پاکستان کے دفتر خارجہ نے جمعرات کو کہا ہے کہ پاکستان کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور ریکارڈ کے مطابق پاکستانی قیادت اور وزرائے خارجہ نے کبھی اسرائیل کا دورہ نہیں کیا۔
جمعرات کو دفتر خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ماضی میں حکومتی اہلکاروں کے اسرائیل جانے اور اس حوالے سے پاکستان کی پالیسی سے متعلق سوال کیا گیا۔
اس سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ’پاکستانی قیادت نے کبھی اسرئیل کا دورہ نہیں کیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے دورے پر پاکستان کی پالیسی بہت واضح ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی پاسپورٹ پر واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ یہ اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لیے ہے۔ کوئی بھی شخص جو پاکستانی پاسپورٹ رکھتا ہے اس کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔‘
رواں ہفتے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں اسرائیل نے پاکستان کو سفارشات پیش کی تھیں، جن میں کہا گیا تھا کہ ’پاکستان جبری گمشدگیوں، تشدد، پر امن احتجاج پر کریک ڈاؤن، مذہبی اقلیتوں پر تشدد‘ کو روکنے کے لیے کارروائی کرے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کی نائب مستقل مندوب آدی فرجون نے منگل کو پاکستانی مندوب کی موجودگی میں کہا تھا کہ ’اسرائیل کو پاکستان میں انسانی حقوق کی مجموعی صورت حال پر گہری تشویش ہے جہاں جبری گمشدگیاں، تشدد، پرامن احتجاج پر کریک ڈاؤن، مذہبی اقلیتوں اور دیگر پسماندہ گروپوں کے خلاف تشدد جاری ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’اس حوالے سے اسرائیل اس بات پر مایوس ہے کہ پاکستان کے چوتھے جائزے کے دوران اس کی تمام سفارشات کو نوٹ کیا گیا۔‘
ان کے اس بیان پر پاکستان نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان کو اسرائیل کی نصحیت کی ضرورت نہیں ہے۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ نے منگل کو اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ ’اسے فلسطینیوں پر مظالم کرنے والے ملک اسرائیل کی نصیحت کی ضرورت نہیں۔‘
دفتر خارجہ نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار مونا خان کو دیے اپنے آفیشل بیان میں کہا تھا کہ ’اسرائیلی بیانیے کا سیاسی محرک بنیادی طور پر سیشن کے مثبت لہجے اور ریاستوں کی ایک بڑی اکثریت کے بیانات سے متصادم ہے۔‘