پوپ فرانسس نے ریپ کے الزام سے بری ہونے والے انڈین بشپ کا استعفیٰ منظور کر لیا

کیرالہ کی ایک راہبہ نے فرانکو ملاکل کے خلاف ایک مقدمہ درج کرایا تھا جس میں ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ بشپ نے کانونٹ کے دورے کے دوران ان کے ساتھ متعدد بار ریپ کیا۔

کوٹایم، انڈیا، 14 جنوری 2022: بشپ فرانکو ملاکل عدالت میں پیشی کے بعد جاتے ہوئے (اے پی)

کھیتولک مسیحوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے نن (راہبہ) سے ریپ کے الزام سے بری ہونے والے انڈین بشپ کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔

59 سالہ فرانکو ملاکل پر 2014 اور 2016 کے درمیان ایک نن سے ریپ کا الزام عائد کیا گیا تھا تاہم انہوں نے ان الزامات سے انکار کیا تھا اور گذشتہ سال جنوبی انڈین ریاست کیرالہ کی ایک عدالت نے انہیں بے قصور قرار دیا تھا۔

فرانکو شمالی ریاست پنجاب کے شہر جالندھر کے ڈائوسیز میں بشپ تھے۔

ویٹیکن نے جمعرات کو فرانکو کے استعفیٰ کی تصدیق کی اور کہا کہ ایسا ان کے خلاف کسی تادیبی کارروائی کے تحت نہیں کیا گیا۔

انڈیا میں ویٹیکن کے سفارتی نمائندے اپوسٹولک نونسیچر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانکو ملاکل کے استعفے کو ’جالندھر ڈائوسیز کی بھلائی‘  اور ایک نئے بشپ کی تعیناتی کے لیے منظور کیا گیا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بیان میں مزید کہا گیا کہ ’جالندھر ڈائوسیز میں مذکورہ معاملے کے بارے میں اب بھی پائے جانے والی تفرقہ انگیز صورت حال کے پیش نظر فرانکو ملاکل سے استعفیٰ ان پر عائد کردہ تادیبی اقدام کے طور پر نہیں بلکہ فادر کی جانب سے چرچ کی بہتری کے لیے طلب کیا گیا ہے، خاص طور پر جالندھر ڈائوسیز کی بھلائی کے لیے جسے اب ایک نئے بشپ کی ضرورت ہے۔‘

بیان کے مطابق ملاکل اس کے بعد جالندھر کے بشپ ایمریٹیس کے طور پر جانے جائیں گے۔

2018 میں کیرالہ کی ایک راہبہ نے فرانکو ملاکل کے خلاف ایک مقدمہ درج کرایا جس میں ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے 2014 اور 2016 کے درمیان کیرالہ کے شہر کوٹائم میں اپنے کانونٹ کے دورے کے دوران ان کے ساتھ متعدد بار ریپ کیا۔

راہبہ کی طرف سے ریپ کے الزامات کے بعد انہیں 2018 میں بطور پادری اپنی ذمہ داریوں سے عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔

اسی سال اکتوبر میں اس مقدمے کے ایک اہم گواہ کی موت ہو گئی تھی۔

پنجاب میں بطور پادری خدمات انجام دینے والے کوریاکوس کٹوتارا فرانکو ملاکل کے خلاف گواہی دینے کے چند ہفتوں بعد اپنے کمرے میں مردہ پائے گئے تھے۔

دی ہندو اخبار کی رپورٹ کے مطابق پادری کے بھائی جوز کورین نے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین سے کٹوتارا کی موت کی تحقیقات کرنے کی درخواست کی تھی۔

انہوں نے اپنے بھائی کی موت کے بعد اپنی درخواست میں الزام لگایا تھا کہ ’تحقیقات کے دوران میرے بھائی کو بشپ ملاکل کے قریبی لوگوں کی طرف سے بارہا دھمکیاں دی گئی تھیں۔ انہوں نے ایک کار کو نقصان پہنچایا اور جالندھر میں ان کے گھر پر پتھراؤ کیا۔‘

آنجہانی پادری کے بھائی کے مطابق ’انہیں اپنی جان کا خطرہ تھا۔ ہمارے خاندان کو میرے بھائی کی پراسرار اور اچانک موت کے حوالے سے سخت شکوک و شبہات ہیں۔‘

2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق جس راہبہ نے فرانکو ملاکل پر ان کے ساتھ ریپ کا الزام لگایا تھا، نے چرچ کے اہلکاروں پر الزام لگایا کہ انہوں نے انہیں اس معاملے میں خاموش رہنے کو کہا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چرچ نے ان الزامات کو تب ہی تسلیم کیا جب خاتون کی پانچ ساتھی ننز نے بغاوت کرتے ہوئے عوامی طور پر ان کی حمایت میں ریلی نکالی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان پر خاموش رہنے کا شدید دباؤ تھا۔

نیو یارک ٹائمز نے ان میں سے ایک نن کے حوالے سے بتایا: ’میں اپنے بیٹے کو اس کے بارے میں کیسے بتاؤں کہ ہمیں صحیح اور غلط کا فرق سکھانے والے نے اتنا بڑا گناہ کرنے کے بعد بھی انہیں فرسٹ کمیونین دیا تھا۔‘

گذشتہ برس جنوری میں کیرالہ کی ٹرائل کورٹ نے فرانکو ملاکل کو ریپ اور جنسی زیادتی کے الزامات سے بری کر دیا تھا۔

فیصلہ ان کے حق میں آنے کے باوجود انہیں جالندھر چرچ میں کوئی نئی ذمہ داریاں نہیں دی گئیں۔

ایک ویڈیو پیغام میں بشپ ایمریٹیس نے اس ’مشکل وقت‘ میں ان کی حمایت کرنے پر اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا اور تصدیق کی کہ انہوں نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

بشپ روایتی طور پر 75 سال کی عمر کے بعد مستعفی ہو جاتے ہیں۔

اس دوران فرانکو ملاکل پر ریپ کا الزام لگانے والی نن نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف کیرالہ کی ریاستی ہائی کورٹ میں درخواست کی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا