یوم تقدیس قرآن: سوئیڈن واقعے کے خلاف ملک گیر احتجاج

سویڈن میں قرآن کی بےحرمتی کے واقعے کے خلاف ملک بھر میں آج ’یوم تقدیس قرآن‘ منایا گیا۔

سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے حالیہ واقعے کے خلاف آج (بروز جمعہ) ملک بھر میں یوم تقدیس قرآن منایا گیا اور نماز جمعہ کے بعد احتجاج کیا گیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے چار جولائی کو اعلان کیا تھا کہ سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کے خلاف سات جولائی کو ملک بھر میں ’یوم تقدیس قرآن‘ منایا جائے گا اور احتجاج بھی کیا جائے۔

گذشتہ روز (چھ جولائی) پاکستان کی پارلیمان نے اس واقعے پر مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے عالمی برادری سے مذہبی مقدسات کی بے حرمتی کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

سویڈن کا ردعمل

سویڈن کے وزیر انصاف گنر سٹرومر نے جمعرات کو ’افٹن بلیڈیٹ‘ اخبار کو بتایا کہ ان کی حکومت قرآن کو جلانے کے حالیہ واقعات کی روشنی میں قرآن یا دیگر مقدس کتابوں کو جلانے کو جرم قرار دینے پر غور کر رہی ہے۔

سویڈن کی سکیورٹی سروسز کا کہنا ہے کہ اس بےحرمتی نے ملک کو کم محفوظ بنا دیا۔

اس سال پولیس نے حفاظتی وجوہات کی بنا پر احتجاجی مظاہروں کو منظم کرنے کی متعدد درخواستوں سے انکار کر دیا جن میں قرآن کو جلانا شامل تھا لیکن سویڈش عدالتوں نے پولیس کے فیصلوں کو یہ کہتے ہوئے الٹ دیا کہ ایسے اقدامات ملک کے جامع آزادی اظہار کے قوانین کی ضمانت ہیں۔

سویڈن کے وزیر انصاف نے کہا کہ حکومت صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے اور اس بات کا مطالعہ کر رہی ہے کہ آیا قانون کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

سٹرومر نے افٹن بلیڈیٹ کو بتایا ’ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا ہوگا کہ کیا موجودہ نظام اچھا ہے یا اس پر نظرثانی کرنے کی کوئی وجہ ہے۔‘ 

انہوں نے مزید کہا کہ حملوں میں سویڈن ایک ’ترجیحی ہدف‘ بن گیا تھا، اور مزید کہا، ’ہم دیکھ سکتے ہیں کہ گذشتہ ہفتے قرآن پاک کو جلانے سے ہماری داخلی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔‘

پاکستان میں سابق حکمران جماعت تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی اس حوالے سے ملک گیر احتجاج کی کال دیتے ہوئے ایک شیڈول جاری کیا، جس میں ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کا وقت اور مقام کا اعلان کیا گیا۔

دوسری جانب جماعت اسلامی نے بھی سات جولائی کو بعد نماز جمعے ملک گیر احتجاج کی کال دی۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک پیغام بھی شیئر کیا گیا، جس کے مطابق: ’سات جولائی کو پورے ملک میں مظاہرے اور ریلیاں ہوں گے۔ نمازِ جمعہ کے بعد ہر مسجد سے وہاں کے امام کی قیادت میں جلوس نکلے گا۔ یہ مظاہرے صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پانچ براعظموں میں ہوں گے۔‘

28 جون کو سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے عراق سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ پناہ گزین سلوان مومیکا کی قرآن کی بے حرمتی اور اس کے صفحات کو نذر آتش کرنے کے بعد سے مسلم اور عرب دنیا میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ کا اظہار اور مذمت کی جا رہی ہے۔

بدھ (پانچ جولائی) کو حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کر کے قرآن کی بے حرمتی کے واقعے پر احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ایک مختصر بیان میں بتایا کہ ماضی میں بھی سویڈن میں قابل مذمت واقعات ہوچکے ہیں اور حکومت پاکستان نے سویڈن کے حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔

ترجمان کے مطابق پاکستان کے سویڈن کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، تاہم یہ واقعہ افسوسناک ہے۔

اس سے قبل وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ سینیٹر شیری رحمان نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے سے عالم اسلام کے مذہبی احساسات اور جذبات مجروح ہوئے ہیں، جس کی جعمرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شدید الفاظ میں مذمت کی جائے گی، جس کے بعد پارلیمان نے جمعرات کو ایک متفقہ قرارداد منظور کی تھی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اشتعال انگیزی کے واقعات کی روک تھام تمام ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی ذمہ داری ہے۔

قرارداد کی منظوری

پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں جمعرات کو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے سویڈن میں قرآن کی بےحرمتی کے واقعے کے خلاف قرار داد پیش کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قرار داد میں کہا گیا تھا کہ ’ایوان سویڈش حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس عمل میں ملوث افراد کے خلاف نہ صرف قانونی کارروائی کرے بلکہ مناسب اقدامات بھی کیے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔‘

مرتضیٰ جاوید عباسی نے قرارداد کا متن پڑھتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ اسلاموفوبیا کے واقعات سے بھی اسی سنجیدگی سے نمٹا جائے جس طرح دیگر مذاہب کے خلاف نفرت سے نمٹا جاتا ہے۔

’یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ متعلقہ عالمی تنظیمیں اور ممالک مذاہب کے مقدسات جن میں مقدس کتابیں، شخصیات، عبادگاہوں اور پیروکاروں کی بے حرمتی کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی کریں۔‘

اس سے قبل سویڈن کی حکومت نے دارالحکومت سٹاک ہوم میں قرآن نذر آتش کیے جانے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’اسلامو فوبک‘ عمل قرار دیا تھا۔

سویڈن حکومت کا یہ بیان اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اس مطالبے کے بعد سامنے آیا تھا جس میں ایسے واقعات کی روک تھام کرنے کے لیے اقدامات کا کہا گیا تھا۔

سویڈن میں اس واقعے کے بعد عراق، کویت، متحدہ عرب امارات اور ایران نے سویڈن کے سفارت کاروں کو طلب کر کے اس واقعے پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان