہت ہو گیا آپ بیٹھ جائیں۔ کمیشن سے متعلق سپریم کورٹ قوانین اور کئی فیصلے موجود ہیں۔ حکومت سے گزارش ہے کہ آئین کا احترام کرے، آرٹیکل 75 کو نظر انداز نہ کیا جائے، حکومت سپریم کورٹ کے ججز میں تقسیم پیدا کر رہی ہے۔ اس طرح کے حکومتی اقدامات ججز کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرتے ہیں۔‘

اٹارنی جنرل نے کہا حکومت نے ججز میں کوئی تقسیم نہیں کی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’انہوں نے ہم سے مشورہ کیا ہوتا تو راستہ بتاتے۔ سپریم کورٹ سے کسی قانون کو بنانے میں مشورہ نہیں کیا گیا، نو مئی کے واقعے کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ عدلیہ کے خلاف چلنے والی بیان بازی بند ہو گئی۔‘

وفاقی حکومت نے 20 مئی کو ججز کی آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم افغان پر مشتمل تین رکنی انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان