ریاض: ’خوشحالی کے لیے تعاون‘ کے موضوع پر عرب چین بزنس کانفرنس

ریاض میں منعقد اس دو روزہ کانفرنس میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، قابل تجدید توانائی، فارماسیوٹیکل، سٹارٹ اپ، ای اسپورٹس، سیاحت اور فوڈ سکیورٹی سمیت متعدد موضوعات کا احاطہ پینل ڈسکشن میں کیا جائے گا۔

کانفرنس کا انعقاد سعودی عرب کی وزارت سرمایہ کاری اور وزارت خارجہ نے عرب لیگ، چائنا کونسل فار دی پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ اور یونین آف عرب چیمبرز کے تعاون سے کیا ہے(روئٹرز)

عرب ممالک اور چین کے تجارتی تعلقات مزید مستحکم کرنے کے لیے سعودی دارالحکومت ریاض کے شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر میں 11 اور 12 جون کو دسویں عرب چین کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے۔

عرب چین بزنس کانفرنس کا موضوع ’خوشحالی کے لیے تعاون‘ ہے۔

اس تقریب کا مقصد عرب ممالک اور چین کے درمیان تعاون کے اہم شعبوں کی نشاندہی کرنا ہے۔

کانفرنس کا انعقاد سعودی عرب کی وزارت سرمایہ کاری اور وزارت خارجہ نے عرب لیگ، چائنا کونسل فار دی پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ اور یونین آف عرب چیمبرز کے تعاون سے کیا ہے۔

اس عرب-چین کاروباری کانفرنس میں دو ہزار سے زیادہ شرکا شامل ہوں گے۔

کانفرنس کی ویب سائٹ کے مطابق، دو روزہ تقریب میں نیٹ ورکنگ کے مواقعوں سمیت پینل مباحثے بھی ہوں گے جن میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، قابل تجدید توانائی، فارماسیوٹیکل، سٹارٹ اپ، ای سپورٹس، سیاحت اور فوڈ سکیورٹی سمیت متعدد موضوعات کا احاطہ کیا جائے گا۔

تقریب کے مرکزی مقررین میں سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان، رائل کمیشن آف العلا کے سی ای او عمرو المدني، شاہ عبداللہ پیٹرولیم سٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر کے صدر فھد العجلان اور سعودی ایروسپیس انجینیئرنگ انڈسٹریز کے سی ای او فهد سندي شامل ہیں۔

تقریب کے دیگر مقررین میں ہانگ کانگ ایکسچینجز اینڈ کلیئرنگ کی چیئرپرسن لورا مے لنگ چا، لیگ آف عرب سٹیٹس کے سیکرٹری جنرل أحمد أبو الغيط اور بینک آف چائنا انٹرنیشنل ہولڈنگز کے سی ای او ٹونگ لی شامل ہیں۔

ایونٹ کے دوران 20 پینل ڈسکشنز اور ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے گا جہاں اہم سی ای اوز، کاروباری مالکان، سرمایہ کار اور سرکاری حکام عرب چین تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے خیالات کا تبادلہ کریں گے۔

چونکہ سعودی عرب اور چین اس وقت متعدد سٹریٹجک شعبوں کو ترقی دینے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، لہذا توقع ہے کہ اس کانفرنس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں تیزی آئے گی۔

اس سے قبل جون میں سعودی وزیر توانائی نے چین کی نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے ایڈمنسٹریٹر ژانگ جیان ہوا اور ان کے ہمراہ وفد سے ریاض میں ملاقات کی تھی تاکہ سعودی وژن 2030 اور چین کے بی آر آئی کے اہداف کے حصول کے لیے توانائی کے مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اجلاس میں مارکیٹوں میں توانائی کی فراہمی کے تحفظ کو یقینی بنانے، خام تیل کو پیٹرو کیمیکل میں تبدیل کرنے کے مشترکہ منصوبوں اور ہائیڈرو کاربن کے جدید استعمال کی اہمیت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

مئی میں چین کی باؤشان آئرن اینڈ سٹیل کمپنی نے راس الخیر کے اقتصادی زون میں دھاتی پلیٹوں کی تیاری کے منصوبے میں 15 ارب ریال (چار ارب ڈالر) کی سرمایہ کاری کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

مارچ میں سعودی عرب آئل کمپنی نے چین کے نورنکو گروپ اور پنجن شین چینگ انڈسٹریل گروپ کے ساتھ چین کے صوبے لیاؤننگ میں ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے مشترکہ منصوبہ بنانے کا معاہدہ کیا تھا۔

ہوجین آرامکو پیٹروکیمیکل کمپنی کے نام سے جوائنٹ وینچر میں 30 فیصد شیئرز سعودی آرامکو کے پاس ہوں گے جبکہ نورنکو گروپ اور پنجن شن چینگ انڈسٹریل گروپ کے پاس بالترتیب 51 اور 19 فیصد شیئرز ہوں گے۔

سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے حال ہی میں کہا تھا کہ عرب ممالک اور چین کے درمیان تجارتی اور ثقافتی تعلقات ہمیشہ مضبوط رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ’عرب ممالک اور چین کے باہمی تجارتی اور ثقافتی تعلقات دو ہزار سال پر محیط ہیں لیکن عالمی معیشت کے لیے اہم شعبوں میں ہماری معیشتوں کی اہمیت کے باعث ان تعلقات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔‘

خالد الفالح نے کہا، عرب چین بزنس کانفرنس سے سرکاری اور نجی شعبے کے شرکا اس  تعاون کے مستقبل پر تبادلہ خیال کر سکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا ’چین کی سٹریٹجک سمت سعودی عرب کے وژن 2030 کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے۔ ہر خطے کی طاقت سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے، ہم کانفرنس کے منتظر ہیں جس سے باہمی فائدہ مند مواقع تلاش کرنے کے لیے ایک فورم ملے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت