اسرائیلی خاتون ریسرچر عراق میں اغوا: نتن یاہو کے دفتر کی تصدیق

اسرائیلی وزیر اعظمکے دفتر نے بیان میں کہا ہے کہ ایلزبتھ تسرکوف ایک ریسرچر ہیں جنہوں نے پرنسٹن یونیورسٹی کے لیے اپنی ریسرچ کے سلسلے میں اپنے روسی پاسپورٹ پر عراق کا سفر کیا۔

الزبتھ تسرکوف ایک ریسرچ اور پرنسٹن یونیورسٹی کے شعبہ سیاست میں ڈاکٹریٹ کی طالبہ ہیں (تصویر: ایلزبتھ تسرکوو/ فیس بک پیج)

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے بدھ کو تصدیق کی ہے کہ کئی ماہ قبل عراق میں لاپتہ ہونے والی ایک اسرائیلی خاتون ریسرچر شیعہ ملیشیا کے قبضے میں ہے۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ایلزبتھ تسرکوف جن کے پاس روسی شہریت بھی ہے ’زندہ ہیں اور ہم (اسرائیل) ان کی زندگی اور صحت کے لیے عراق کو ذمہ دار سمجھتے ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایلزبتھ تسرکوف ایک ریسرچر ہیں جنہوں نے پرنسٹن یونیورسٹی کے لیے اپنی ریسرچ کے سلسلے میں اپنے روسی پاسپورٹ پر عراق کا سفر کیا۔

اسرائیلی ویب سائٹ ہارٹز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے بیان میں کہا ہے کہ ’اسرائیل میں متعلقہ حکام اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔‘

دی کریڈل نامی ویب سائٹ کے مطابق ایلزبتھ تسرکوف 2011 میں شام کے خلاف امریکی قیادت میں لڑی جانے والی جنگ کے دوران اپنی رپورٹنگ اور تبصروں کی وجہ سے مشہور ہوئی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیوز ویب سائٹ دی کریڈل نے ملنے والی اطلاعات کے حوالے سے کہا کہ ’سرکوو کو بغداد کے قریبی علاقے کرادا میں ایک گھر سے 26 مارچ کو اغوا کیا گیا تھا۔‘

عراقی سکیورٹی کے سینیئر ذرائع نے دی کریڈل کو بتایا کہ تسرکوف کے اغوا کار ’عراقی سکیورٹی سروس کی سرکاری وردیوں میں ملبوس تھے۔‘

سوشل میڈیا پر ماضی میں سرگرم رہنے والی ایلبتھ تسرکوف نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے آخری مرتبہ مارچ 2021 میں پوسٹ شیئر کی تھی۔

الزبتھ تسرکوف ایک ریسرچ اور پرنسٹن یونیورسٹی کے شعبہ سیاست میں ڈاکٹریٹ کی طالبہ ہیں۔

مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کی ویب سائٹ کے مطابق تسرکوف اٹلانٹک کونسل، انٹرنیشنل کرائسز گروپ اور یورپی انسٹیٹیوٹ فار پیس کے ساتھ بطور کنسلٹنٹ بھی کام کر چکی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا