مبینہ آڈیو لیک ’چوری کا مال جو بکا نہیں‘: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار

سابق چیف جسٹس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے آڈیو نہیں سنی اور وہ اسے اون بھی نہیں کرتے۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ وہ ایک پروفیشنل آدمی ہیں اور مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں (تصویر پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ)

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے منگل کو سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ایک مبینہ آڈیو لیک پر ردعمل میں کہا کہ وہ ایک پروفیشنل آدمی ہیں اور مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں۔

منگل کو ثاقب نثار اور سینیئر وکیل خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو منظر عام پر آئی جس میں زیر التوا کیسز پر بات چیت سنی جا سکتی ہے۔

سابق چیف جسٹس نے انڈپینڈنٹ اردو کے رابطے کرنے پر کہا: ’میں اتنا کمزور آدمی نہیں۔ میں پروفیشنل آدمی ہوں میں اپنا وقت گزار چکا ہوں۔

’مجھ سے کوئی بھی آ کرمشورہ کر سکتا ہے اور میں مشورہ دینے کا حق دار ہوں۔ یہ میرا حق ہے اگر ایسی کوئی بات ہے بھی۔‘

سینیئر صحافی حامد میر نے ٹوئٹر پر یہ مبینہ آڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’سابق چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب تحریک انصاف کے وکیل خواجہ طارق رحیم کو قانونی مشورے دے رہے ہیں۔‘'

ثاقب نثار نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ انہوں نے آڈیو نہیں سنی۔ ’میں اس آڈیو کو اون نہیں کرتا لیکن جس نے بھی کی ہے، یہ چوری کی ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’مجھے کیا پتہ اصلی ہے یا چوری کا مال ہے اور چور اس کو بیچ رہے ہیں۔ پہلے کسی کی پرائیوسی کے بنیادی حقوق چوری کرتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ یہ چوری کا مال ہے جو بِک نہیں سکا۔

’جنہوں نے آڈیو چوری کی ہے انہیں سزا ہونی چاہیے۔ ان چوروں کو ڈھونڈیں، اور اگر یہ خود ہی چور ہیں تو شرم کریں۔‘

گذشتہ کچھ مہینوں سے پاکستان کے مختلف سیاسی رہنماؤں اور دیگر اہم شخصیات کی آڈیو لیکس کا سلسلہ جاری ہے۔

جب ثاقب نثار سے پوچھا گیا کہ یہ آڈیو وڈیو لیکس کا سلسلہ بند ہونا چاہیے تو سابق چیف جسٹس نے کہا انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ’جنہوں نے بند کروانا ہے وہ کروا لیں، نہیں بھی بند ہوتا یہ سلسلہ تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکمران اتحاد میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی کے سندھ میں حکومتی ترجمان شرجیل انعام میمن نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ روزانہ نئی آڈیو لیکس سامنے آ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار کے دور سے مخصوس بینچیں بنوائی گئیں اور کچھ فیصلے ذاتی پسند ناپسند اور کچھ ڈکٹیشن پر ہوتے تھے۔

سندھ کے وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ثاقب نثار نے جتنے از خود نوٹس لیے ان ساری باتوں کے بعد سوال بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مبینہ آڈیو لیک میں ایک جج کیسے کہہ سکتا ہے کہ فیصلہ پڑھیں۔

جسٹس طارق مسعود کا ’جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ‘

سپریم کورٹ نے آج ایک پریس ریلیز میں واضح کیا ہے کہ جسٹس سردار طارق مسعود سے منسوب ٹوئٹر پر ایک جعلی اکاؤنٹ چلایا جا رہا ہے۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ جسٹس طارق مسعود کا ٹوئٹر سمیت کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کوئی اکاؤنٹ نہیں۔

پریس ریلیز کے مطابق جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ کے حوالے سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے تمام پیجز اور آئی ڈیز کو بلاک کرنے کے ساتھ ساتھ قانونی کارروائی بھی کرے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست